اور دلیل یہ بھی ہے کہ دین مکمل ہو چکا۔۔۔
اَلْیَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ۔۔۔
نہ اس کے بعد اس میں سے کچھ نکالا گیا نہ کچھ داخل کیا گیا،نہ کسی کو تبدیل کیا گیا نہ کسی کو مسترد کیا گیا۔۔یہی تکمیل کا معیار ہے۔۔!!
عقل یا سائنس مذہب سے ٹکراتی نہیں دین حق سو فیصد معقول اور فطری دین ہے ہاں بسا عقل اوقات کچھ معاملات کو سمجھنے سے قاصر نظر آتی ہے یا بظاہر متصادم نظر آتی ہے تو اس کی ایک وجہ یہ بھی کہ عقل ابھی تک کامل نہیں،عقل آج بھی اپنی ارتقاء کی منازل طے کر رہی ہے۔۔۔!! عقل اور اس کے مظہر مسلسل تغیر پذیر اور ترقی پذیر ہیں۔۔سائنس ترقی پزیر ہے،عقل آج تک فزیکل سائنسز میں ہی حتمی نتائج تک نہیں پہنچ سکی۔۔عقل کی تکمیل وہ ہو گی جس دن اس نے دیکھی اور نہ دیکھی جا سکنے والی تمام گتھیاں سلجھا لیں۔۔دنیا کی کوئی میسٹری کوئی سوال باقی نہ رہا۔۔اور پھر یہ بھی کہ تاویل یا حیلہ نہ ہو۔۔حقیقتاً جواب ہوں جنہیں اینڈ آف دا ورلڈ تک کے لیے مستند مان لیا جائے جنہیں کبھی کسی بھی بنیاد پر چیلنج یا مسترد نہ کیا جا سکے۔۔!!
آج بھی بہت سے عقلی دلائل کو ان سے بہتر دلائل کے آ جانے پر رد کر دیا جاتا ہے۔ سائنس میں اب تک سینکڑوں ہزاروں مفروضہ جات کو مسترد کر دیا گیا ہے۔۔۔چیزیں علم سے عقل سے مختلف پیمانوں پر ماپی جاتی ہیں اور کتنا ہی عرصہ سچ ماننے کے بعد غلط قرار پاتی ہیں مسترد کر دی جاتی ہیں۔۔۔
بگ بینگ میں کتنا ہی عرصہ تھیوری آف ایکسپلوژن پڑھائی جاتی رہی کئی نسلوں کو پڑھا دی گئی اور آج نئی نسل کے سامنے تھیوری آف ایکسپینشن رکھ دی گئی۔۔۔
یہاں یہ پہلو بھی مدنظر رکھا جانے والا کی عقل محدود ہے،عقل کا ایک دائرہ کار ہے عمومی عقلی ارتقاء کی بڑی وجہ انسان کا دنیا میں نکل کر اسے ایکسپلور کرنا بھی ہے۔۔لیکن کیا نسل انسانی فزیکل ورلڈ ہی کی تمام پرتیں کھنگال چکی۔۔؟
تو اس کا جواب ہے نہیں۔۔!!
جبکہ دین حق کی عالمگیریت پر قرآن مجید نے مہر ثبت کر دی ہے۔۔یہ کسی ایک چھوٹے سے سیارے،اس میں پائی جانے والی ایک مخلوق تک محدود نہیں یعنی زماں و مکاں کی کوئی حد نہیں۔۔!!
اس ساری تمہید کا مقصد یہ کہ عقل کو بنیاد بنا کر دین کی کسی #حقیقی(قرآنی) چیز کو مسترد نہیں کیا جا سکتا،کسی بھی ادھوری چیز کو بنیاد بنا کر کسی کامل چیز کو رد نہیں کیا جا سکتا۔۔۔
یہاں سمجھنے کی بات یہ کہ عقل دین سے متصادم نہیں(اللہ تبارک و تعالیٰ نے کم و بیش 45 مرتبہ عقل اور عقل والوں کی بات کی ہے قرآن پاک میں) عقل قران کو سمجھنے کے لیے ہے،تفکر و تدبر کے لیے ہے، عقل کو دین سمجھنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیئے،دنیا کو ایکسپلور کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیئے،نہ کہ اپنی محدود اور ناقص عقل کو سب کچھ مان کر دین کامل کی واضح اور دو ٹوک تعلیمات و احکامات میں نقطہ چینی کر کر کے خود کو علم کی عقل کی معراج پر سمجھ لیا جائے۔۔۔
تحریر: ماسٹرمحمدفہیم امتیاز
#ماسٹرمحمدفہیم
#FaceOfIslam
#CDCTeamOfPAK
29،ستمبر،2020
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔