ترجیحات کی بات ہے نا بس۔۔۔
افسوس صد افسوس بھی نہیں کہہ سکتا کہ بڑا چھوٹا لفظ ہے۔۔ بحثیت قوم ہماری ترجیحات کس نہج پر ہیں۔۔۔ایک طرف چودہ لاشیں گریں۔۔ایک طرف چار وزراء بدلے۔۔اور میڈیا سے تو امید ہی نہیں تھی۔۔حکومتی مشینری بھی چلو مانا اپنے جھمیلوں میں کہ ہمیشہ سے یہ طبقہ پاکستان یا پاکستانی عوام کا رہا ہی کتنا۔۔۔
لیکن ہم عوام بھی ان چودہ شہداء کا خون بھلا بیٹھے۔۔۔!!!
سوشل میڈیا پر بھی سیاست/وزارت ہی کی آواز ہر طرف سے،کیسی بے حسی ہے۔۔!!کہ ہمیں منہ پر پڑنے والے اپنوں کے خون کے چھینٹے بھی اس نیند سے نہیں جگا پا رہے۔۔۔ چند بھائیوں نے لکھا اس پر اور چند نے افسوس کا اظہار کیا اور بس۔۔۔۔ میرے بھائی کہرام کیوں نہیں مچا دیتے۔۔؟؟
بھول گئے ابھی کل کی بات ہے،پلوامہ واقعے پر بھارتی حکومت،بھارتی میڈیا،بھارتی عوام کا غم و غصہ ان کے جذبات ان کی کیفیت دیکھی تھی کسی نے۔۔۔۔ زندگی تو احساس کام نام ہے،باقی تو گوشت کا پہاڑ ہڈیوں کا ڈھیر۔۔تو یہاں پر احساس واضح ہو گیا/زندگی کی رمق جو تھی جہاں تھی سامنے ہے۔۔۔دو واقعات ""پلوامہ حملہ اور بھارت کا رسپانس۔۔اوڑمارہ حملہ اور ہمارا رسپانس""۔۔۔دیکھیے زندگی تو احساس کا نام ہے نا تو مجھے کہنے دیجیے۔۔کہ اپنے غلیظ دشمن کے مقابلے میں بھی ہم مردہ قوم ثابت ہوئے ہیں۔۔!!! یہ قبرستان کی سی خاموشی چیخ چیخ کر مطالبہ کر رہی ہے ہم سے کہ اے پاکستانی جہاں اپنے لب سیے ہوئے وہی ماتھے پر تختی بھی لکھوا لے جس پر لکھا ہو۔۔۔
کہ ''ہم مردہ ہیں،ہاں بحثیت قوم ہم مر چکے ہیں۔۔۔
#ماسٹرمحمدفہیم

0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔