تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
جمعرات، 20 مئی، 2021

 پاکستان جس دور سے گزر رہا ہے۔۔۔امت مسلمہ کو جو جو مسائل درپیش ہیں۔۔ان میں احتیاط کا دامن تھامے رکھتے ہوئے پھونک پھونک کر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔۔۔!!


یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں اندرونی خانہ جنگی سی فضا پیدا کرنے،انتشار پھیلانے کے لیے سب سے بڑا اور موثر ہتھیار فرقہ وارانہ فسادات ہیں،کیونکہ اس میں مذہبی جذبات انولو ہوتے ہیں جن کے اگے بند باندھنا آسان نہیں۔۔!!


گزشتہ دنوں ہونے والی گستاخیاں،نکالی گئی ریلیاں،لگائے گئے نعرے،پھر ایران سے لوٹنے والے شیعہ زائرین کا اغواء ، علامہ ہشام الہٰی ظہیر پر حملے کی کوشش،مفتی سمیع الحق پر قاتلانہ حملے سمیت مولانا عادل خان صاحب کی شہادت بھی اسی سلسلے کی کڑیاں نظر آتیں ہیں،اگر پرابیبلٹی کے اعتبار سے دیکھا جائے تو غالب گمان یہی کہ ان سب پے درپے واقعات کے پیچھے ایسے دین مخالف اور ریاست مخالف عناصر موجود ہیں جو پاکستان میں بدامنی کے لیے فرقہ وارانہ آگ بھڑکانے کی کوشش میں ہیں۔۔۔


اس کی بڑی وجہ یہ بھی کہ بہت سے واقعات پر طرفین کے علماء کا رویہ بڑا ذمہ دارانہ رہا۔۔شعلہ بیانی اور الزام در الزام سے گریز کرتے ہوئے مثبت انداز میں بین المسالک رواداری کے لیے ہونے والی کاوشیں دشمنانِ اسلام و پاکستان کی نیندیں حرام کیے ہوئے ہیں۔۔جس کی سب سے بڑی مثال گزشتہ دنوں تیار ہونے والا بیس نکاتی متفقہ ضابطہ اخلاق ہے جو تمام مکاتب فکر کے درمیان طے پایا۔۔۔جس پر تمام مکاتب فکر کے علماء کے دستخط موجود ہیں اور اس ضابطہ اخلاق کے مطابق تمام مسالک پر ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کا احترام لازم قرار دیا گیا،ایک دوسرے کے مقدسات کی اہانت کی نفی سمیت جبر،تشدد،اانتشار کی صورتوں کو بغاوت قرار دیا گیا۔۔۔

اس ضابطہ اخلاق کے کامیاب ہو جانے کا مطلب پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کا باب مکمل طور پر بند ہو جانا ہے،جو کہ دین اور ریاست مخالف عناصر کی منشاء ہرگز نہیں۔۔!!


یہاں یہ بات بھی ذہن میں رکھنے والی کہ خدانخواستہ اگر کسی بھی ایسے واقعے کی بنیاد پر ملک میں بدامنی پھیلتی ہے تو مذکورہ واقعے کا ذمہ دار تو مخالف فرقہ ہو یا نہ ہو۔۔۔!! لیکن اس کے اثرات ظاہر ہونے کے بعد۔۔دشمنان اسلام و پاکستان کے ہاتھ آئندہ کے لیے ایک آزمودہ نسخہ ضرور آ جائے گا پاکستان میں امن وامان کی صورتحال خراب کرنے کا۔۔پھر انہیں نتائج کو حاصل کرنے کے لیے جان بوجھ کر ایسی سرگرمیاں انجام دی جائیں گی جو اس جیسی بدامنی کا سبب بنیں۔۔!!


اس سارے صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایک اچھا مسلمان اور ایک ذمہ دار پاکستانی ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ ہر ہر ایسے معاملے پر جہاں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹنے کا اندیشہ ہو احتیاط کا دامن نہ چھوڑا جائے، جس کی ایک عملی مثال مولانا ڈاکٹر عادل خان صاحب کی شہادت پر مفتی تقی عثمانی صاحب کا سٹانس بھی ہے،جنہوں نے کہا کہ یہ ملک میں بدامنی اور خانہ جنگی کی سازش ہے،ہم سب کا فرض ہے کہ صبر وتحمل اور دانشمندی کے ساتھ انتقام در انتقام کی اس سازش کو ناکام بنائیں۔۔ ایسے ہی باقی علماء اور عوام کے لیے بھی لازم ہے کہ کسی بھی معاملے کی مکمل اور گہری تحقیق کے بغیر الزامی رویوں سے گریز کیا جائے، خود سے فیصلہ کرنے کے بجائے ایسے تمام واقعات کہ شفاف تحقیقات اور درپردہ عناصر کو بے نقاب کرنے پر زور دیا جائے۔۔۔!!

تحریر: ماسٹرمحمدفہیم امتیاز

#ماسٹرمحمدفہیم

13،اکتوبر،2020


0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں