تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
جمعرات، 16 اپریل، 2020

اسد و نمرہ کی تصویر و تشہیر کی حمایت یا مخالفت ۔ ماسٹر محمد فہیم امتیاز



میں اسد اور نمرہ کی اس تشہیر کی مخالفت اس طرح سے نہیں کرتا جیسے سوشل میڈیا پر جاری ہے۔۔!! میں ان کی ان رومینٹک منظر کشی اور اس کی تشہیر کو کچھ حد تک سپیس دیتا ہوں، اس  نظریے کے تحت کہ دو بڑی برائیوں میں سے ایک چھوٹی برائی کو چن لینا بہتر ہے (تاکہ بڑی برائی سے چھٹکارا پایا جا سکے)

دیکھیے۔ صورتحال دیکھیں۔ گراونڈ رئیلٹی دیکھیں کیا ہے۔ فینامنا کیا بن رہا آگے آگے۔ موجودہ اور نئی نسل دونوں ہی وہ کر رہی ہیں اور وہی کریں گی جو دیکھیں گی۔ اور یہ نسلیں دیکھ رہی ہیں گرل فرنڈ بوائے فرینڈ کلچر۔ جو ویسٹ سے بھارت پہنچا اور بھارت سے پاکستان میں سرائیت کر رہا ہے جس کا سب سے بڑا سورس بالی ووڈ ہے۔

آج اپر کلاس میں تو یہ چیز عام ہو چکی ہے، اپر مڈل میں بھی کافی حد تک عام ہی سمجھ لیں، مڈل اور لوئر مڈل کلاس میں تھوڑا مخفی چلتے یہ معاملات جو زیادہ دیر مخفی رہنے نہیں والے۔ لہذا موجودہ سنیرویو کو دیکھتے ہوئے یہ بات ناممکنات میں سے نظر آتی ہے کہ آئندہ کچھ سالوں میں یہ جن پوری طرح بوتل سے باہر نہ آ جائے اور بھارت کی طرح خدانخوستہ پاکستان میں بھی گرل فرینڈ، بوائے فرینڈ ، ڈیٹنگ، پبلک پروپوزل وغیرہ سب عام ہو جائے!!

آپ کچھ بھی کر کے اس سونامی کو روک نہیں سکتے!! کیونکہ یہ سالوں سے مسلط کلچرل انڈاکٹرینشن کا نتیجہ ہے۔!!
ہاں ریپلیس کر سکتے ہیں۔!!
ہم جو دو نسلوں کو جنس مخالف کا ساتھ شعوری اور لاشعوری طور پر لازم سمجھا چکے ہیں اور اس حد تک کہ دس سال کا بچہ بھی گرل فرنڈ کی تلاش میں سرگرداں نظر آتا ہے۔ ہرہر مووی میں گانے میں لڑکی لڑکے کا افئیر، ڈراموں میں افئیر، پرانکس میں لڑکی لڑکے کے ریلیشن کو ایکسپلور کرنا، اور ہر ہر جگہ بطور گرل فرنڈ ہی دکھانے کے بعد اب یہ سوچنا کہ اس چھاپ کو اتار دیا جائے ذہنوں سے یا اس کے اثرات ظاہر نہ ہوں کسی بھی طرح سے حقیقت پسندانہ اپروچ نہیں کہلائی جا سکتی۔

ہاں آپ اس بنی ہوئی سٹیٹ آف مائنڈ کو مولڈ کر سکتے، ایک آلٹرنیٹو دے کر۔ ایک ایسا الٹرنیٹو جو گرل فرنڈ بوائے فرینڈز کلچر سے کہیں بہتر ہو۔ میاں بیوی کے رشتے کی صورت میں۔ نسل نو کے جذبات کو، اس رومینس کو اور کافی حد تک بن چکی اس سٹیٹ آف مائنڈ کو گرل فرینڈ یا بوئے فرینڈ کے بجائے بیوی یا شوہر کے ساتھ ریپلیس کر کے۔

جہاں ہر ہر دوسرے فورم پر گرل فرینڈز اور بوئے فرینڈز کی ایموشنل اٹیچمنٹ اور میاں بیوی کے باہمی تعلق پر میمز بنا بنا کر ظاہر کیے جاتے ہیں۔ اس کو الٹ کر دیں۔ گرل فرینڈز بوائے فرینڈز جیسے تعلقات کی حوصلہ شکنی، اس کے سماجی، معاشرتی نقصانات ظاہر کر کے جبکہ میاں بیوی کی آپسی جذباتی وابستگی اور باہمی پیار،محبت کی بات کر کے۔

کیونکہ بھائی۔
اسد اور نمرہ جیسے میاں بیوی کے رومینس کا صرف یہ حصہ برائی ہے کہ بے پردگی کے زمرے میں آ رہاہے !!
جبکہ جس چیز سے اسے فروغ ملا یعنی وہ سٹیٹ آف مائنڈ۔۔اس کی بنیاد وہ بڑی برائی ہے جسے گرل فرینڈ بوائے فرینڈ کلچر کہا جاتا ہے، جو نامحرم سے تعلقات سے لے کر زنا تک کی راہ ہموار کرنے والی ہے۔
آپ یوں کہہ لیں کہ اسد اور نمرہ جو کر رہے وہ بخار ہے لیکن جس چیز سے انہیں شہہ ملی جو سوچ، نظریہ، خیال، ذہنیت ان کے اس عمل کے پیچھے کارفرما ہے  وہ موت ہے۔!!
یا یوں سمجھ لیں۔ میاں اور بیوی کی رومانوی تصاویر کی تشہیر تو چالیس بالٹیاں پانی ہے جو کسی بھی وقت نکالا جا سکتا۔ ضرورت سب سے پہلے اس کنویں سے مرا ہوا کتا نکالنے کی ہے جو اس پانی کو ناپاک کرنے کی وجہ اور شاید اس سے بہت کچھ زیادہ کرنے کی بھی!!

میں ناقدین سے یہی کہنا چاہوں گا کہ بھائیو۔
موجودہ اور آنے والی صورتحال کے پیش نظر میاں بیوی کی باہمی محبت کو فقط بے پردگی کے جواز پر ٹرول کرنے کے بجائے آسان اور جلدی نکاح کے فروغ اور میاں بیوی کی باہمی محبت کی حوصلہ افزائی کریں۔ تاکہ یہ رشتہ اتنی تقویت اختیار کر جائے کہ آپکی نسلیں گرل گرینڈ بوائے فرینڈ کے بجائے اس حلال، محفوظ اور خوبصورت رشتے کی طرف  مائل ہوں۔۔۔کیونکہ مائل ہونا تو حالات کے تناظر میں لازم نظر آتا ہے۔ حلال کی طرف نہیں تو حرام کا راستہ سامنے۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں