تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
اتوار، 2 فروری، 2020

ریاست مخالف بیانیہ، شخصیات یا نظریات ؛ ماسٹر محمد فہیم امتیاز

میں شخصیات پر لکھنے کے بجائے نظریات پر لکھنے کو ترجیح دیتا ہوں۔ دو تین دن سے شہیر سیالوی کا معاملہ چل رہا میں نے دیکھا تک نہیں (کہ چلتا رہتا یہ) خیر کل ایک ٹیم ممبر نے باقاعدہ پوچھ لیا کہ سر وہ شہیر سیالوی تو ایسا تھا، ویسا تھا لیکن اب ریاست مخالف بیانیہ پھیلانے لگا ہے ۔ جس پر میں نے ٹیم ممبر سے ہی ویڈیو منگوائیں کہ دیکھوں تو معاملہ کیا۔۔!!

ایک ویڈیو جو ٹویٹر پر موجود تھی وہ ایک بار سنی لیکن سمجھ نہیں آئی کہ نئیں یار یہ شہیر تو نییں کہہ را خیر دوبارہ سنی تو۔۔۔!!!

زیادہ بات نہیں ،کوئی الزام نہیں۔ سمپل جو چیز نظر آئی وہ ریاست مخالف بیانیہ ، جس کا رد سینکڑوں مرتبہ ہو چکا۔ وہی لال مسجد والا معاملہ، امریکہ کو اڈے دینے والا معاملہ وغیرہ وغیرہ اور ایک تسلسل میں تکرار میں بات کرنے کا طریقہ سیم عاطف توقیر والا (ہمارا واسطہ رہتا تو لہجے پہچانے جاتے اب)۔ اور سب سے بڑا الزام جو لگایا گیا، گھسایا گیا دماغوں میں  کہ دہشتگرد تنظیموں کو پروان چڑھانے والے یہ(ادارے) تھے۔!!

دیکھیے میرے بھائی کنسیپٹ بڑا کلیئر ہے۔
میں نے اپنی تحریر میں لکھا تھا کہ حق کو فالو کریں شخصیات کو نہیں کہ حق ہمیشہ حق ہی رہنا، شخصیات اس پر رہیں نہ رہیں۔۔! جب تک کوئی حق پر اس شخصیت کو عزت دیں، جیسے ہی ہٹے، تشریف پر لات مار کے سائڈ پر کر دیں ،چاہے وہ میں ہی کیوں نہیں۔۔!!

میں الزام نہیں دو گا غدار کا، ریاست مخالف کا۔  میرا مدعا صرف یہ کہ دیکھ لیں، ایک بار سن سمجھ لیں ،کہ بندہ کہنا کیا چاہ رہا، کہہ کیا رہا، اندھی تقلید میں آمین نہ کرتے جائیے گا۔ صحیح بندہ بھی اگر کچھ غلط کہے، تو اس سے اختلاف کیجئے کہ یہ آپکا حق ہے، اور اس کے حق میں بھی بہتر ہے۔

خیر تو میں زیادہ لمبی بات نہیں کروں گا اس مدعے میں سے دو ہی چیزوں کی مثال صرف سمجھانے کے لیے۔ اس نے اپنے بیان میں امریکہ کو اڈے دینے والے فیصلے کو اسی طرح سے پیش کیا جیسے اینٹی سٹیٹ مافیا کرتا اور تنقید کا نشانہ بنایا۔ اسی بندے نے اپنے ہی منہ سے اپنے دوسرے بیان میں سر حمید گل کا وہ بیان کوٹ کیا جو امریکہ پالیسی کی حمایت میں کہ کل مورخ لکھے گا کہ پاکستان نے امریکہ کی مدد سے امریکہ کو توڑا!
(اب یہاں جھوٹ کہاں پر اس کا فیصلہ آپ نے کرنا، اس بیان میں جہاں یہ سپائی ماسٹر سر حمید گل کا مداح کے طور پر ان کی بات کوٹ کرتا جس میں وہ امریکہ پالیسی کی حمایت کرتے یا دوسری جگہ جہاں یہ تحریک لبیک کی حمایت کرتے کرتے اچانک کڑوی گولی کی صورت میں امریکہ پالیسی کو بنیاد بنا کر افواجِ پاک کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے لگتا)

دوسری بات۔ تمام تر محب وطن طبقے نے بلا تفریق سیاسی وابستگی برملا نواز شریف کو گالیاں دیں اور اس پر غداری کے مقدمے چلانے کی بھی بات کی کمپین کی جب اس نے کہا تھا کہ 26/11 بمبئی حملوں میں پاکستان ملوث تھا(بھارتی بیانیہ)۔ لیکن اس وقت بھی اس ڈائریکٹ غداری کے زمرے میں آتے بیان پر بھی چند شخصیت پرست ن لیگی تاویلات گھڑ رہے تھے اور جو حق پرست تھے، پاکستان کے لیے کھڑے تھے وہ پاکستان کے ساتھ ہوگے اپنے لیڈر کو چھوڑ کر۔
آج شہیر سیالوی (کل کوئی اور بھی) یہ نیریٹو دے  کہ پاکستان یا ادارے دہشتگرد تنظیموں کو پروان چڑھاتے ہیں (بھارتی بیانیہ)۔۔۔آج اس پر ہمارا رد عمل کیا ہونا چاہیئے۔۔؟؟ یہ فیصلہ آپکا۔۔۔! آج ہمارا رویہ کیا ہوگا۔ کون ریاست مخالف بیانیے پر بھی (چند شخصیت پرست ن لیگیوں کی طرح) شخصیات کے ساتھ کھڑا ہوگا اور کون ریاست مخالف بیانیے پر (شریف ، سیالوی یا ماسٹر فہیم کے فرق کے بغیر) کل بھی پاکستان کے لیے کھڑا تھا، آج بھی پاکستان کے لیے کھڑا ہوگا۔۔!!
نوٹ: یہ تحریر کسی کے خلاف نہیں، ریاستی بیانیے کے دفاع میں ہے (شہیر سیالوی ناموسِ رسالت کے آواز بلند کرنے والوں میں سے ہے اور محب وطن طبقے میں دیکھا جاتا ہے ہماری سر آنکھوں پر ایسے تمام احباب۔ لیکن آج یا کبھی بھی، جہاں بھی، کوئی بھی پاکستان، نظریہ پاکستان اور دفاع پاکستان سے ٹکرائے گا، انہیں بلواسطہ یا بلاواسطہ نقصان پہنچائے گا ہمارا اختلاف ہوگا، چاہے وہ کوئی بھی ہو)

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں