تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
اتوار، 2 فروری، 2020

صحیح فرد، غلط بات ۔ ؛ ماسٹر محمد فہیم امتیاز

یارو چیزوں کو ڈفرنشییٹ کیا کریں۔ اور کنسیپچول اپروچ رکھا کریں۔۔ شدید رویہ ہمیشہ غلط نتیجے تک پہنچاتا۔

شہیر کے معاملے پر میں بھی لکھ چکا ہوں۔۔
لیکن جو پڑھنے میں آیا وہ حیران کن ہے۔۔۔
ایک طبقہ مکمل طور پر غدار ثابت کرنے پر ہے، تو دوسرا طبقہ شہیر کی ہر ہر بات کو نعوذباللہ وحی کی طرح ڈیفینڈ کرنے پر لگا ہوا ۔۔

دو چیزیں ہیں۔
غلط بندہ بھی اگر صحیح بات کرے تو اسے مانا جانا چاہیئے، تسلیم کیا جانا چاہیئے۔۔!
اور صحیح بندہ بھی اگر کبھی کوئی غلط بات کرے تو اس سے اختلاف کیا جانا چاہیئے اور لازمی کیا جانا چاہیئے۔

پہلے پوسٹ میں بھی لکھا کہ صحیح اور غلط کو شخصیات کے ساتھ نتھی نہ کیا جائے۔

اگر آپ کسی اچھے بندے کی ،صحیح بندے کی ،غلط بات پر اس سے اختلاف نہیں کر رہے، تو آپ اس سے دشمنی کر رہے ہیں۔ آپ اس میں خود پسندی پیدا کر دیں گے۔ آپ اس کو اپنے فیصلوں پر، باتوں پر، چیزوں پر چیک رکھنے سے روک دیتے ہیں۔

تو بھائی میرے معتدل رہتے ہوئے جہاں بھی کچھ غلط لگے اس سے اختلاف کریں، لازمی کریں، تاکہ حق واضح ہو۔ نہ کہ شخصیت۔۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں