ایک تلخ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو عالمی گراف میں تھرڈ ورلڈ کنٹریز کی لسٹ میں دیکھا جاتا ہے(کیوں یہ ایک الگ بحث ہے) یہاں سوال یہ ہے کہ جب بھی کسی بھی شعبے کا موازنہ کرتے ہیں ہم فرسٹ ، سیکنڈ حتی کہ تھرڈ ورلڈ کے بھی چند ممالک سے تو ہمیں اپنے آپ پر بہت سا کام کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ چلیں عالمی گراف یا ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس کو چھوڑیں عوامی رائے، عوامی رویے کی بات کرتے ہیں۔۔!
ہمارے سامنے جب بھی موازنہ رکھا جاتا ہے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ہم آنکھیں نہیں ملا پاتے، ہم دفاعی رویہ رکھتے ہیں، تاویلات گھڑتے ہیں، پھر چاہے وہ کوئی بھی شعبہ ہو ہم نے کبھی آنکھیں نہیں دیکھائیں کسی کو
میڈیکل میں آنکھیں نہیں دکھاتے۔۔!
سائنس میں نہیں دکھاتے۔۔!
تعلیم میں نہیں دکھاتے۔۔!
معیشت میں آنکھیں نہیں دکھاتے۔۔!
قانون میں آنکھیں نہیں دکھاتے۔۔!
انفراسٹرکچر میں آنکھیں نہیں دکھاتے۔۔!
پھر۔۔۔ پھر۔۔!
سوال یہ کہ دفاع میں ہی آنکھیں کیوں دکھاتے ہیں۔۔؟؟
چاہے وہ اپنے سے سات گنا بڑا ملک بھارت ہو یا دفاعی ڈویلپمنٹ و ٹیکنالوجی میں کئی گنا بہتر اسرائیل۔۔!!
آخر کیا وجہ۔۔؟ کہ جب بھی لڑنے کی بات آتی، جنگ کی بات آتی،پھر چاہے سامنے کتنا ہی بڑا یا طاقتور ملک ہو ہم اس کی دھمکیوں کو ہنسی مزاق اور جگتوں میں اڑا دیتے ہیں۔۔؟ کس چیز کا زعم۔۔؟ کس پر اعتماد اتنا۔۔؟؟

0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔