تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
منگل، 21 جنوری، 2020

صحیح اور غلط پر اثرانداز ۔۔ ماسٹر محمد فہیم امتیاز



۔صحیح اور غلط کی بڑی بحث چلتی ۔ صحیح اور غلط ہی کا سارا جھگڑا
سنی ، شعیہ ، دیوبندی ، اہلحدیث ، ن لیگی ، انصافی ، پالشی ، مذہبی ، لبرل ، ملحد ، موحد سب کا مسئلہ ہی صحیح اور غلط پر ہوتا،سب اپنے اپ کو صحیح اور دوسرے کو غلط کہتے، سمجھتے اور ثابت کرنے میں لگے رہتے۔

دنیا کی ہر ہر بحث، ہر ہر مقدمہ انہیں دو الفاظ کے گرد گھومتا ہے۔۔ جھگڑے بھی انہیں پر سنجیدہ ابحاث بھی صحیح اور غلط کو کھوجنے پر۔

لیکن ایک لفظ کو ہم کبھی صحیح غلط کے پلڑے میں پورا نہیں تولتے۔
وہ لفظ ہے شدت ۔ ہاں اس کو کچھ غلط کی طرف دھکیل کر ہم نے شدت پسندی کا نام ضرور دے دیا لیکن ہر ہر مقدمے میں اس کا جو تناسب موجود ہوتا وہ عموماً نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔

ہر ہر مقدمے میں ایک صحیح اور ایک غلط ہوتا یعنی ایک برائی کا وجود ۔ لیکن شدت ایسی چیز ہے جو ہر ہر صحیح و غلط کو متاثر کر کے غلط کو شدید غلط پر لے جاتی اورصحیح میں غلط کا پہلو پیدا کر دیتی ہے ۔ یہی وجہ میں سمجھتا ہوں کہ شدت سب سے سب سے بڑی برائی ہے۔

دیکھیے اسے یوں سمجھ لیں بندہ گناہ کرتا ہے برائی ہے !
بندہ گناہ پر ڈٹ جاتا ہے ! یہ شدت ہے بڑی برائی ہے !
بندہ حق پر ہے ۔ صحیح ہے۔ بندہ کہتا جو حق پر نہیں اسے مار دو کاٹ دو یہ شدت ہے برائی ہے !
بندہ حب الوطنی کی بات کرتا اچھائی ہے لیکن اپنے علاوہ سبھی کو غدار کہتا، سمجھتا یہ شدت ہے برائی ہے !
مکالمہ کرتا اپنا مدعا رکھتا حق ہے ! دوسرے کی نہیں سنتا، سمجھتا یہ شدت ہے غلط ہے!
مسلم ہے تو شکر لائے حق پر ہے، لیکن غیر مسلموں کو دعوتِ حق کی بجائے صرف گالیاں دیتا یہ شدت ہے، غلط ہے!

غرض منفیت میں گھسنے پر بغض اور تعصب سے لے کر آندھی تقلید اور شخصیت پرستی، گروہ یا جماعت پرستی تک ہر دوسری جگہ شدت ماخذ نظر آئے گی! اور دیکھیے۔ شدت کو واضح کرنے کے لیے ، اسے مذہب یا مولوی سے نتھی کرنے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی یہ مذہب یا مولوی سے نتھی۔ یہ لفظ اپنے اندر مکمل جامع مفہوم رکھتا ہے! شدت کہیں پر بھی اپنی پوری جامعیت کے ساتھ موجود ہو سکتی ہے ۔ مذہبی یا لبرل میں، ن لیگی میں انصافی میں ، سنی میں شیعہ میں ۔ حتیٰ کہ  صحیح اور غلط میں بھی۔

آپ۔یوں کہہ لیں ۔کہ اعتدال ایک حصہ ہے درست کا صحیح کا!
اور شدت ایک حصہ ہے غلط کا برائی کا!

آپ درست ہوتے ہوئے بھی شدید رویوں سے کہیں نہ کہیں غلط ہو جاتے!
اور غلط ہوتے ہوئے بھی بہت سی جگہ صحیح کے قریب ترین رہتے!

تو میرے بھائی کوئی بھی مقدمہ ہو، کوئی بھی بحث ہو، کوئی بھی معاملہ ہو، آپ کسی بھی نظریے  پر ہوں حق کو پانا چاہتے ہیں سو تو، حق پر موجود یا سمجھتے ہوں خود کو تو بھی حق پر، درست پر قائم رہنے اور اسے خالص رکھنے کے لیے اپنے معاملات میں سے، نظریات میں سے، مقدمات میں سے سب سے پہلے غلط کا یہ بڑا حصہ نکال دیں، شدت کو نکال دیں۔ آپ یا تو حق پر مکمل ثابت ہو جائیں گے یا حق کو پا لیں گے (ان شاءاللہ)۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں