تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
بدھ، 18 ستمبر، 2019

ریاستی رٹ پہلے یا بعد میں؟ تحریر ؛ ماسٹر محمد فہیم امتیاز



ریاستی رٹ پہلے قائم کر لی جائے تو بہتر ورنہ بعد میں قائم کرنی پڑتی
بس فرق یہ کہ پہلے مگرمچھوں(جمہوری نمائندوں اور بیوروکریسی) پر کرنی پڑتی جو کر نہیں سکتے بعد میں مچھلیوں(عوام )پر کرنا پڑتی،جس میں ہم سارے آگے ہوتے۔

یہ پوسٹ سندھو دیش کے تناظر میں کر رہا ہوں، جس کا ریڈ سگنل بلاول بھٹو بھی دے چکی ہیں،اور گھوٹکی واقعہ کے بعد کچھ احباب نے یہ کہا کہ وہاں کے ہندو تو سندھو دیش کی باتیں کر رہے وغیرہ وغیرہ کچھ شاٹس بھی دیے گئے اسی تناظر میں۔

دیکھیے جب بھی کہیں بغاوت کا نعرہ لگتا تو دو صورتیں ہوتیں۔
یا تو وہ ٹوٹلی ایکسٹرنل فیڈنگ اینڈ فنڈڈ ہوتی۔۔
یا پھر یہاں سے اٹھنے والی کسی بھی چھوٹی موٹی موومنٹ کو ہائی جیک کیا جاتا۔
دونوں میں کامن چیز وجہ ہوتی۔ بنیاد ہوتی۔ بہانا ہوتا جو ریاست کی طرف سے مہیا کیا جاتا ریاستی رٹ پہلے قائم نہ کر کے۔

چاہے وہ گلکت بلتستان ہو، پختون خواہ ہو، بلوچستان ہو یا سندھ ہو۔ جب آپ کوئی بھی جواز مہیا کریں گے تو آپکے دشمن اس جواز کو وجہ کو بنیاد بنا کر آپکے لوگوں کو آپ ہی کے خلاف کھڑا کر دیں گے۔ آپ وجہ ختم کریں ۔ جواز نہ دیں اس کے بعد جو کرے اس کا جرم ثابت کریں اور لٹکا دیں ۔ غداری اور بغاوت میں۔ کبھی کوئی تحریک نہیں اٹھنے والی ایسی ۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہوگی کہ اگر ٹوٹلی ایکسٹرنل فیڈنگ پر ایسی کوشش کی بھی جائے تو  عوام مینیو پلیٹ نہیں ہوتی عوام ساتھ کھڑی نہیں ہوتی ان کے۔ کبھی سوچا آپ نے سنٹرل پنجاب یا اسلام آباد سے کبھی کوئی ایسی آواز کیوں نہیں اٹھی؟؟
اس پر خود سے سوچیے گا!!

مثال پر آتا ہوں۔

اب یہاں گھوٹکی  واقعے پر بھی کہا جا رہا ہے کہ جی ہندو یہ کر رہے ۔ اب وہاں سندھو دیش کی بات ہو ری یہ ہو رہا وہ ہو رہا ، یہ سارا پری پلانڈ تھا وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب کیوں بھئی؟ وجہ؟
کلیئریفائی کریں نا چیزوں کو۔ وہاں پر سندھو دیش کی وجوہات انٹرنل وجوہات کو ختم کریں جس کی ایک مثال یہاں پر دے رہا ہوں۔
یہ گھوٹکی والا معاملہ ہوا۔! تو ایک پہلو یہ بھی سوچا جا رہا کہ یہ پری پلانڈ ہے سندھو دیش کے لیے، ہندو بھی اس حوالے سے بولنے لگے ہیں یا پوسٹنگ کر رہے وغیرہ وغیرہ تو یہ تو سندھو دیش والے ہیں یہاں پر ان سے ہمدری نہیں کریں یہ کریں وہ کریں وغیرہ وغیرہ۔ اور جب کل کو یہ معاملہ طول پکڑ گیا، سندھو دیش کی آوازیں باقاعدہ اور زیادہ بلند ہونے لگی کوئی دو چار علی وزیر اور محسن داوڑ وہاں بھی کھڑے کر دیے گئے اور اور ان کے ساتھ سندھ میں پیپلز پارٹی کے پجاری اور کچھ ہندو کھڑے ہو گے تو پھر میں نے اور آپ نے سبھی نے ان پر غداری کے فتوے لگا دینے۔ ہم سبھی اس وقت کہیں گے کہ لو جی یہ غدار اور انڈیا سے فنڈڈ اور فلاں ڈھمکاں۔ لیکن پھر فائدہ نہیں کیونکہ تیل ہمارا ہی اکٹھا کیا ہوا ہوتا ہے بعد میں تو انڈیا نے چنگاری پھینکنی ہوتی صرف اور پھر ہمارے تعاون سے لگی ہوئی آگ میں جہاں تیل تھوڑا کم ہو وہ مزید پھینک دیتے۔ تو کل کو ہم نے کہنا ریاستی رٹ کو چیلنج ہو رہا۔ ہم نے اور آپنے مطالبہ کرنا۔ حکومت نے دعوی کرنا۔ ڈی جی سر نے آ کے پریس ریلیز کرنی کہ یہ ہو گیا وہ ہو گیا ریاست کے خلاف جا رہے ہم یہ کر دیں وہ کر دیں گاڑھ دیں گے مار دیں گے تو میرے بھائی اب کیوں سوئے ہوئے ہیں۔

اب ہی کریں نا ریاستی رٹ قائم۔ چیزوں کو سمپل اور کلیئریفائی کریں۔ جتنا کمپلیٹڈ کرتے جائیں گے حالات دشمن کے لیے سازگار ہوتے جائیں گے۔۔ بڑا سمپل سا کام ہے۔

معلوم کریں ، تفشیش کریں ہائر لیول پر اس گستاخی کی کہ ہاں جی گستاخی ہوئی کہ نہیں!! اگر ہوئی تو اسے عین شرعی اور قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے سزا دیں اور اگر نہیں ہوئی تو جس نے الزام لگایا اس کو وہی سزا دیں جو گستاخی پر اس ہندو پرنسپل کو دینی تھی، لازماً دیں(یہ معاملہ دبے نہیں گستاخی تو ہو گئی یا پرنسپل نے کی یا پھر اس لڑکے نے جس نے دعویٰ کیا،تو جو بھی مجرم اس کو لٹکایا جایا لازماً ورنہ یہ کام خدانخواستہ چل نکلے گا)۔۔۔اور اس کے بعد جن لوگوں نے بھی اشتعال انگیزی کی، ہندووں کی املاک کو نقصان پہنچایا اور مندر کی بے حرمتی کی ان سب پر دہشت گردی اور توہین مذہب کا مقدمہ کر کے قرار واقع سزا دی جائے اور عمل درآمد کیا جائے ہر صورت میں۔

یہاں پر چیزیں بڑی کلیئر ہو گئیں۔ انصاف کے تقاضے پورے ہو گئے کہ جو قصور وار تھا جہاں جہاں پر بھی اسے وہاں وہاں سزا مل گئی۔ گستاخ کو سزا ملی، ہندوں کو انصاف ملا اور تحفظ کا احساس ہوا اور اقلیتوں کے مثبت پیغام ملا۔۔

اب اس کے بعد اگر کوئی اس(گھوٹکی سانحہ کی بنیاد پر) سندھو دیش کی بات کرے تو اسے بغاوت کے زمرے میں اٹھا کر اندر پھینکا جائے۔ اور اوپن ٹرائل میں چیزیں سامنے ہوں کہ انصاف ملنے کے بعد یہ بات بغاوت اور غداری کے زمرے میں آتی ہے۔ کرسٹل کلیئر چیزیں سامنے ہوں۔

یہ ایک مثال ہے اور اسی طرح سے باقی جگہوں پر بھی جو جو کلیپس اپنی طرف سے جہاں اپنا فالٹ انتظامیہ کا اداروں کا گورنس کا وہ ختم کریں،عوام کے لیے مہرہ بننے کا جواز ختم کریں۔۔تاکہ اس کے بعد جو کھڑا ہو، وہ نظر آئے کہ یہ بیس لیس ہے۔ عوام خود ہی مسترد کرے اسے اور حکومت قانونی طریقے کار سے ڈیل کرتے ہوئے اسے اندر پھینکے۔

کچھ دن پہلے کی گئی بات سے ملتی جلتی بات دہرا رہا ہوں
never give them something to Stand upon..!

کلیئرٹی میٹر کرتی ہے۔ جب آپ کے ادارے آپکی انتظامیہ اور آپ کی ذات پر ریاستی رٹ قائم ہوگی، آپ اپنا کام ٹھیک کریں گے، عوام کو چیزیں کلیئر ہوں گی تو کبھی بھی بعد میں سر دھننا نہیں پڑے گا، بعد میں بزور طاقت رٹ قائم نہیں کرنا پڑے گی۔۔۔!
یہ آپ پر ہے کہ پہلے کرتے یا بعد میں۔۔۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں