اگر آپ کے پاس اپنے لکھے ہوئے الفاظ کے "کیوں " کا جواب نہیں تو آپ کاغذ پر قلم نہیں پاوں پر کلہاڑی چلا رہے ہیں۔
کی پوائنٹ » مقصد کیا ہے ، وجہ کیا ہے ، ماخذ کیا ہے ، کوئی بھی کام یا بات جو آپ کرتے اگر آپ کو اس کی وجہ ہی نہیں معلوم تو یقین مانیے آپ میں ناطقیت ناپید ہو چکی ہے صرف حیوانیت باقی ہے ، آپ میں اور اس جانور میں کوئی فرق نہیں جو سوچے سمجھنے سے قاصر ہے ، جس کے افعال کی کوئی سمت نہیں، کوئی مقصد نہیں ، کچھ حاصل نہیں ، کوئی نظریہ نہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک کثیر تعداد ایسے لکھاریوں کی موجود ہے جو صرف اپنی خواہشات،یا کسی چھوٹے موٹے لالچ ، لائک ، کمنٹ یا عادت کی وجہ سے لکھتے ہیں لیکن یہ تحریر خالصتاً ان احباب کے لیے جو نظریاتی کام کرتے ہیں ، کسی مقصد سے، نظریے سے لکھتے ہیں۔
تنقید کیوں کی جاتی ہے؟
وجہ پوچھ رہا ہوں ؛وہ نظریہ ،وہ مقصد ، وہ سوچ جس کے زیر اثر بندہ کسی دوسرے پر تنقید کرتا ہے؟؟ سیاست کی مثال لے لیں، سارا دن سوشل میڈیا پر تنقیدی تحاریر لکھی جاتی ہیں دن میں ہزاروں تنقید پر مبنی تحاریر، تصاویر، تقاریر اپلوڈ کی جاتی ہیں، کسی میں عمران پر تو کسی میں نوازپر ، کسی میں زرداری تو کسی میں کوئی اور!!
کچھ لوگ اندھی تقلید بھی کرتے ہیں مگر چونکہ اس تحریر میں نظریاتی احباب مخاطب ہیں، اس لیے ان کا جواب بتاتا ہوں۔
کسی بھی سیاست دان پر تنقید کا مقصد قارئین کو سامعین کو آگاہی دینا ہوتا ہے کہ فلاں بندے میں یہ خامی ہے اور فلاں فلاں وجوہات کی بنا وہ آپکی سپورٹ کا مستحق نہیں ، اس کی بھی وجہ ہے کہ سیاست دان الیکٹ ہوتے ہوتے ، منتخب کیے جاتے ہیں عوامی رائے سے یعنی کہ عوام جس کے ساتھ ہوگی جسے سپورٹ کرے گی وہی اقتدار میں آئے گا اور اگر کوئی شخض غلط ہے ملک کے لیے نقصان کا باعث ہے تو اس کی حقیقت آشکار (تنقید) کر کے اس کی عوامی سپورٹ ختم کی جا سکتی ہے ، جس سے آئندہ الیکشن میں وہ ہم پر بطور حاکم مسلط نہیں ہوگا،یوں ہماری کی گئی تنقید عوامی ذہن سازی کا سبب بنی اور انہوں نے اپنا نقطہ نظر تبدیل کر کے ایک وطن دشمن کو مسند سے علیحدہ کر دیا !!!
•••یہ دیکھیے یہ ایک وجہ تھی، ایک جواز تھا ، نظریہ تھا جس کے زیر اثر نظریاتی کام کرنے والے اور اہل عقل بھی تنقید کر رہے تھے۔
اب میرا دوسرا سوال نظریاتی و صاحب بصیرت احباب سے کہ فوج پر تنقید کیوں کی جاتی ہے ؟؟
یاد رکھیے!! فوج الیکٹ نہیں بلکہ میرٹ پر سلیکٹ ہوتی ہے!!
اگر فوج پر تنقید کر کے عوام کو بدگمان بھی کیا جاتا ہے تو فوج پر اس کوئی اثر نہیں،کیونکہ وہ عوام کے ووٹ سے منتخب نہیں ہوتے،کہ عوام نے حمایت نہ کی تو رینک نہیں آئے گا، انکریمنٹ نہیں لگے گا، تنخواہ کٹ جائے گی یا سلیکشن نہیں ہوگی!!
فوجی بھرتی ہوتا ہے، اپنی تعلیم ، قابلیت ، جسمانی تندرستی ، فٹنس ، ذہنی بالیدگی ، سمجھ بوجھ اور اپنے کردار کی وجہ سے اس میں عوامی رائے کا کوئی ہاتھ نہیں لہٰذا فوج پر تنقید اس ضمن میں مکمل طور پر لاحاصل ٹھہرتی ہے۔ تو پھر فوج پر تنقید کی کیا وجہ ؟؟
کسی کا برا لگنا تنقید کے لیے کافی نہیں ہوتا ، ہاں اگر اس میں کچھ بہتری آ سکتی یا تبدیلی تو آپ تنقید میں حق بجانب ہیں ۔
لہٰذا مندرجہ بالا منطق کے تحت فوج پر تنقید کا مقصد ختم ہو گیا، وجہ ختم ہو گی !! [ تھوڑے دوسرے الفاظ میں بتاؤں تو یہ کہ فوج پر تنقید کر کے بھی آپ فوج کا کچھ نہیں ۔۔۔۔۔ سکتے]
مزید دیکھیے ۔ دو چیزیں ہوتی ہیں۔ "کیوں" اور "کیوں نہیں" ۔
کیوں کا اوپر بتا دیا مگر بعض اوقات اگر کیوں کا جواب نہ ہو تو بھی جو فارغ بندہ وہ بعض اوقات بنا مقصد بھی کرتا رہتا وہی کام کہ چلو وقت گزاری یا عادت پوری یا دانشوری ہی سہی۔
لیکن اگر" کیوں نہیں “ کی وجہ مل جائے توکسی بھی صاحب عقل کے لیے اس عمل کو دہرانے کا جواز ختم ہو جاتا ہے۔
•••فوج پر تنقید کیوں نہیں۔
کیونکہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ جنگیں افواج نہیں قومیں لڑتی ہیں، جنگ کی صورت میں آپکی فوج کا اور آپکی عوام کا ایک پیج پر ہونا نہایت ضروری ہوتا ہے ، افواج کا مورال عوام کی سپورٹ سے بنتا ہے ، دوسری بات جس میں کوئی شک نہیں وہ یہ کہ عالم کفر کی آنکھ میں کھٹکنے والے ممالک میں پہلا نمبر پاکستان کا ہے چاہے وہ اسرائیل ہو امریکہ ہو بھارت ہو یا کوئی اور!! اور کفر سے جب بھی جنگ ہوئی واسطہ پڑا تو اسی فوج نے پاکستانی فوج نے ہی لڑنا ہے ، گزشتہ دنوں کی پاک بھارت کشیدگی نے بھی اس چیز کو کافی حد تک واضح کیا ہے۔ پھر تیسری جنگ عظیم بھی ایک نا قابل تردید چیز ہے کہ ہونی ہی ہے۔ لہذا یہ بات ذہن میں واضح کر لیں کہ عالم کفر کے مقابلے کے لیے اپنے دفاع ، اپنے وطن کے دفاع ، لاالہ الاللہ پر حاصل کی گئی اس سرزمین کے دفاع کے لیے پاکستانی عوام کا افواج پاک کو سپورٹ کرنا نہایت ضروری امر ہے ؛ اور یہ تبھی ممکن ہے جب عوام فوج سے بدگمان نہ ہو اور یہی کنسیپٹ ہے یہی وجہ ہے فوج پر تنقید نہ کرنے کی۔ کہ کل کو جب دشمن پر سر پر چڑھا ہو تو ہماری عوام اپنی افواج کے حوالے سے کسی بھی قسم کی بداعتمادی کا شکار نہ ہوں۔
آپکے ذہن میں ممکنہ سوال یہی ہوگا تو فوج مقدس گائے تھوڑی اس میں بھی تو خرابیاں ہوں گی تو ان کا کیا حل ؟؟
جی بالکل میں نہیں کہتا فوج میں فرشتے ہیں،فوج میں بھی آپ جیسے اور میرے جیسے انسان ہی ہیں جو کہ نفسانی خواہشات اور بشری کوتاہیوں سے مبرا نہیں،لیکن ان میں غلطی کا تناسب ڈسپلن ، تربیت اور سزا و جزا کی امپلیمنٹیشن کی وجہ سے نہایت کم ہے۔ تو کرنا کیا ہے۔ وہ جو غلطیاں چاہے کم تناسب والی ہی سہی ۔ ان کو سدھارنے کے لیے بہترین طریقہ کار یہ ہے کہ آپ ایک میل تیار کریں اور آئی ایس پی آر کو آفیشلی سینڈ کر دیں، جس سے آپکا مدعا آپکی نظر میں آنے والا مسئلہ ڈائریکٹ اداروں تک پہنچ جائے گا، (کیونکہ آپ نے اصلاح کرنی ہے، تنقید نہیں)اور یہاں پر یہ نہ سوچیے گا کہ پتہ نہیں اس پر ایکشن ہو گا یا نہیں کیونکہ اس وقت پاکستان میں آرمی کے علاوہ کوئی ادارہ ایسا موجود نہیں جس میں صرف ایک سال کے اندر اندر 400 آفیسرز کو پنش کیا گیا ہو مختلف بدعنوانیوں کی وجہ سے، لہذا خاطر جمع رکھیے کہ مثبت طریقے سے آپکی کی گئی یہ اپروچ بھی ضائع نہیں جائے گی !!
یہ تحریر صرف نظریاتی احباب کے لیے ہے ، جو بامقصد ، سوچ سمجھ کر، کسی جواز کے تحت کام کرتے ہیں ۔
آپ کے سامنے ایک مکمل کنسیپٹ رکھ دیا گیا ہے۔
فوج پر تنقید کرنے کی ۔ وجہ ، جواز ، مقصد موجود نہیں۔
فوج پر تنقید نہ کرنے کی۔ وجہ ، جواز، مقصد موجود ہے۔
دانشمندانہ اپروچ رکھنے والے ، بامقصد اور نظریاتی کام کرنے احباب کے لیے یہ بات بالکل واضح ہے ، لہذا بھیڑ چال یا پراپیگنڈے کے زیر اثر یا بے مقصد لاحاصل کے پیچھے بھاگتے افواج پاک کے خلاف منفی پراپیگنڈے کا حصہ نہ بنیے ، پاکستانی بن کر سوچیں ، پاکستانی بن کر جییں ، اپنے ملک ، اپنی افواج سے محبت کیجئے ، کنسیپچول اپروچ رکھیے!!
اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔