تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
بدھ، 5 جون، 2019

کچھ قربانیاں اور بھی ہیں ۔ تحریر؛ ماسٹر محمد فہیم امتیاز


آپکے شہر،آپکے گاوں،سوسائٹی یا گلی محلے میں یقیناً کچھ شہداء کے گھر موجود ہوں گے،ان میں موجود ننھے مجاہدین کو ضرور یاد رکھیے گا۔۔۔جی بالکل مجاہدین اور یہ مجاہد کا لقب اعزازی نہیں حقیقی استعمال کیا ہے۔۔۔کیونکہ ہماری خوشیوں کے لیے جنہوں نے جانیں قربان کر دیں ان مجاہدین کی قربانی کا تو ہمیں بخوبی ادراک ہے، مگر کچھ اور بھی قربانیاں دی گئی ہیں ہماری عید کے لیے۔ اور پتہ ہے  کونسی قربانی ؟
••ایک معصوم کی عید کے موقع پر اپنے باپ کے کندھے کی قربانی۔
••کچھ شہزادی بیٹیوں کی اس عید پر اپنے بابا کی گود کی قربانی۔
نہیں ایسے نہیں، آپ سوچیے، آپ تصور کیجیے کہ کیسی قربانی ، کہ آج بیوی نے صبر کر لیا، باپ نے صبر کر لیا، ماں بھی آنسوؤں کے موتی پرو کر شکرانے کے نفل ادا کر کے اٹھ کھڑی ہوئی مگر،  وہ دل تو معصوم ہے نا۔۔۔!! جو پاپا کا لاڈلا تھا، جو بابا کی شہزادی تھی۔ اس عید پر انہیں کندھے پر بٹھانے والا، انہیں گود میں اٹھانے والا، منہ ماتھا چوم کر پیار کرنے والا ، عیدی دینے والا، انگلی پکڑ کر محلے بھر کی سیر کروانے والا، گھوڑا بن کر پیٹھ پر سوار کروانے والا، بائیک پر بٹھا کر شہر گھمانے والا موجود نہیں۔ قربان کر دیا انہوں نے ہم پر،ہماری خوشیوں پر۔۔۔دیکھیے بڑے سمجھتے ہیں،بڑے صبر کرتے ہیں کہ دل سنبھل جاتا ہے،مگر یہ بچے ان کے معصوم دل،یہ دل اتنا بھار کیسے اٹھاتے ہیں، یہ بھار جو بڑوں بڑوں کو توڑ دیتا ، ان بچوں کے معصوم دل کیسے اٹھائے ہوئے ہیں ، سوچیے سوچیے کہ یہ بچے گلی میں جھانکنے سے بھی گھبراتے ہوں گے کہ ان میں گلی میں نظر آنے والے بابا کی شفقت کے لاڈ پیار کے نظارے دیکھنے کی ہمت نہیں سکت نہیں ، اور میں بتاتا ہوں قربانی کونسی کہ ایسے میں جب جب ان بچوں کی نظر اپنے ہی جیسے بچے پر پڑتی ہوگی،جس کا باپ اس کے لاڈ اٹھا رہا ہو،اس پر واری جا رہا ہو،نہیں ایسے نہیں اس بچے کی جگہ جائیے ، اس بچے کی طرح سوچنے کی کوشش کیجیے کہ اس نازک دل ،اس ضدی دل ، اس معصوم دل پر کیا گزرے کی اس لمحے ، پتہ کونسی قربانی۔۔؟ کہ وہ جو احساس ہوگا ، وہ جس کا اندازہ کرنا ہمارے لیے ممکن ہی نہیں اس احساس کے ساتھ وہ چند سالہ بچہ پورا دن گزارے گا ، پھر دوسرا دن ، پھر تیسرا دن یہاں ختم نہیں آپ سوچیے کتنے ہی دن ، ہفتوں یا مہینوں وہ مناظر اس کے چھوٹے سے دماغ میں نقش رہیں گیں،اور اسے ضبط کرنے کی کوشش میں وہ اپنے ہی آپ میں ٹوٹتا جائے گا، چھوٹے سے وجود میں ایسی توڑ پھوڑ۔ یہ قربانی یہ جس سے ہم نا آشنا ہی سہی مگر اتنا ذہن میں رکھیے گا کہ کچھ قربانیاں اور بھی ہیں۔
!!!

ضروری گزارش؛ جو جو گھر آپکے قریب موجود آپ جائیے ان شہدا کے گھر ان بچوں کے ساتھ کچھ وقت گزاریے،عیدی دیجئے،انہیں گود میں اٹھائیے، پیار کیجیے کہ اس احساس کا کچھ ازالہ ، کہ اس انمول قربانی کا کچھ مول یوں ہی سہی۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں