رونا پیٹنا کبھی بھی حل نہیں رہا، کب تک جسموں کے لاشے اور عزتوں کے جنازے اٹھاتے ماتم کرتے رہیں گے؟؟
یہاں زینب پر لکھا گیا، حذیفہ پر رویا گیا، عاصمہ پر چیخا گیا کیا اس ماتم نے آج فرشتہ کو بچا لیا؟؟ کیا عبداللہ سلامت گھر پہنچا؟؟
فالٹ دیکھیے، مسئلہ دیکھیے کہاں پر ہے، اگر یہ سب روکنا چاہتے ہیں تو جاگیے اور اپنا سا کردار ادا کیجیے اپنے بچوں کے لیے اپنی نئی نسل کے لئیے اپنی عمر بھر کی کمائی کے لیے!!
میں تنقید کا قائل نہیں نہ ہی تنقیدی کام کرتا، مگر جہاں پر ذمہ داران کی بےحسی کی بھینٹ ، قوم کی جان ، مال و عزت ہو وہاں پر ذمہ داران کو گریبان سے پکڑ کر جھنجھوڑنا ضرورت بن جاتی ہے، میں بات کر رہا ہوں حکومت وقت کی، گورنمنٹ آف پاکستان کی۔ کہ خان صاحب!! آپ سے امیدیں لگائی تھیں اس قوم نے،آپ نے خواب دیکھائے تھے اس قوم کو، بقول آپکے آپ نے صحیح اور غلط کی پہچان دی تھی،آپ نے تبدیلی کا نعرہ لگایا تھا۔۔۔!!! کہاں ہے وہ تبدیلی،خدا کی قسم میں نانسنس سیاسی بچونگڑوں کی طرح تنقید کا پہلو نہیں ڈھونڈ رہا کہ جو ایکچول پرابلمز ہیں،جو حقیقی مسائل ہیں ہم ان کو سمجھ رہے ہیں، وہاں پر سمجھوتہ بھی کر رہے ہیں۔
مانا معاشی بدحالی آپکے ہاتھ میں نہیں، کہ خزانہ خالی ہے، پیسہ نہیں قرض ہے، مانا آپ یہاں بے بس ہیں تو ہم بھی خون کا گھونٹ پیے جا رہے ہیں مگر ، جو ہاتھ میں ہے اس پر خاموشی چہ معنی دارد؟
خان صاحب، پیسہ ہاتھ میں نہیں طاقت تو ہاتھ میں ہے!!
چلیے پیسے پر ہم نے سمجھوتہ کر لیا، آپ انصاف دیجیے قوم کو۔۔!!دیکھیے بڑی منطقی سی بات کی جا رہی ہے۔ ہم بالکل بھی کوئی ایسا مطالبہ نہیں کر رہے جہاں حکومتی مشینری بے بس ہو۔
ہمارا مطالبہ پولیس ریفارمز۔
ہمارا مطالبہ قانون کی بالا دستی۔
ہمارا مطالبہ عدلیہ کا احتساب۔
ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ پولیس کو فوج کے ماتحت کیا جائے، چاہے عارضی ہی سہی کہ گند صاف ہو، پولیس کا میرٹ سیٹ کیا جائے، سفارشی بھرتیوں کا خاتمہ کیا جائے اور گندے انڈوں کو کک اوٹ کیا جائے،ہمارا مطالبہ کہ قانون پر قانون نافذ کیا جائے!!
عدلیہ کا بھی احتساب ہو یہ شتر بے مہار سی من موجی کب تک،کہ ایک طرف چھ دن کی سزا چھ سال میں بدل جاتی ہے، وہی دوسری طرف چھ چھ سال تک مظلوم کی آہ و بکا پر کوئی کان نہیں دھرتا، ملزم کا فیصلہ گھنٹوں میں ہو جاتا مجرم سالوں تک دندناتا رہتا!!
ہمارا مطالبہ زینب سے لے کر فرشتہ تک کے مجرموں کے لٹکے،ادھڑے ہوئے لاشے ہیں،آپ کے انڈر دنیا کی دسویں بڑی پولیس فورس ہے، بہترین ملٹری و سول ایجنسیز ہیں، انصاف کی فراہمی آپکے ہاتھ میں ہے۔
دیکھیے کوئی غیر منطقی بات نہیں،کوئی جذباتی تحریر نہیں اور کوئی سیاسی بغض نہیں لوجیکل بات ہے آپ اربابِ اختیار ہیں،تو جو تبدیلی کا نعرہ لگایا تھا پورا کیجیئے۔ مانا کے پیسے نہیں مگر طاقت تو ہے۔
لہذا جو ہے اور جو کر سکتے وہی کر دیجیے کہ اتنا گیا گزرا مطالبہ بھی شاید ہی کسی نے کیا ہوکہ اگر طاقت ہوتے ہوئے، اختیار ہوتے ہوئے بھی یوں ہونک بنے بیٹھے رہے تو یاد رکھیے یہی بے حسی تھی گزشتہ حکومتوں کی جو تخت کے تختے کا سبب بنی کہ بے بسی تو قبول ہے اس قوم کو بے حسی نہیں۔ جہاں آپ بے بس ہیں قوم ساتھ کھڑی ہے جہاں بے حس نظر آئے تو اس قوم کے لیے آپ میں اور گزرے ہووں میں کوئی فرق نہیں۔

0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔