ہم مفاہمت چاہتے ہیں ، ہم امن چاہتے ہیں ، ہم چاہتے پورا پاکستان ایک جسد واحد کی طرح ، ایک مٹھی کی مانند ہی رہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ پشتونوں سمیت ہمارے بھائی ملک کے کسی بھی حصے سے ہوں ، کسی بھی گروہ سے ہوں ہمارے بازو ہیں ، بازو کاٹے نہیں جا سکتے ، نہ خود سے ادھیڑے جاتے ہیں ۔ میں سب سے بڑا حامی ہوں مصالحت کا ، برابری کا ، خوشحالی کا ، خدا کی قسم میں چاہتا ہوں ، جیسی پراگریس اسلام آباد اور لاہور میں ہے، وہی ترقی وہی لائف سٹائل فاٹا میں بھی ہو ۔ بلوچستان میں بھی ہو۔ سندھ میں بھی ہو ۔ میں چاہتا ہوں کہ ہمارے بھائیوں کے جہاں جہاں جو جو شکوے شکایات ہیں دور ہوں، جائز مطالبات جو ہیں پلک جھپکنے سے پہلے پورے ہوں ۔
میں نے لکھا اپنی تحاریر میں کہ میرے لیے میرے قبائلی علاقہ جات میں شہید ہونے والے پشتوں بھائیوں کا خون اتنا ہی مقدس ہے جتنا قیام پاکستان کے وقت بہنے والا ہمارے مسلمان بھائیوں کا خون کہ اُنہوں نے پاکستان بنانے کے لیے قربانی دی ، لہو بہایا،تو اِنہوں نے پاکستان بچانے کے لیے۔
لیکن لیکن میں سب سے پہلے پاکستانی ہوں،میں اپنے بھائی کو مواد الزام نہیں ٹھہراتا مگر میں اغیار کی عیاری سے بخوبی آگاہ ہوں،میں مکار کی چالوں کا گواہ ہوں ، میں آنکھوں دیکھی مکھی نہیں نگل سکتا ، میں وطن عزیز کی سلامتی پر، میں اپنے پشتون بھائیوں کے مستقبل پر سمجھوتہ نہیں کرسکتا ۔
میں یہ تحریر منظور پشتین ، محسن داوڑ یا علی وزیر کو غدار ثابت کرنے کے لیے نہیں لکھ رہا کہ آپکی آنکھوں سے کچھ بھی اوجھل نہیں ، میں یہ تحریر اپنے پشتون بھائیوں سے ایک گزارش کے طور پر لکھ رہا ہوں کہ بھائی صحیح اور غلط کی پہچان ہے تمہیں بس لکیر کھینچ دو کہ یہ قوم کی یہ نسلوں کی یہ گھر کی بقا لے لیے بہت ضروری ہے،اپنے آپ کو کسی خوشنما نعرے کے رحم و کرم پر نہ چھوڑو۔ آپ ہمارا فخر ہیں ، آپ ہمارا سرمایہ ہیں کہ جنہوں نے پاکستانی ہونے کا حق ادا کیا اپنے خون سے سینچا اس گلستاں کو ۔ بس میں یہ چاہتا ہوں ۔ کوئی بھی کوئی بھی کسی بھی لبادے میں آ کر آپکی قربانی کو بے مول نہ کر دے ۔
آپ بھی اتنے ہی پشتون ہیں، آپ بھی قوم کے اتنے ہی خیر خواہ ہیں ، آپ بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں ، جتنا کہ منظور، محسن یا علی وزیر!! تو کیوں میرے بھائی ان کے پیچھے کیوں جاتے ہو ۔ جو تمہیں تمہارے گھر سے تصادم پر آمادہ کیے ہوئے ہیں ، جو تمہارے گھر کو ہی آگ لگانے کے درپے ، کیا پہلے کی راکھ ہوا ہو گئی؟؟ کیا تم یہی چاہتے ہو؟؟
مدعے پر آتا ہوں،لالا عارف خٹک نے کچھ دن پہلے عبد المجید بھائی کی تحریر پوسٹ کی تھی،جس میں دستک اور دروازہ توڑنے کا فرق تھا۔ میں کہنا یہ چاہتا ہوں کہ آپ بھی اتنے ہی پشتون ہیں، آپ بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں، آپ بھی قوم سے اتنا ہی مخلص ہیں ، تو کیوں دروازہ توڑنے والوں کے متعلق خوش فہمیاں پالے ہوئے ہیں ، کیوں انہیں ہٹا کر خود سے دستک نہیں دیتے؟؟
بات تو حقوق کی ہے نہ؟؟ کیا آپ نہیں دیکھتے کہ یہ حقوق کے نام پر صرف چند صرف چند لوگ آپکی پوری قوم کے ذہن میں کیا زہر بھر رہے ہیں ، ہم مصالحت پسند ہیں ، لیکن ناسور پالنے کا قائل تو نہیں ۔
میرے بھائی اپنا اسٹانس کلیئر رکھیے ، ریاست کا موقف بہت واضح ہے ، ریاست اپنے پشتونوں کو گلے لگانا چاہتی ہے، آپ ساتھ دیجئے ، ریاست کا ساتھ دیجیے ، جو اغیار کی مکاریوں کو شکار جانتے بوجھتے ہو چکے انہیں مسترد کرنے کا وقت ہے ، ضرورت ہے۔ اس سے پہلے کہ وہ آپکی پوری قوم کو آپکے گھر میں آگ لگانے پر آمادہ کر لیں ۔ جب جانتے ہیں ، جب دیکھ رہے ہیں کہ دروازہ توڑا جا رہا تو کیوں اس کے محافظ نہیں بن جاتے؟؟ آپ بھی تو پشتون ہیں،عابد آفریدی جیسے شیر جوان موجود ہیں قوم میں تو کیوں صحیح معنوں دستک نہیں دی جا رہی ۔
میں پھر یادہانی کروا دوں ، ہم مصالحت چاہتے ہیں ، ہم امن چاہتے ہیں ، جرگہ پاکستان کے کنوینشن میں میری کچھ آفیشل مجبوریوں کے باعث میرے بیہالف پر سی ڈی سی کے وائس کمانڈر اسلم ندیم باقاعدہ شریک ہوئے تھے کہ ہم خواہاں ہیں امن کے ، ہم ہر اس ہاتھ کو چوم رہے ہیں جو مصافحے کے لیے بڑھتا نظر آتا ہے ۔ لیکن ہم صرف کوشش ہی کر سکتے ہیں کہ جہاں تک امید نظر آئے ، مگر جہاں کھلی بغاوت ، جہاں میرے ملک سے دشمنی ، جہاں میرے بھائیوں سے دشمنی وہاں کیا کریں؟؟؟
آپ بتائیے ، کیا کرتے آپ؟ آج ریاست کی طرف سے ان چند لوگوں کو ڈکلیئر کر دیا گیا ہے جو مخالف سمت کھڑے ہیں ، جن کی ڈوریں ازلی دشمن کے ہاتھ میں ہیں ، جو دشمنان پاکستان کی زبان بول رہے ہیں ، میں سمجھتا ہوں آپ ایک ذمہ دار شخص کی آن ائیر کی گئی بات کو بے بنیاد نہیں سمجھتے ہوں گے مگر پھر بھی پھر بھی اگر حسن ظن رکھے ہوئے ہیں جو کل غلط ثابت ہو جاتا تو؟؟ آپ کس طرف رہنمائی کریں گے اپنی قوم کی؟
میں پی ٹی ایم کی فالوونگ کی بات نہیں کر رہا، میں پشتونوں کی بات نہیں کر رہا، میں ان چند لوگوں کی بات کر رہا ہوں ۔ کیا آپ اپنی قوم کو تباہی کی طرف دھکیلنے والوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے یا ریاست کے ساتھ۔؟؟
میں صرف ایک گزارش کر رہا ہوں میرے بھائی !! پشتون قوم کو آپکی ضرورت ہے ، پاکستان کو آپکی ضرورت ہے ، آگے بڑھیے اور قوم پر دروازہ توڑنے والے اور دستک دینے والے کا فرق واضح کیجیے ۔ مسترد کر دیجیے ان کو جو دوبارہ تباہی کی طرف دھکیل رہے ، خود سے دستک دیجیے کہ آپ بھی پشتون ہیں ، آپ بھی پاکستانی ہیں ، خود سے دستک دیجئے کہ اس دروازے کے پیچھے ریاست بانہیں پھیلائے منتظر ہے ، آگے بڑھیے۔۔۔خود سے دستک دیجیے اس سے پہلے کہ دروازہ پھر سے ٹوٹ جائے،اس سے پہلے کہ آپکی قوم کو،ہمارے بھائیوں کو ایک کنویں سے نکالنے کے جھانسے میں دوسرے کنویں میں اتار دیا جائےآگے بڑھیے میرے بھائی کہ یہ گھر آپکا ہے ، دروازہ ٹوٹنے سے بچائیے ، نسلیں ڈوبنے سے بچائیے ، کہ آپ بھی پشتون ہیں آپ بھی پاکستانی ہیں۔

0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔