نظریاتی و مفاداتی سپورٹرز اور وار لے اوٹ کے بعد موجودہ معاشرتی رویہ، پاکستان اور انڈیا دونوں کا اور ان کے اثرات۔۔۔!!!
بھارتی عوام کی طرف سے بظاہر عجیب مضحکہ خیز رویہ دیکھنے میں آیا جس میں بھارتی اداکاروں کا پاکستان آنے سے انکار،بھارتی فلم کا پاکستان میں ریلیز نہ کرنا،اپنی فلموں سے پاکستانی سنگرز کے گانے نکال دینا،کسانوں کا ٹماٹر بھیجنے سے انکار کر دینا،عمران خان کا پتلہ جلانا،پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزہ نہ دینا وغیرہ وغیرہ۔ یہ ساری باتیں ان کی اپنی جگ ہنسائی کا باعث بنیں اور ہمارے پاکستانی جوانوں نے بھی خوب رگڑا لگایا، جگتیں مار مار کے کان لال کر دیئے،لیکن ہر بندے کا اپنا ایک نقطہء نظر اور تجزیہ کا طریقہ کار ہوتا ہے،میں ہمیشہ کوشش کرتا ہوں کہ چیز/بات کے زیادہ سے زیادہ پہلوؤں کو دیکھ سمجھ اور پرکھ سکوں،اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ انتہائی لیول کی تعصبانہ اور بے وقوفانہ حرکات ہیں،جس پر ہنسنے کے علاوہ اور خاص فیصل آبادی چھترول کے علاوہ کوئی جواب موزوں نہیں،لیکن وہی پر ہم نے اس تمام تر بے وقوفی کا محرک بھی دیکھنا ہے،جو کہ بالکل بھی ہنسنے والا نہیں۔
اور وہ محرک یہ کہ بھارت کے کسانوں سے لے کر بالی ووڈ انڈسٹری تک یعنی کے بڑا،چھوٹا، امیر، غریب دونوں طبقے بھارتی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں، حرکات ان کی جو بھی ہوں مگر ان حرکات کی وجہ بھارتی فوج کا ساتھ اور پاکستان کی مخالفت ہے، یعنی کہ جنگ کی صورت میں بھارتی فوج اور عوام بھی ایک پیج پر ہی ہوں گے،یہ بات ذہن میں رہے کہ جنگیں فوجیں نہیں قومیں لڑتی ہیں، اور بھارت کے پاس بھی یہ پلس پوائنٹ موجود ہے، اور اس کی وجہ ہے ان کا فوکس، بھارت اور اس کے کرم فرما بھارتی فوج اور عوام کو ایک پیج پر لانے کے لیے باقاعدہ کام کرتے ہیں،اس کے ساتھ ساتھ وہ دوسری طرف پاکستان میں فوج اور عوام کے درمیان نفرت پھیلانے، غلط فہمیاں پیدا کرنے کے لیے بھی برابر کوشاں ہیں۔
اچھا یہاں پر سوال اٹھتا ہے کہ انڈیا کیوں اتنی توجہ دے رہا فوج اور عوام کے اس مثبت اور منفی تعلق پر تو میرے بھائی،وہ بھی اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ فوج اور عوام کا باہمی تعلق ہی جنگوں کے فیصلے کرتا ہے،نہ کے خالی جنگی سازو سامان و نفری اور یہ بات تو انہوں نے 65 اور 71 کی جنگ میں عملی طور پر بھی سیکھی، پینسٹھ کی جنگ میں یہی فوج تھی لیکن اس کے ساتھ عوام تھی آج بھی انڈیا اس وقت کے زخم چاٹ رہا ہے، لیکن71 میں اسی پاکستان کو قوم کے بجائے فوج بنایا گیا،فوج اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کی گئی، تاریخ کا مطالعہ رکھنے والے جانتے ہیں کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی سب سے بڑی وجہ عوامی مخالفت و منافرت تھی، مشرقی پاکستان میں جب فوج کی،رسد،اسلحہ اکیوپمنٹ سب ختم ہو گیا تو وہاں کی عوام میں سے کسی نے ایک چھری تک لڑنے کے لیے نہیں دی ،مغربی پاکستان سے رابطہ منقطع تھا فوج آئیسولیٹ ہو گئی تھی،اور پاکستان کو بیک فٹ پر آنا پڑا۔
یہی وجہ ہے کہ اس کامیاب تجربے کے بعد بھارت نے مکمل فوکس پراکسی وار پر کر لیا، فوج اور عوام کے درمیان نفرت پیدا کرنے میں سرمایہ جھونکنا شروع کر دیا اور دیکھیں آج ہر دوسرے بندے کی زبان پر فوج کا نام ہے،کوئی چاہے جس بھی بنیاد پر بکواس کر رہا ہو فوج کو ساتھ ضرور رگڑے گا، پاکستان میں جتنی بھی تحاریک اٹھتی ہیں چاہے وہ کسی بھی بنیاد پر ہوں،لسانیت،صوبائیت،قومیت،مذہب یا جس بھی بنیاد پر ان سب کا ایک مشترکہ ٹارگٹ پاک فوج لازمی ہوتی ہے،تمام تر ملحد و ایکسٹریم لبرل طبقہ اور پیڈ لکھاری وقاص گورائے سے لے کر مبشر زیدی تک کا مشترکہ ٹارگٹ فوج ہے،اور مسلسل زہر اگل رہے ہیں یہ لوگوں کو بدظن کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔۔۔میڈیا جو کہ کسی بھی معاشرے میں انفلوئنس کریٹر کی حیثیت رکھتا ہے اس میں بھی انڈین میڈیا اور بالی ووڈ انڈسٹری جنہیں لوگ دیکھتے سنتے ہیں ان کا کردار تو آپ حالیہ ایشو پر دیکھ چکے کہ کس طرح فوج کی دیوانگی میں اور پاکستان دشمنی میں اتاولے ہو رہے ہیں، تو ظاہری بات ہے جو عوام انہیں دیکھتی سنتی اور فالو کرتی ہے وہ بھی فوج کے ساتھ کھڑی ہوگی، لیکن وہیں پر ہمارے اوپر اس کے مقابلے میں حامد میر جیسے صحافی اور جیو جیسے چینل انڈاکٹرینیٹ کیے گئے ہیں جو بھارتی ایجنڈے پر عمل پیرا دن رات افواج مخالف پروپیگنڈے پرکمر کسے ہوئے ہیں، پی ٹی ایم کی گراؤنڈ موومنٹ سے لے کر عاطف توقیر کی سوشل میڈیا تک ہر جگہ آپکو فوج نشانہ نظر آئے گی،کیوں کیونکہ بھارت آئندہ جنگ کی صورت میں اکہتر کو دہرانا چاہتا نہ کے پینسٹھ کو،اوپر جتنے بھی کمزور پہلو یا کمزوریاں گنوائی ہیں یہ ان سب سے اہم ہے مگر اس کی اہمیت اس کے اثرات سے صاحب بصیرت، دور اندیش اور ہائبرڈ وار، پراکسی وار پر اچھا مطالعہ رکھنے والے ہی واقف ہیں۔
اس محاذ پر ہمارا کمزور پہلو ،وہ ہے "تربیت" ایک تو ہمارے پاس تربیت کا فقدان ہے کہ اس محاذ پر لڑنا کیسے جس کی وجہ سے بہت سے جذبے والے جوان بھی اپنی توانائیاں ضائع کرتے ہیں، دوسری وہی غلطی جو ہر دوسری پوسٹ میں بتاتا ہوں۔۔۔! یعنی وقت کے ساتھ نہ چلنا،جس لیول کی ورکنگ جس لیول کے نیٹ ورک کی ضرورت ہوتی ہے،ہم اس سے کافی پیچھے کھڑے ہوتے ہیں،چند مثالیں دیتا ہوں۔
منظور پشتین لائیو آتا ہے،ایک منٹ میں ہزاروں شئیرز ہو جاتے ہیں، کیوں؟ کیونکہ انہیں وائس آف امریکہ سپانسر کرتا ہے، لیکن جواب میں ہماری طرف سے حکومتی سطح پر میکسیمم ڈی جی صاحب کی کانفرنس ملتی ہے،یا ہم جیسے چار بھائیوں کی کوشش جو سر مارتے ہیں صبح شامل لیکن پھر بھی اس پراپیگنڈے کے لیول کا کاونٹر نہیں ہو پاتا،کیونکہ یہاں پر نیشنل لیول کے کچھ کلیپس ہیں کہ سوشل میڈیا پر پراپیگنڈہ کرنے والوں کی تعداد پراپر کاونٹر کرنے والوں سے کہیں زیادہ ہے،پھر ان کو سپورٹ کرنے والے انہیں سپانسر کرتے ہیں،انہیں بوسٹ کیا جاتا ہے،برانڈ بنایا جاتا ہے،پھر ان کی نیٹورکنگ کی جاتی ہے،یہ کافی لمبی چوڑی تفصیل ہے جو الگ پوسٹ میں بھی لکھ دوں گا ابھی صرف ایک دو مثالیں کہ اگر ایک نیوٹرل بندہ جو بائے چانس ہی منظور پشتین کا یا پی ٹی ایم کا نام سن لیتا ہے تو آج کی جنریشن کے پاس جو فرسٹ ٹول ہے وہ ہے گوگل وہ کسی بھی چیز کے متعلق جاننے کے لیے فوری طور پر گوگل کرتا ہے اس چیز کو اور گوگل پر اسے کیا ملتا ہے،وائس آف امریکہ کے رزلٹس،ڈان کے رزلٹس،ہم سب کے نتائج تمام تر مواد ان سائٹس کا جو اینٹی سٹیٹ ایجنڈے پر ہیں،جو برین واش کرتی ہیں عوام کو،نیگٹو رول دکھاتی ہیں افواج کا،اسی طرح نیشنل کے بعد پھر انٹرنیشنل لیول پر بھی ہم بیک فٹ، بلکہ موجود ہی نہیں ہیں، انٹرنیشنل کمیونٹی پاکستان کے متعلق جو منفی تاثر رکھتی ہے وہ کیوں۔۔؟ کیونکہ میڈیا تو غلط دکھا ہی رہا ہے مگر سوشل میڈیا کے محاذ پر بھی بھارتیوں کا راج ہے،انٹرنیشنل گروپس اور پیجز وزٹ کرنے والے جانتے ہیں وہاں کی صورتحال،اور ہمارا فوکس نہیں ہے،انٹرنیشنل گروپس،انگلش بلاگز ویب سائٹس اور ڈاکیومنٹریز پر جس سے انٹرنیشنل کمیونٹی کو شامل کر سکیں،اس سب کی وجہ سے قومی و بین الاقوامی دونوں سطح پر پاکستان اور افواج پاک کے متعلق عوامی رائے اطمینان بخش نہیں رہی،دشمن عناصر اپنی پسند کا تاثر پھیلانے میں زیادہ نہیں تو کافی حد تک کامیاب ہو رہے ہیں،ا اس تحریر کے اگلے حصے میں بھی تفصیلی لکھوں گا کہ ہمارے کرنے کا کام کیا اور کس طرح سے ہیں ۔
یہ سب تو تھے ہمارے کمزور پہلو جن پر میں نے کہا تھا ہم نے کام کر کے ان میں بہتری لانی ہے تاکہ جنگ کی صورت میں فاتح تو ان شاءاللہ ہم ہیں ہی لیکن ان کمزور پہلوؤں پر کام کر کے نقصان کو کم سے کم کر سکیں۔ ابھی اسی طرح ترتیب سے جس طرح سے کمزور پہلو بتائے اسی طرح ہمارے مثبت اور کمزور پہلوؤں کو بہتر کرنے کے لیے بات کریں گے کہ ہم انفرادی و اجتماعی طور پر حکومتی و عوامی سطح پر کون کون سے اقدامات کر کے ان سب کمی اور کوتاہیوں کو ختم یا کم کر سکتے ہیں۔
کمزور پہلوؤں میں سب سے پہلے بات کی تھی معاشی بحران کی۔
جاری ہے۔
بھارتی عوام کی طرف سے بظاہر عجیب مضحکہ خیز رویہ دیکھنے میں آیا جس میں بھارتی اداکاروں کا پاکستان آنے سے انکار،بھارتی فلم کا پاکستان میں ریلیز نہ کرنا،اپنی فلموں سے پاکستانی سنگرز کے گانے نکال دینا،کسانوں کا ٹماٹر بھیجنے سے انکار کر دینا،عمران خان کا پتلہ جلانا،پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزہ نہ دینا وغیرہ وغیرہ۔ یہ ساری باتیں ان کی اپنی جگ ہنسائی کا باعث بنیں اور ہمارے پاکستانی جوانوں نے بھی خوب رگڑا لگایا، جگتیں مار مار کے کان لال کر دیئے،لیکن ہر بندے کا اپنا ایک نقطہء نظر اور تجزیہ کا طریقہ کار ہوتا ہے،میں ہمیشہ کوشش کرتا ہوں کہ چیز/بات کے زیادہ سے زیادہ پہلوؤں کو دیکھ سمجھ اور پرکھ سکوں،اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ انتہائی لیول کی تعصبانہ اور بے وقوفانہ حرکات ہیں،جس پر ہنسنے کے علاوہ اور خاص فیصل آبادی چھترول کے علاوہ کوئی جواب موزوں نہیں،لیکن وہی پر ہم نے اس تمام تر بے وقوفی کا محرک بھی دیکھنا ہے،جو کہ بالکل بھی ہنسنے والا نہیں۔
اور وہ محرک یہ کہ بھارت کے کسانوں سے لے کر بالی ووڈ انڈسٹری تک یعنی کے بڑا،چھوٹا، امیر، غریب دونوں طبقے بھارتی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں، حرکات ان کی جو بھی ہوں مگر ان حرکات کی وجہ بھارتی فوج کا ساتھ اور پاکستان کی مخالفت ہے، یعنی کہ جنگ کی صورت میں بھارتی فوج اور عوام بھی ایک پیج پر ہی ہوں گے،یہ بات ذہن میں رہے کہ جنگیں فوجیں نہیں قومیں لڑتی ہیں، اور بھارت کے پاس بھی یہ پلس پوائنٹ موجود ہے، اور اس کی وجہ ہے ان کا فوکس، بھارت اور اس کے کرم فرما بھارتی فوج اور عوام کو ایک پیج پر لانے کے لیے باقاعدہ کام کرتے ہیں،اس کے ساتھ ساتھ وہ دوسری طرف پاکستان میں فوج اور عوام کے درمیان نفرت پھیلانے، غلط فہمیاں پیدا کرنے کے لیے بھی برابر کوشاں ہیں۔
اچھا یہاں پر سوال اٹھتا ہے کہ انڈیا کیوں اتنی توجہ دے رہا فوج اور عوام کے اس مثبت اور منفی تعلق پر تو میرے بھائی،وہ بھی اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ فوج اور عوام کا باہمی تعلق ہی جنگوں کے فیصلے کرتا ہے،نہ کے خالی جنگی سازو سامان و نفری اور یہ بات تو انہوں نے 65 اور 71 کی جنگ میں عملی طور پر بھی سیکھی، پینسٹھ کی جنگ میں یہی فوج تھی لیکن اس کے ساتھ عوام تھی آج بھی انڈیا اس وقت کے زخم چاٹ رہا ہے، لیکن71 میں اسی پاکستان کو قوم کے بجائے فوج بنایا گیا،فوج اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کی گئی، تاریخ کا مطالعہ رکھنے والے جانتے ہیں کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی سب سے بڑی وجہ عوامی مخالفت و منافرت تھی، مشرقی پاکستان میں جب فوج کی،رسد،اسلحہ اکیوپمنٹ سب ختم ہو گیا تو وہاں کی عوام میں سے کسی نے ایک چھری تک لڑنے کے لیے نہیں دی ،مغربی پاکستان سے رابطہ منقطع تھا فوج آئیسولیٹ ہو گئی تھی،اور پاکستان کو بیک فٹ پر آنا پڑا۔
یہی وجہ ہے کہ اس کامیاب تجربے کے بعد بھارت نے مکمل فوکس پراکسی وار پر کر لیا، فوج اور عوام کے درمیان نفرت پیدا کرنے میں سرمایہ جھونکنا شروع کر دیا اور دیکھیں آج ہر دوسرے بندے کی زبان پر فوج کا نام ہے،کوئی چاہے جس بھی بنیاد پر بکواس کر رہا ہو فوج کو ساتھ ضرور رگڑے گا، پاکستان میں جتنی بھی تحاریک اٹھتی ہیں چاہے وہ کسی بھی بنیاد پر ہوں،لسانیت،صوبائیت،قومیت،مذہب یا جس بھی بنیاد پر ان سب کا ایک مشترکہ ٹارگٹ پاک فوج لازمی ہوتی ہے،تمام تر ملحد و ایکسٹریم لبرل طبقہ اور پیڈ لکھاری وقاص گورائے سے لے کر مبشر زیدی تک کا مشترکہ ٹارگٹ فوج ہے،اور مسلسل زہر اگل رہے ہیں یہ لوگوں کو بدظن کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔۔۔میڈیا جو کہ کسی بھی معاشرے میں انفلوئنس کریٹر کی حیثیت رکھتا ہے اس میں بھی انڈین میڈیا اور بالی ووڈ انڈسٹری جنہیں لوگ دیکھتے سنتے ہیں ان کا کردار تو آپ حالیہ ایشو پر دیکھ چکے کہ کس طرح فوج کی دیوانگی میں اور پاکستان دشمنی میں اتاولے ہو رہے ہیں، تو ظاہری بات ہے جو عوام انہیں دیکھتی سنتی اور فالو کرتی ہے وہ بھی فوج کے ساتھ کھڑی ہوگی، لیکن وہیں پر ہمارے اوپر اس کے مقابلے میں حامد میر جیسے صحافی اور جیو جیسے چینل انڈاکٹرینیٹ کیے گئے ہیں جو بھارتی ایجنڈے پر عمل پیرا دن رات افواج مخالف پروپیگنڈے پرکمر کسے ہوئے ہیں، پی ٹی ایم کی گراؤنڈ موومنٹ سے لے کر عاطف توقیر کی سوشل میڈیا تک ہر جگہ آپکو فوج نشانہ نظر آئے گی،کیوں کیونکہ بھارت آئندہ جنگ کی صورت میں اکہتر کو دہرانا چاہتا نہ کے پینسٹھ کو،اوپر جتنے بھی کمزور پہلو یا کمزوریاں گنوائی ہیں یہ ان سب سے اہم ہے مگر اس کی اہمیت اس کے اثرات سے صاحب بصیرت، دور اندیش اور ہائبرڈ وار، پراکسی وار پر اچھا مطالعہ رکھنے والے ہی واقف ہیں۔
اس محاذ پر ہمارا کمزور پہلو ،وہ ہے "تربیت" ایک تو ہمارے پاس تربیت کا فقدان ہے کہ اس محاذ پر لڑنا کیسے جس کی وجہ سے بہت سے جذبے والے جوان بھی اپنی توانائیاں ضائع کرتے ہیں، دوسری وہی غلطی جو ہر دوسری پوسٹ میں بتاتا ہوں۔۔۔! یعنی وقت کے ساتھ نہ چلنا،جس لیول کی ورکنگ جس لیول کے نیٹ ورک کی ضرورت ہوتی ہے،ہم اس سے کافی پیچھے کھڑے ہوتے ہیں،چند مثالیں دیتا ہوں۔
منظور پشتین لائیو آتا ہے،ایک منٹ میں ہزاروں شئیرز ہو جاتے ہیں، کیوں؟ کیونکہ انہیں وائس آف امریکہ سپانسر کرتا ہے، لیکن جواب میں ہماری طرف سے حکومتی سطح پر میکسیمم ڈی جی صاحب کی کانفرنس ملتی ہے،یا ہم جیسے چار بھائیوں کی کوشش جو سر مارتے ہیں صبح شامل لیکن پھر بھی اس پراپیگنڈے کے لیول کا کاونٹر نہیں ہو پاتا،کیونکہ یہاں پر نیشنل لیول کے کچھ کلیپس ہیں کہ سوشل میڈیا پر پراپیگنڈہ کرنے والوں کی تعداد پراپر کاونٹر کرنے والوں سے کہیں زیادہ ہے،پھر ان کو سپورٹ کرنے والے انہیں سپانسر کرتے ہیں،انہیں بوسٹ کیا جاتا ہے،برانڈ بنایا جاتا ہے،پھر ان کی نیٹورکنگ کی جاتی ہے،یہ کافی لمبی چوڑی تفصیل ہے جو الگ پوسٹ میں بھی لکھ دوں گا ابھی صرف ایک دو مثالیں کہ اگر ایک نیوٹرل بندہ جو بائے چانس ہی منظور پشتین کا یا پی ٹی ایم کا نام سن لیتا ہے تو آج کی جنریشن کے پاس جو فرسٹ ٹول ہے وہ ہے گوگل وہ کسی بھی چیز کے متعلق جاننے کے لیے فوری طور پر گوگل کرتا ہے اس چیز کو اور گوگل پر اسے کیا ملتا ہے،وائس آف امریکہ کے رزلٹس،ڈان کے رزلٹس،ہم سب کے نتائج تمام تر مواد ان سائٹس کا جو اینٹی سٹیٹ ایجنڈے پر ہیں،جو برین واش کرتی ہیں عوام کو،نیگٹو رول دکھاتی ہیں افواج کا،اسی طرح نیشنل کے بعد پھر انٹرنیشنل لیول پر بھی ہم بیک فٹ، بلکہ موجود ہی نہیں ہیں، انٹرنیشنل کمیونٹی پاکستان کے متعلق جو منفی تاثر رکھتی ہے وہ کیوں۔۔؟ کیونکہ میڈیا تو غلط دکھا ہی رہا ہے مگر سوشل میڈیا کے محاذ پر بھی بھارتیوں کا راج ہے،انٹرنیشنل گروپس اور پیجز وزٹ کرنے والے جانتے ہیں وہاں کی صورتحال،اور ہمارا فوکس نہیں ہے،انٹرنیشنل گروپس،انگلش بلاگز ویب سائٹس اور ڈاکیومنٹریز پر جس سے انٹرنیشنل کمیونٹی کو شامل کر سکیں،اس سب کی وجہ سے قومی و بین الاقوامی دونوں سطح پر پاکستان اور افواج پاک کے متعلق عوامی رائے اطمینان بخش نہیں رہی،دشمن عناصر اپنی پسند کا تاثر پھیلانے میں زیادہ نہیں تو کافی حد تک کامیاب ہو رہے ہیں،ا اس تحریر کے اگلے حصے میں بھی تفصیلی لکھوں گا کہ ہمارے کرنے کا کام کیا اور کس طرح سے ہیں ۔
یہ سب تو تھے ہمارے کمزور پہلو جن پر میں نے کہا تھا ہم نے کام کر کے ان میں بہتری لانی ہے تاکہ جنگ کی صورت میں فاتح تو ان شاءاللہ ہم ہیں ہی لیکن ان کمزور پہلوؤں پر کام کر کے نقصان کو کم سے کم کر سکیں۔ ابھی اسی طرح ترتیب سے جس طرح سے کمزور پہلو بتائے اسی طرح ہمارے مثبت اور کمزور پہلوؤں کو بہتر کرنے کے لیے بات کریں گے کہ ہم انفرادی و اجتماعی طور پر حکومتی و عوامی سطح پر کون کون سے اقدامات کر کے ان سب کمی اور کوتاہیوں کو ختم یا کم کر سکتے ہیں۔
کمزور پہلوؤں میں سب سے پہلے بات کی تھی معاشی بحران کی۔
جاری ہے۔
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔