چائنہ کے کردار اور سی پیک کے بعد دوسرا اہم نکتہ ہے، پی ٹی ایم اور تمام تر انڈیا سپانسررڈ تحاریک ، بی ایل اے، ایم کیو ایم،سندھو دیش،سرائکستان،سمیت اور کئی چھوٹی موٹی تحاریک جیسے موجودہ دنوں نظر آنے والی شہری تحفظ موومنٹ یہ سب بھی جنگ کی صورت میں بلوں سے واپس نکل آئیں گیں، بیرونی جارحیت کے ساتھ ساتھ ہمیں اندرونی خانہ جنگی سے نمٹنے کے لیے بھی تیار رہنا ہوگا۔
اس کے بعد جو ایک بنیادی نکتہ ہے، جنگی قرضوں کے متعلق۔!!! عالمی برادری میں بیٹھے منافقین نے وہی کردار ادا کرنا ہے جو ایران عراق جنگ میں کیا وہ دونوں کو اسلحہ دیں گے اور لڑائیں مروائیں گے۔ مگر یہاں اگر تھوڑا سا گہرائی میں تجزیہ کیا جائے تو اس کی وضاحت ایک لائن میں یہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ مفاداتی سپورٹرز ہیں اور ہوں گے جنگ کی صورت میں بھی،جبکہ انڈیا کے ساتھ نظریاتی سپورٹرز ہیں اور ہوں گے بھی جنگ کی صورت میں۔
جنگ کی صورت میں ممکنہ طور پر پاکستان کے ساتھ چین کھڑا ہوتا ہے روس اسلحہ دیتا ہے تو دونوں اس لیے ساتھ کہ ان کا اپنا مفاد جڑا ہے پاکستان کے ساتھ، چین کو سی پیک کا متبادل روٹ چاہیئے،اور مفادات کی ایک لمبی لسٹ جو الگ لکھوں گا، اور روس کو انہیں گرم پانیوں تک سی پیک کے راستے رسائی چاہیئے جس تک رسائی وہ جنرل ضیاء کی وجہ سے زبردستی، جارحیت سے، جنگ سے حاصل نہیں کر سکا، آئی ایم ایف قرضہ دے گا تو سود کھانے کے لیے، پاکستان پر قرضوں کا بوجھ بڑھانے کے لیے۔ جبکہ وہیں دوسری طرف بھارت کے سپورٹر،اتحادی امریکہ اور اسرائیل ہیں، اور وہ نظریاتی سپورٹرز ہیں کہ پاکستان ان دونوں کو بھی اتنا ہی بلکہ اس سے زیادہ دشمن ہے لہٰذا یہ دونوں طاقتیں جنگ میں بھارت کے ساتھ کھڑی ہوں گی پاکستان کو یعنی واحد مسلمان ایٹمی ریاست کو تباہ کرنے کے لیے،اپنے سب سے بڑے دشمن اسلام کے قلعے کو نیست ونابود کرنے کے لیے،انہیں خود سے بھی انویسٹ کرنا پڑا تو وہ کریں گے اس جنگ میں،مزید براں آئی ایم ایف جو وار لون دے گا،اس میں پاکستان کو تو سود کے نیچے دبائے گا مگر ہندوستان کو نہیں کیونکہ آئی ایم ایف میں بھی وہی اسرائیلی صیہونی بیٹھے ہیں جو اس جنگ میں پاکستان کے دشمن اور بھارت کے نظریاتی اتحادی ہوں گے۔
میرے خیال یہ مفاداتی سپورٹرز اور نظریاتی سپورٹرز والی بات کلیئر ہو گئی ہو گی،اور اس کے اثرات بھی۔
اس کے بعد ہے،وار لے اوٹ۔
وار لے اوٹ کو ہم خود اپنے خلاف کر رہے ہیں اپنی ہی غلطیوں کی وجہ سے،میں نے بارہا بتایا تقریباً ہر دوسری تحریر کہ یہ ائیسولیشن وار ہے،اس میں ہمیں سفارتی محاذ پر بھی حکمت سے چلنا ہوگا مگر۔خیر وار لے اوٹ یہ کہ ہم گھرے ہوئے ہیں حقیقی دشمنوں میں اور بنائے ہوئے دشمنوں میں، ایک طرف بھارت ہے کھلا دشمن تیسری طرف سمندر ہے،چوتھی طرف چائنہ ہے مگر چائنہ کے ساتھ ہمارا بارڈر جو لگتا وہ حصہ گلکت بلتستان ہے جس کی عوام ہماری اپنی حکومتی غلطیوں کی وجہ سے دل برداشتہ اور کچھ کچھ متنفر ہو رہی ہے،جسے بھارت استعمال کرنے کی بھرپور کوشش کرے گا تاکہ چائنہ اور پاکستان کا زمینی رابطہ منقطع کیا جا سکے، اور دوسری طرف ایران ہے جسے ہم(عوام) نے کافر ملک،دشمن ملک،اور پتا نہیں کیا کیا کہہ کر دشمن قرار دے دیا ہے،اور ساتھ افغانستان ہے جسے ہم نے غدار،نمک حرام اور سو القابات سے نواز کر دشمن ڈکلیئر کر دیا ہے،،یعنی کہ دشمن نے تو کرنا ہی کرنا ہمیں آئیسولیٹ، لیکن بجائے اس کی اس ائیسولیشن وار کو سمجھنے اور اس کا توڑ کرنے کہ ہم خود بھی وہی کر رہے،جس کے نتیجے میں ایک تو ہم چاروں طرف سے دشمنوں میں گھرے جا رہے، دوسری طرف مسلم ممالک پھر ہمسایہ مسلم ممالک سے تعلقات خراب کر رہے،پھر لے اوٹ کو اپنے مخالف کر رہے کہ دشمن جنگ کی صورت میں ہمارے ہی ان مسلم ممالک بھائیوں کو ہمارے خلاف استعمال کر سکے،اور جنگ کی صورت میں ہم چاروں طرف سے گھیرے جائیں۔
ویسے ایک سادہ سوال کہ اگر ہمسایہ مسلم ممالک غلط۔ تو بتائیں پھر ٹھیک کون ہے۔۔چائنہ جو مفادات کے لیے ساتھ یا روس یا امریکہ۔۔؟؟ اگر یہ سب آپکا ساتھ دینے کی وجہ سے ٹھیک ہیں تو میرے بھائی اوپر بتا چکا ہوں کہ یہ مفاداتی سپورٹرز تو ہو سکتے ہیں،آپ کے نظریاتی سپورٹر نہیں۔۔نظریاتی سپورٹران کون ہیں،کدھر ہیں۔۔؟؟ یہ تھا آئسولیشن وار کا ڈیپ روٹڈ فیز کے بین الاقوامی سطح پر اگر پاکستان اپنی پوزیشن واضح کر بھی لیتا تو بھی اسے قبول کرنے والے تو ہوں مگر کوئی بھی دو مسلم ممالک آپسی، خاص طور پر پاکستان کسی کے ساتھ نظریاتی اتحاد نہ رکھ سکے۔
پھر یہاں سوال اٹھایا جاتا ہے،کہ تاریخ میں افغانستان نے یہ یہ کیا ایران نے یہ یہ کیا وغیرہ وغیرہ،ابھی کی تازہ مثال دیتا ہوں،کہ افغانیوں کی غداری سمیت، اب ایرانی جنرل کی بکواس کے حملوں میں پاکستان ملوث تھا کو سامنے رکھ لیں،کہ اگر الزام لگانے سے ایران اور افغانستان بطور ریاست اور بطور قوم دشمن ثابت ہوتے ہیں تو۔۔۔! آپ کے وزیراعظم نواز شریف نے پرائم منسٹر کی کرسی پر بیٹھ کر الزام لگایا کہ پاکستان ممبئی حملوں میں ملوث تھا جس نے عالمی برادری اور عالمی عدالتِ انصاف تک میں پاکستان کو رسوا کر دیا ،تو پھر۔۔۔!! یہاں پر دشمن کون ہوا۔۔۔!!
یہی نکتہ ہے سمجھنے کا میرے شہزادو۔۔!!! جیسے پاکستان میں دشمنانِ اسلام و پاکستان اپنے مہرے مسلط کرتے ہیں،بالکل اسی طرح وہ دوسرے مسلم ممالک میں ایران ہو چاہے افغانستان وہاں بھی مسلط کیے جاتے ہیں۔۔۔اور یہی چند زر خرید کٹھ پتلیاں جو مسلم ممالک میں کرسیاں سنبھالے ہوئے ہیں ایوانوں میں پہنچے ہوئے ہیں ایسے ہی جیسے ہمارے پہنچے تھے، بکواسات کرتے ہیں اپنے آقاؤں کی ایما پر تاکہ حکومتی بیانات، ریاست اور قوم کا موقف مانا جانے کی بنا پر باقاعدہ طور پر مسلمان اور مسلمان ریاستوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کر دے۔کبھی سوچا کہ کلبھوشن یادیو کو ایران کے راستے ہی کیوں بھیجا گیا پاکستان۔۔؟؟ بھارت کی تو براہ راست سرحد لگتی نا ساتھ۔۔!! اور ایم کیو ایم جیسے غدار بھی موجود تھے کراچی میں سپورٹ اور بلوچستان تک سیفلی پہنچانے کے لیے۔۔۔پھر اتنا لمبا پنگا کیوں کہ بھارت سے ایران پھر وہاں سے بلوچستان۔۔۔؟؟
یہ بات ذہن میں رکھیں کے ہم نے سینکڑوں سال حکومت کی ہے دنیا پر اور ہمارا دشمن اس بات سے بخوبی واقف ہےکہ اگر یہ متحد ہو گے تو تاریخ دہرائیں گے دوبارہ سے ہزاروں سال ہم پر حکومت کریں گے۔۔۔۔!یہ ہے وہ بنیادی نکتہ جسے ہم نظر انداز کر جاتے ہیں۔۔ حکومت میں بیٹھے چند گندے انڈوں کو مسلم ریاست یا پوری قوم کا ۔وقف مان کر سبھی کو دشمن ڈکلیئر کر دیتے ہیں۔ بجائے اس کا حل کرنے کے۔۔۔!
یہاں پر یہ سوال اٹھتا ہے کہ یہ کٹھ پتلیاں کیوں اور کیسے مسلط ہو جاتی ہیں،اور کس طرح سے امت مسلمہ کو الجھاتے ہیں تو اس سوال کا جواب یہ کہ ہم نے پلان نہیں بنائے،ہمارے بڑے وقت کے ساتھ نہیں چلے، جب صیہونی بابے بوڑھے بیٹھے دنیا کو گلوبلائز کرنے عالمی حکومت قائم کرنے کی تیاری کر رہے تھے،جب 1894 میں بیٹھ کر اگلے ہزاروں سالوں کی پلاننگ ہو رہی تھی،اس وقت ہم حال کا بھی مکمل نہیں سوچ رہے تھے،یہ ایک الگ سے موضوع ہے جو اس کی بنیاد کو سمجھنا چاہے وہ صیہونی کی لیک ہونے والی خفیہ دستاویزات(The Protocols of the Elders of Zion) پڑھ لے چھوٹی سی کتاب ہے مگر آنکھیں کھول کر رکھ دے گی، اس کے بعد ایک اور فیکٹر اور ایک جنگ جو ہمارے خلاف جاتی وہ۔۔
میرے خیال یہ مفاداتی سپورٹرز اور نظریاتی سپورٹرز والی بات کلیئر ہو گئی ہو گی،اور اس کے اثرات بھی۔
اس کے بعد ہے،وار لے اوٹ۔
وار لے اوٹ کو ہم خود اپنے خلاف کر رہے ہیں اپنی ہی غلطیوں کی وجہ سے،میں نے بارہا بتایا تقریباً ہر دوسری تحریر کہ یہ ائیسولیشن وار ہے،اس میں ہمیں سفارتی محاذ پر بھی حکمت سے چلنا ہوگا مگر۔خیر وار لے اوٹ یہ کہ ہم گھرے ہوئے ہیں حقیقی دشمنوں میں اور بنائے ہوئے دشمنوں میں، ایک طرف بھارت ہے کھلا دشمن تیسری طرف سمندر ہے،چوتھی طرف چائنہ ہے مگر چائنہ کے ساتھ ہمارا بارڈر جو لگتا وہ حصہ گلکت بلتستان ہے جس کی عوام ہماری اپنی حکومتی غلطیوں کی وجہ سے دل برداشتہ اور کچھ کچھ متنفر ہو رہی ہے،جسے بھارت استعمال کرنے کی بھرپور کوشش کرے گا تاکہ چائنہ اور پاکستان کا زمینی رابطہ منقطع کیا جا سکے، اور دوسری طرف ایران ہے جسے ہم(عوام) نے کافر ملک،دشمن ملک،اور پتا نہیں کیا کیا کہہ کر دشمن قرار دے دیا ہے،اور ساتھ افغانستان ہے جسے ہم نے غدار،نمک حرام اور سو القابات سے نواز کر دشمن ڈکلیئر کر دیا ہے،،یعنی کہ دشمن نے تو کرنا ہی کرنا ہمیں آئیسولیٹ، لیکن بجائے اس کی اس ائیسولیشن وار کو سمجھنے اور اس کا توڑ کرنے کہ ہم خود بھی وہی کر رہے،جس کے نتیجے میں ایک تو ہم چاروں طرف سے دشمنوں میں گھرے جا رہے، دوسری طرف مسلم ممالک پھر ہمسایہ مسلم ممالک سے تعلقات خراب کر رہے،پھر لے اوٹ کو اپنے مخالف کر رہے کہ دشمن جنگ کی صورت میں ہمارے ہی ان مسلم ممالک بھائیوں کو ہمارے خلاف استعمال کر سکے،اور جنگ کی صورت میں ہم چاروں طرف سے گھیرے جائیں۔
ویسے ایک سادہ سوال کہ اگر ہمسایہ مسلم ممالک غلط۔ تو بتائیں پھر ٹھیک کون ہے۔۔چائنہ جو مفادات کے لیے ساتھ یا روس یا امریکہ۔۔؟؟ اگر یہ سب آپکا ساتھ دینے کی وجہ سے ٹھیک ہیں تو میرے بھائی اوپر بتا چکا ہوں کہ یہ مفاداتی سپورٹرز تو ہو سکتے ہیں،آپ کے نظریاتی سپورٹر نہیں۔۔نظریاتی سپورٹران کون ہیں،کدھر ہیں۔۔؟؟ یہ تھا آئسولیشن وار کا ڈیپ روٹڈ فیز کے بین الاقوامی سطح پر اگر پاکستان اپنی پوزیشن واضح کر بھی لیتا تو بھی اسے قبول کرنے والے تو ہوں مگر کوئی بھی دو مسلم ممالک آپسی، خاص طور پر پاکستان کسی کے ساتھ نظریاتی اتحاد نہ رکھ سکے۔
پھر یہاں سوال اٹھایا جاتا ہے،کہ تاریخ میں افغانستان نے یہ یہ کیا ایران نے یہ یہ کیا وغیرہ وغیرہ،ابھی کی تازہ مثال دیتا ہوں،کہ افغانیوں کی غداری سمیت، اب ایرانی جنرل کی بکواس کے حملوں میں پاکستان ملوث تھا کو سامنے رکھ لیں،کہ اگر الزام لگانے سے ایران اور افغانستان بطور ریاست اور بطور قوم دشمن ثابت ہوتے ہیں تو۔۔۔! آپ کے وزیراعظم نواز شریف نے پرائم منسٹر کی کرسی پر بیٹھ کر الزام لگایا کہ پاکستان ممبئی حملوں میں ملوث تھا جس نے عالمی برادری اور عالمی عدالتِ انصاف تک میں پاکستان کو رسوا کر دیا ،تو پھر۔۔۔!! یہاں پر دشمن کون ہوا۔۔۔!!
یہی نکتہ ہے سمجھنے کا میرے شہزادو۔۔!!! جیسے پاکستان میں دشمنانِ اسلام و پاکستان اپنے مہرے مسلط کرتے ہیں،بالکل اسی طرح وہ دوسرے مسلم ممالک میں ایران ہو چاہے افغانستان وہاں بھی مسلط کیے جاتے ہیں۔۔۔اور یہی چند زر خرید کٹھ پتلیاں جو مسلم ممالک میں کرسیاں سنبھالے ہوئے ہیں ایوانوں میں پہنچے ہوئے ہیں ایسے ہی جیسے ہمارے پہنچے تھے، بکواسات کرتے ہیں اپنے آقاؤں کی ایما پر تاکہ حکومتی بیانات، ریاست اور قوم کا موقف مانا جانے کی بنا پر باقاعدہ طور پر مسلمان اور مسلمان ریاستوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کر دے۔کبھی سوچا کہ کلبھوشن یادیو کو ایران کے راستے ہی کیوں بھیجا گیا پاکستان۔۔؟؟ بھارت کی تو براہ راست سرحد لگتی نا ساتھ۔۔!! اور ایم کیو ایم جیسے غدار بھی موجود تھے کراچی میں سپورٹ اور بلوچستان تک سیفلی پہنچانے کے لیے۔۔۔پھر اتنا لمبا پنگا کیوں کہ بھارت سے ایران پھر وہاں سے بلوچستان۔۔۔؟؟
یہ بات ذہن میں رکھیں کے ہم نے سینکڑوں سال حکومت کی ہے دنیا پر اور ہمارا دشمن اس بات سے بخوبی واقف ہےکہ اگر یہ متحد ہو گے تو تاریخ دہرائیں گے دوبارہ سے ہزاروں سال ہم پر حکومت کریں گے۔۔۔۔!یہ ہے وہ بنیادی نکتہ جسے ہم نظر انداز کر جاتے ہیں۔۔ حکومت میں بیٹھے چند گندے انڈوں کو مسلم ریاست یا پوری قوم کا ۔وقف مان کر سبھی کو دشمن ڈکلیئر کر دیتے ہیں۔ بجائے اس کا حل کرنے کے۔۔۔!
یہاں پر یہ سوال اٹھتا ہے کہ یہ کٹھ پتلیاں کیوں اور کیسے مسلط ہو جاتی ہیں،اور کس طرح سے امت مسلمہ کو الجھاتے ہیں تو اس سوال کا جواب یہ کہ ہم نے پلان نہیں بنائے،ہمارے بڑے وقت کے ساتھ نہیں چلے، جب صیہونی بابے بوڑھے بیٹھے دنیا کو گلوبلائز کرنے عالمی حکومت قائم کرنے کی تیاری کر رہے تھے،جب 1894 میں بیٹھ کر اگلے ہزاروں سالوں کی پلاننگ ہو رہی تھی،اس وقت ہم حال کا بھی مکمل نہیں سوچ رہے تھے،یہ ایک الگ سے موضوع ہے جو اس کی بنیاد کو سمجھنا چاہے وہ صیہونی کی لیک ہونے والی خفیہ دستاویزات(The Protocols of the Elders of Zion) پڑھ لے چھوٹی سی کتاب ہے مگر آنکھیں کھول کر رکھ دے گی، اس کے بعد ایک اور فیکٹر اور ایک جنگ جو ہمارے خلاف جاتی وہ۔۔
جاری ہے۔

0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔