تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
منگل، 1 جنوری، 2019

عمران خان اور نظریاتی پاکستان۔ تحریر ماسٹر محمد فہیم امتیاز



میں نے حصہ اول میں بیان کیا تھا کہ عمران خان کے آنے سے پاکستان فزیکلی تو شاید گروم ہو نظریاتی طور پر تو گروم نہیں ہو رہا۔۔لنک👇
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2297740673816776&id=100007425975910
اچھا اس ساری پوسٹ کے تناظر میں ایک سوال اٹھا ہوگا یقیناً تمام احباب کے ذہن میں کہ اگر میرا یہ تجزیہ الیکشن سے پہلے کا تھا۔۔تو الیکشن سے پہلے لوگوں کے سامنے کیوں نہیں رکھا۔۔۔؟؟؟
اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ چوائس نہیں تھی۔۔۔!!
تفصیلی یہ کہ بھائیو مانا کہ عمران خان آئیڈیل نہیں تھا مگر آپشن بھی یہی تھا۔۔۔یہ بات ذہن میں رکھ لیں کہ پاکستان ہی س وقت وہ اسلامی ملک ہے جس سے عالم اسلام کی امیدیں وابستہ ہیں،لہذا اسے مستحکم کرنا دین حق کی ترویج کے لیئے نہایت ہی ضروری تھا،ہے اور رہے گا۔۔۔لہذا یہاں یہ بات کلیئر کر لیں کہ ہم نے پاکستان کے ذریعے پاکستان کے پلیٹ فارم سے دین حق کی اذاں بلند کرنی ہے،لہذا پاکستان کو مستحکم کرنا ضروری ہے جتنا زیادہ یہ مضبوط و مستحکم ہوگا اتنا ہی کھل کر اتنا ہی بڑھ کر ہم حق بات کو کہہ سکیں گے اس پر کھڑے ہو سکیں گے،اور حق باطل کے درمیان لکیر کو واضح کر سکیں گے۔۔۔
میں نے پہلے بھی یہ بات کی تھی سنگین غلطی والی پوسٹ میں پھر دہرا رہا ہوں کہ ہمیں عصر حاضر میں سروائیو کرنے کے لیئے موجودہ دور میں مسلط کردہ جنگ کو جنگ کی نوعیت کے اعتبار سے لڑنا ہوگا،،،اسلام کے قلعے پاکستان پر نواز شریف جو اکنامک وار مسلط کر چکا تھا اگر وہ جنگ اسی طرح مسلط رہتی تو ہم بنا لڑے ہارے ہوئے تھے،ہمارے ایٹمی ہتھیار،بہادر افواج غزوہ ہند کا جزبہ رکھنے  والی عوام سب کچھ دھرے کا دھرا رہ جاتا لہذا اس اکنامک وار سے نکلنے اس سے چھٹکارا پانے کا کوئی اور راستہ موجود نہیں تھا عمران خان ایک ٹول تھا اور ہے جس کو سامنے لانے سے زیادہ نواز شریف کو سامنے سے ہٹانا مقصود تھا۔۔۔

نظریاتی پاکستان کے حوالے سے میں اپنا بتاوں تو میری نظر میں اس وقت دو ہی مذہبی جماعتیں تھی جن کو میں چاہتا تھا کہ اقتدار میں آئیں،تحریک لبیک اور ملی مسلم لیگ کیونکہ یہ دونوں جماعتیں پاکستان کی بنیاد کو پہچانتی تھیں۔۔مگر خواہشات کی اہمیت خواہشات تک ہی ہوتی ہے۔۔حقائق یہی تھے کہ یہ دونوں جماعتیں اس وقت اتنی سٹرونگ نہیں تھی کی مسلم لیگ ن کو ٹکر دے سکتی اور پھر اسے ہرا بھی سکتی۔۔۔لہذا مجبواً آخری آپشن کے طور پر عمران خان کو چوز کرنا پڑا جس کی گزشتہ 22 سالہ طویل جدوجہد اسے ن لیگ کو ٹکر دینے کی پوزیشن میں لے آئی تھی۔۔۔اس وقت یہی راستہ نظر آ رہا تھا کہ عمران خان کو لا کر نواز شریف کو ہٹائیں تاکہ ملک تھوڑا مستحکم ہو اور نظریاتی طور پر اگر عمران خان کچھ ایسے اقدامات کرتا ہے جو شرعی تقاضوں کے منافی ہوں تو اسے عوامی طاقت سے پریشرائز کر کے اسلامائزیشن کی طرف لایا جائے۔۔۔

کیونکہ گزشتہ حصے میں لکھ چکا ہوں کہ عمران خان ملک سے مخلص ہے،مگر اس کا طریقہ کار ملک کی بنیاد سے متصادم ہے،مغرب کو معیار بنائے ہوئے ہے،لہذا اس حوالے سے ہمیں یعنی عوام کو پش کرنا ہوگا اور قوی امید ہے کہ اسے ٹریک پر چلایا جا سکتا جس کی دو مثالیں سامنے ہیں۔۔۔ایک نیدرلینڈز کے گستاخانہ خاکوں طر حکومتی سطح پر رسپانس  اور عاطف قادیانی کو مشیر لگانا اور عوامی مطالبے پر ہٹانا،یہ دونوں باتیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ عوامی مطالبات کو اہمیت دی جاتی ہے اگر مطالبہ کرنے والے کا طریقہ کار درست ہو تو۔۔۔۔!!! اسی طرح مودی اور ٹرمپ کو منہ توڑ جوابات دینا،اقوام متحدہ میں کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ اٹھانا یہ اچھے اقدامات ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ موجودہ حکومت گزشتہ سے کچھ بہتر اس حوالے سے ہے کہ یہ بہتر کرنا چاہتی ہے۔۔۔۔

مگر یہاں پر کچھ پے در پے  ایسے واقعات ہوئے جن سے یہ نظریاتی پستی کی طرف تیزی سے بڑھنے کا خدشہ لاحق ہو گیا ۔۔
جیسے شراب کے معاملے میں فواد چوہدری کا موقف۔۔۔
قادیانی لابی سے ملاقاتیں۔۔۔
تعلیمی اداروں کا ربوہ کا وزٹ کرنا۔۔۔
25 دسمبر کو کرسمس کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان اور (اب تک کی معلومات کے مطابق) یوم قائد کو ثانوی اہمیت دینا ۔۔۔
یہ ایسی چیزیں ہیں جن پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔۔اس سب صورتحال میں ہمیں کیا کرنا چاہیئے،اور ایوانی سطح پر وطن عزیز کی بنیاد "لا الہ الااللہ" کو ترجیحات میں سرفہرست میں لانے کے لیئے کیا کردار ادا کر سکتے ہیں اس پر اگلے حصے میں بات کریں گے،،جو کل صبح پوسٹ کروں گا۔۔۔۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔

Master Mohammad Faheem Imtiaz-ماسٹر محمد فہیم امتیاز
Cyber Defence & Combat Team of Pakistan

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں