تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
منگل، 12 فروری، 2019

چوراہا۔ ماسٹر محمد فہیم امتیاز


ہمارے گاوں نما شہر میں رات مغرب کے بعد تقریباً تمام دوکانیں بند ہو جاتی ہیں،سڑک پر اکا دکا ٹریفک رہ جاتی ہے کوئی کوئی دوکان، بیکری یا اس طرح کا کوئی اڈہ وغیرہ کھلا ہوتا ہے،میں اکثر کھانا وغیرہ کھا کر چہل قدمی کے لیے نکل جاتا ہوں،ہمارے گھر سے تھوڈا دور جیرا جلیبیوں والا ہے اس کے اڈے پر محلے کے پرانے بابے بیٹھے گپیں لگا رہے ہوتے ہیں،ساتھ میں چائے جلیبی اور کچھ سگریٹ کے کش لگا رہے ہوتے ہیں،وہاں ان کے پاس جا کر بیٹھ جاتا ہوں باتیں سنتا رہتا ہوں گپیں لگاتا رہتا ہوں۔۔۔۔

ایک سین جو دیکھنے کو ملتا وہاں پر کافی سارے آوارہ کتے سڑک پر گھوم رہے ہوتے ہیں،جیسے ہی کوئی گاڑی کار یا بڑی جیپ وغیرہ گزرتی ہے پاس سے تو سارے کتے اس کے پیچھے بھاگ پڑتے اور بھونکتے اس پر۔۔۔وہ نکل جاتی کتے پھر واپس سڑک پر پھرنے لگتے کوئی کسی ڈبے میں منہ مارتا کوئی کسی لفافے کو کھنگالتا  کوئی مرغی فروشوں کے آلائشوں والے ڈرم میں گھس جاتا پھر کسی گاڑی کی آواز آتی ہے سبھی کتے کان کھڑے کر لیتے،نکل کر روڈ پر آ جاتے اور پھر جیسے ہی گاڑی قریب آتی سبھی اس پر بھونکنا شروع کر دیتے کافی دور تک اس کے پیچھے بھونکتے جاتے یہ کام پوری رات چلتا رہتا۔۔۔۔

مگر۔۔! آج تک کتوں کے بھونکنے پر کسی گاڑی والے کو گاڑی روک کر انہیں پتھر مارتے نہیں دیکھا۔۔۔۔!!!

#ماسٹرمحمدفہیم
Master Mohammad Faheem Imtiaz-ماسٹر محمد فہیم امتیاز

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں