تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
منگل، 13 نومبر، 2018

میجر جنرل آصف غفور، عاصم سعید گستاخ کے ساتھ



میجر جنرل آصف غفور ،عاصم سعید گستاخ کے ساتھ
تحریر: ماسٹر محمد فہیم امتیاز

اچھا بعض اوقات حیرت ہوتی ہے،،فیسبکی دانشگردوں کے مینٹیلٹی لیول پر یار کامن سینس نام کی بھی چیز مفقود ہے۔۔

صبح سے شور مچایا ہوا ہے ہر طرف لو جی بھینسا کے ایڈمن کے ساتھ ڈی جی صاحب کی پکچر آ گئی ہر طرف بکواس چل رہی بغیر رتی بھر بھی عقل استعمال کیئے پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے لو جی دیکھ لیں یہ سب ایک ہیں۔۔فوج ہی نہ فرار کروایا تھا ان کو وغیرہ وغیرہ۔۔۔

اچھا سنیں فرض کر لیں۔۔مان لیا کہ آپ سچے فوج ملی ہوئی ساتھ یہاں پر ابھی سوال ہے عقل کا، کیا آپ کو میجر جنرل رینک کا آرمی آفیسر( جس کی فہم و فراست کا عالم یہ ہو کہ اسے عوامی معاملات کا انچارج مقرر کیا گیا ہوا آرمی کی طرف سے) اتنا بے وقوف لگتا ہے کہ وہ اٹھے اور سرعام  سب سے پہلے ایک گستاخ،پھر غدار،پھر فوج مخالف اور ریاست کے مجرم کے ساتھ تصاویر بنوا کر پوری دنیا کو دیکھائے،،اگر آپ کہتے ہیں کہ سب ایک ہیں۔۔ اس صورت میں یہ سوال کر رہا ہوں کہ انہیں بند کمرے نہیں ملے ملاقات کے لیے۔۔عقل سے پیدل لوگوں سے سوال ہے جو آفیسر دنیا کی ٹاپ لیول کی ایجنسیز کے ساتھ ڈیل کرتے ہیں۔۔وہ اتنے بے وقوف ہیں کہ ""عاصم سعید" کے ساتھ پکچرز بنوا کر پوری دنیا کو دیکھائے کہ لو جی لٹکا لو فریم کروا کر۔۔انہیں نہیں معلوم کہ عوام جی ایچ کیو پر چڑھ دوڑے گی۔۔انہیں نہیں معلوم پورے پاکستان میں آگ لگ جائے گی اور آپ کے مطابق اگر مان لیا جائے کہ یہ سب ملے ہوئے تو انہیں نہیں معلوم کہ بھانڈہ پھوٹ جائے گا ۔۔
جب لکھنے بیٹھتے ہو تو عقل گھاس چرنے چلی جاتی ہے کیا۔۔جو کامن سینس کی چیزیں بھی سمجھ نہیں آتی۔۔۔

اب آتے ہیں اصل بات کی طرف آصف غفور صاحب نے لندن دورے کے موقع پر پاکستانی میڈیا سے ملاقات کی اور میٹنگ کے بعد جاتے ہوئے سیم اسی طرح جس طرح ہر ایونٹ کے لاسٹ میں لوگ سلیبریٹیز کے ساتھ سیلفی اور پکچر بنوانے کو لپکتے ہیں وہی کام ہوا جس نے بھی کہا کہ سر پکچر بنوائی آصف صاحب فین سمجھ کر ساتھ کھڑے ہو گئے اور ایک سمائل کے ساتھ پکچر بنوا لی(یاد رہے کہ آصف غفور صاحب کی اس طرح کی لاکھوں تصاویر ان کے مداحوں کے ساتھ انٹرنیٹ پر موجود ہیں)

اب بتاتا ہوا معاملے کا ففتھ جنریشن وار کا دعویٰ کرنے والے عقل سے پیدل دانشگرد ففتھ جنریشن وار کی الف ب سے بھی نابلد ہیں۔۔ہوا یہ کہ اس میٹنگ میں لعنتی عاصم سعید (بھینسا کا ایڈمن) صحافیوں کے ساتھ آنے والو میں آیا تھا اور اس نے بھی باقیوں کے ساتھ مل کر آصف غفور صاحب کے ساتھ ایک پکچر بنوا لی۔۔اس لیئے نہیں کہ مداح تھا اس لیئے کہ وہ پاکستانی عوام کی عقل سے واقف تھا اسے معلوم تھا کہ یہ پکچر پوسٹ کر کے میں مطلوبہ نتائج حاصل کر سکتا ہوں عوام کو فوج کے خلاف بھڑکانے کے لیئے ٹول کے طور پر استعمال کر سکتا ہوں۔۔اسے معلوم تھا کہ پاکستان میں موجود عقل سے عاری دانشگرد اس کام میں اسکا بھرپور ساتھ دیں گے۔۔اور یہی ہوا

اچھا اب ایک لاجک اور دی جا رہی ہے کہ یہ عاصم تو گرفتار رہا اداروں نے اٹھایا تھا تو ڈی جی صاحب کیسے نہیں پہچانتے اسے(ایک بار پھر حد ہے)

او میرے بھائی ڈی جی آئی ایس پی آر کو محلے کا چاچا شیدا سمجھا ہے کیا۔۔؟
وہ میجر جنرل ہیں ان کے نیچے سینکڑوں ڈیپارٹمنٹ ہیں جن میں سے ایک سائبر سیل ہے،،اس سائبر سیل میں سینکڑوں ہزاروں کیسز ہیں،،جن میں سے ایک اس چول عاصم سعید والا تھا۔۔اب ذرا دماغ کے پردے کھولیں تو آپ کو بتاوں کہ انٹرنیشنل،اور نیشنل لیول کے مجرم، جاسوس، غدار ہوتے جن سے ڈیل کر رہے ہوتے ادارے، پوری دنیا کی ایجنسیز اور ان کی چالیں،بھارت، اسرائیل، امریکہ کی سرد جنگ اور اس کے نتیجے میں کیئے جانے والا خفیہ اور ظاہری فورتھ جنریشن اور ففتھ جنریشن حملوں کا کاونٹر کر رہے ہوتے ادارے،،ہزاروں نہیں لاکھوں معاملات ہوتے ہیں۔۔ان لاکھوں معاملات میں ایک کیس تھا اس عاصم کا۔۔اور فوج کا کام دفاع ہے اس لیئے ملکی سلامتی کے دفاع کے معاملات ٹاپ پریارٹی ہوتے ہیں جن کو دیکھ رہے ہوتے ایک میجر جنرل کے نیچے ایک لمبی چین آف کمانڈ ہوتی جو اس سب کو دیکھتی میجر جنرل لیول پر تو فائلز کا کام ہی آپکی اور ہماری مہینے بھر کی مصروفیت سے اوپر ہوجاتا۔۔میں لکھ کر دے سکتا ہوں کہ شاید ہی ہزاروں فائلوں میں سے اس عاصم سعید لعنتی کی فائل ہی ڈی جی صاحب کی نظر سے گزری ہو خود سے دیکھنا تو ممکنات میں سے ہی نہیں کیونکہ یہ ان کے لیول کا کیس کسی بھی طرح سے نہیں ۔۔۔

اور آپ دعوے ایسے کر رہے ہیں جیسے ڈی جی صاحب کو بس یہی کام تھا جیسے ہی بھینسے کا ایڈمن ہاتھ آیا انہوں نے سارے کام چھوڈ دیئے اور خود میجر جنرل صاحب پہنچ گئے اس کی خبر لینے میجر جنرل صاحب نے چھتر ہاتھ میں پکڑ لیا اور چھترول شروع کر دی عاصم سعید کی۔۔پھر موبائل سے پکچر لی اس کے بوتھے کی اور پھر اس کا پرنٹ نکلوا کر جیب میں رکھ لی کہ جب بھی کہیں جاوں گا تو بندوں کے بوتھے پکڑ پکڑ کر ساتھ پکچر لگا کر میچ کروں گا کہیں یہ وہ تو نہیں۔۔۔
حد ہو گئی یار قسم سے۔۔اتنی کنجسٹڈ سوچ اور اس لیول کی کم عقلی ہی ہمارے اصل زوال کی وجہ ہے۔۔ہم ہر چیز کو کھینچ کر اپنے لیول پر لے آتے ہیں۔۔بجائے اسے اس کی جگہ پر پرکھنے کے۔۔کچھ ہوش سے کام لیں خدارا کچھ تو ہوش سے کام لیں۔۔ان پاکستان مخالف لوگوں کا کام خود سے آپ لوگ آسان کرتے ہیں۔۔اور وہ آپکی عقل کا اندازہ لگا کر آپکو استعمال کرتے۔۔

Master Mohammad Faheem Imtiaz-ماسٹر محمد فہیم امتیاز

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں