تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
اتوار، 10 جون، 2018

پیٹریاٹس کے ہاتھوں پاکستان کی تباہی کا منصوبہ - ماسٹر محمد فہیم امتیاز



میں یہ نہیں لکھوں گا کالا باغ کے فوائد کیا۔۔نہ یہ لکھوں گا اس پر اعتراض کیا۔۔یہ
وہ باتیں ہیں جو اب بچے بچے کے علم میں آ چکی ہیں۔
پاکستان کے لیئے کالا باغ کیا اہمیت رکھتا ہے کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں انہیں دوبارہ نہیں دہراوں گا
ایک چیز کا بہت دھیان رکھنا پڑے گا یہاں پر کہ دشمن بہت مکار ہے اورہم اس کی مکاری کو سمجھتے ہوئے بھی نہیں سمجھ رہےاس نے کبھی بھی پاکستان کے لیئے ایک محاذ نہیں کھولا کامن سینس کی بات ہے جہاں سوپر پاور امریکہ جدید ترین ٹیکنالوجی کا حامل اسرائیل اور ازلی حریف بھارت مقابلے میں ہوں تو ہمیں بھی اس لیول کو دیکھ کر سمجھ کر کاونٹر مییر لینے چاہیئے ہماری چھوٹی سی غلطی بہت زیادہ نقصان کا باعث بن سکتی۔۔۔!
پاکستان کو ہمیشہ رجھایا گیا ہے سندھو دیش،سرائیکستان،بی ایل اے،پی ٹی ایم،گلگت بلتستان ایشو،کشمیر ایشو،ختم نبوت پر حملہ،نورے کا پاکستان مخالف بیان،کبھی نقیب،کبھی زینب،کبھی ملالہ تو کبھی پانامہ،کہیں کتابیں شائع ہو رہی ہے اور وائرل کی جا رہی ہیں
ان سب معمالات کو دیکھنے کے بعد یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ دشمن کو موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا محاذ در محاذ کے اصول پر عمل پیرا مسلم/پاکستان دشمن عناصر پے درپے حملے کر رہے ہیں
کالاباغ ڈیم صرف ضرورت نہیں پاکستان کے بقا کا مسئلہ ہے مگر اس پر بھی دشمن گھات لگائے بیٹھا ہے یہ ایک چال کھیلی گئی ہے
ان چالوں اور گھناونی سازشات کا سدباب کرنے کے لیئے،پہلے ان کو سمجھنا ہوگا۔۔اور کہتے ہے چور کو پکڑنا ہو تو ایک چور کی طرح سوچنا پڑتا ہے اسی اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے میں وضاحت کرتا ہوں بھارت کی اس آبی جارحیت اور اس کے پیچھے چھپے مضموم مقاصد کی جن کو کسی بھی صورت میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔۔۔
پلان اے یہ تھا کہ
اتنے زیادہ محاذ کھولو پاکستان کو ان میں اتناالجھاو کہ بھارت کی آبی جارحیت کی طرف دھیان ہی نہ دے سکے اور سارا پانی روک کر ڈیم پر ڈیم بنا کر پاکستان کو بنجر کر دو یہ تھا بغیر ایک بھی گولی چلائے اکھنڈ بھارت کا خواب پورا کرنے کا وہ پلان جس کے متعلق تقریباً ہم سبھی جانتے ہیں
پلان بی یہ کہ
اگر پاکستان نے اس پر آواز اٹھائی بھی تو سالوں سے جو انویسٹمنٹ کر رہے ہیں ڈیم رکوانے کے لیئے اس کی وجہ سے کیس تو ہم جیت جائیں گے ہمارے پاس موقف ہے کہ پاکستان کے پاس ڈیم نہیں ہے پاکستان پانی سٹور نہیں کرسکتا اور یہی ہوا بھارت کیس جیت گیا اور پاکستان منہ دیکھتا رہ گیا
پلان سی اورسب سے خطرناک یہ کہ
اگر پاکستان کو ہوش آ ہی جاتی ہے وہ کالا باغ ڈیم پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کر ہی دیتا ہے ہر چیز کو بالائے طاق رکھ کر۔۔۔۔!!تو جو انویسٹمنٹ کی ہے اتنی دیر سے انڈیا نے اس کو یوٹیلائز کیا جائے گا قومیت پرستی کو ہوا دی جائے گی اور اپنے ہڈی خور ایجنٹس کے ذریعے سے سندھ،بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ڈیم بنانے پر پاکستان کے خلاف تحاریک اٹھائی جائیں گی(یاد رکھیں کہ لوگوں کو مینیوپلیٹ کرنے اور ڈیم کے خلاف اکسانے کے لیئے بھارت سالانہ 25 ارب انویسٹ کر رہا ہے) اور اتنے سالوں سے اربوں روپے اسی چیز پر لگا رہاہے کہ وقت آنے پر لوگوں کو بغاوت کی حد تک پاکستان کے خلاف کھڑا کیا جا سکے اور جیسے ہی یہ پانی والا ڈیم والا ایشو بنے گا اسکو بنیاد بنا کر تحاریک اٹھیں گیں،اور اس کے ساتھ ہی بلوچستان میں میں بی ایل اے،پختونخوا میں پی ٹی ایم اور سندھ میں سندھو دیش کو دوبارہ سے ایکٹوکر دیا جائے گا جو کہ تینوں صوبوں میں کالا باغ کے خلاف کھڑی عوام کے ساتھ مل کر مزید طاقتور ہو جائیں گیں اور اس کی چھوٹی سی جھلک دیکھی بھی جا چکی ہے کہ فاٹا انضمام کے بعد پی ٹی ایم تھوڈی خاموش ہو گئی ہے جیسے گھات لگائے ہوئے ہو دراصل یہ نئے پتے کا انتظار ہے جو کالاباغ ڈیم کے ذریعے سے کھیلا جائے گا۔۔اس کے ساتھ ہی سندھی مسنگ پرسن کا شوشہ بھی سنائی دیا تھا انہیں دنوں۔۔۔!
یہ اتنی گھناؤنی سیچوئشن ہےجس کا تصورہی رونگھٹے کھڑے کر دینے والا ہے ذرا تصور کریں کہ صرف پی ٹی ایم کی شورش کیسی تھی،صرف بی ایل اے نے کتنا نقصان کیا،صرف سندھو دیش کتنی مضبوط تھی اور اگر یہ تینوں ایک ساتھ ایکٹو ہو جائیں اور اوپر سے تینوں صوبوں میں کالا باغ کو بنیاد بنا کر تحاریک اٹھ کھڑی ہوں۔۔۔!اور یہ بات ڈھکی چھپی نہیں پی ٹی ایم میں واضح طور پر دیکھ بھی چکے ہیں کہ جب بھی کوئی اینٹی سٹیٹ تحریک اٹھتی ہے تمام کے تمام اینٹی سٹیٹ ایلمنٹس/لوگ/تحاریک اس کو سپورٹ کرنا شروع کر دیتی ہیں سبھی متحد ہو جاتے ہیں جیسے پی ٹی ایم کو ایم کیو ایم،اسفند یار ولی کی اے این پی،محمود اچکزائی،ٹی ٹی پی،بھارت،افغانستان،امریکہ تمام کا تمام لبرل طبقہ سپورٹ کر رہا ہےاور یہی اتحاد جب اس وقت بنا تو سارا ملک ہی پاکستان کے خلاف کھڑا ہو گا اور سب سے اہم بات کہ انٹرنیشنل میڈیا اس چیز کو بڑھا چڑھا کر پیش کرے گا انہیں تحاریک کو اور بغاوت کو سپورٹ کرے گا ایسے ہی جیسے اب پی ٹی ایم کو وائس آف امریکہ ،ڈان اور بی بی سی سپورٹ کر ہیں یہ وہ صورتحال ہو گی جس میں چارپانچ سال ان شورشوں کو سمجھنے اور ان پرقابو پانے کی کوشش میں گزر جائیں گے،جب ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہو چکا ہو،اپنے ہی حکمران ملک کو دہشت گرد ایڈمٹ کر چکے ہوں،جب پورے ملک میں تمام صوبوں سے تحاریک اور بغاوتیں اٹھ کھڑی ہوں،اوردوسری طرف سے پاکستان کا پانی جو چار پانچ سال کا بچا ہو وہ بھی ختم ہو جائے ملک میں خشک سالی پھیل جائے،زراعت تباہ ہو کر رہ جائے،صنعتیں مقروض ہوجائیں،ادارے قرضے کی وجہ سے پرائیویٹ کر دیئے جائیں،بیرونی قوتیں مسلسل محاذ ارائی میں لگی ہوں اور یہ بھی ذہن میں رکھیں امریکہ انڈیا اسرائیل سمیت ساری دنیا کی نظریں گرم پانیوں تک رسائی اورسی پیک پر لگی ہوئی ہیں جسے حاصل کرنے کے لیئے وہ کسی بھی حد تک جائیں گے،ایسی حالت میں اگر اقوام متحدہ جو کہ پہلے سے صیہونی سر پرستی میں تمام فیصلے کرتا ہے پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک ڈکلیئر کرنے کے بعد پاکستان کے ایٹمی اثاثے غیر محفوظ ڈکلیئرکر کے یہاں فوجیں داخل کردیتا ہے تو اسے کوئی روکنے والا نہ ہوگا،اگر بھارت بھی کہیں حملہ کر دیتا ہے تو آپ اور میں اچھی طرح سے جانتے ہیں پاکستان کتنی مزاحمت کر سکے گا اس صورتحال میں۔۔۔!!
تو بھائیوں یہ تھا تصویر کا وہ رخ جسے ہمارے بہت سے پیٹریاٹس حب الوطنی اور جذبات کی رو میں بہہ کر نظر آنداز کیئے ہوئے ہیں تو میری گزارش اپنے تمام بھائیوں سے یہ ہے کہ خدارا سوچیں سمجھیں دیکھیں یہ معاملات ہماری سوچ سے بھی زیادہ حساس ہیں اتنی جلدی کوئی فیصلہ نہ کیا کریں ہر چیز کا بیک گراؤنڈ دیکھا کریں دور اندیشی کا مظاہرہ کیا کریں۔۔بھارت کو معلوم تھا کہ اس چال سے آپ اور میرے جیسے پیٹریاٹس ہی پھنسیں گے پاکستان کو بنجر ہوتا دیکھ کر جزباتیت میں کالاباغ کالاباغ کا راگ الاپیں گے اور ااس کا فائدہ پلان سی کی صورت میں بھارت اٹھائے گا یعنی کہ پیٹریاٹس کے ہاتھوں پاکستان کی تباہی کا منصوبہ۔۔۔۔!!
بہرحال جن احباب کو یہاں تک کی بات سمجھ آ گئی ہے انہیں کام کی ڈائریکشن بتا رہا ہوں
ہم نے کرنا یہ ہے کہ کالا باغ ڈیم کی رٹ نہیں لگانی بلکہ ڈیمز کی رٹ لگانی ہے۔۔ایک دو نہیں بیسووں ڈیمز ڈیمانڈ کریں ہاں کالا باغ کی جو اہمیت ہے اس کے پیش نظر کالاباغ کو بنانا ہے لیکن اس کے لیئے ہم نے حکومت سے زیادہ اپنے پاکستانی بھائیوں کو کمپین کرنی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرنا ہے کہ پختون خواہ،سندھ،اور بلوچستان میں عوامی رائے دہی کا انتظام کرے عوام کی آواز سنیں اگر انہیں غلط مینیوپلیٹ کیا گیا ہے تو انہیں سمجھائیں سیمینار منعقد کریں پریس ریلیز کریں میڈیا اورسوشل میڈیا کا استعمال کریں اور انہیں بتائیں کہ کالا باغ کے جو اثرات بتائے جا رہے ہیں ٹوٹلی بے بنیاد ہیں انہیں حقیقت سے آگاہ کریں اور اعتماد میں لیں اور اگر انہیں کچھ تحفظات ہیں تو پہلے انہیں دور کریں ہر طریقے سے۔۔! اس کی ایک چھوٹی سی مثال دوں گا کہ ایک اعتراض یہ اٹھایا جاتا ہے کہ یہ ڈیم بن گیا تو اس پر پنجاب کا تسلط ہوگا اس کی بجلی سے جو منافع حاصل ہوگا وہ بھی پنجاب کو جائے گا وغیرہ وغیرہ تو اس کے لیئے میں اپکو اپنا نقطہ نظر بتاتا ہوں کہ جس طرح سے میانوالی پہلے خیبرپختونخواہ کا حصہ تھا اسے دوبارہ پختونخواہ کا ہی حصہ بنا دیا جائے جس سے کالا باغ ڈیم پختونخواہ کا حصہ بن جائے گا یہ میں آپ کو اپنی بات بتا رہا ہوں اور مجھے یقین ہے ہر پاکستانی کی یہی سوچ ہو گی کہ ہم پنجابی پختون سندھی بلوچی نہیں ہیں ڈیم سے حاصل ہونے والی آمدنی جہاں بھی جائے سندھ بلوچستان پنجاب یا پختونخواہ میں وہ آئے گی تو پاکستان ہی میں نا،پاکستان ہی کے مفاد میں ہوگا جو بھی ہوا،لہذا میں پہلے ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے اور بعد میں پنجاب کی طرف سے یہ اپیل کرتا ہوں حکومت سے کہ اگر اس طرح کے کوئی بھی تحفظات ہیں جن میں صوبائیت آڑے آتی ہے تو ہم اس چیز سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہیں جو جو بندہ میرے ساتھ متفق ہے وہ کمنٹ میں اپنی رائے دے دے کہ ہمیں پنجاب کے لیئے کچھ نہیں چاہیئے مگر پاکستان کا ڈیم بنے اس سے حاصل ہونے والا تمام پانی،بجلی،پیسہ تینوں صوبوں سندھ بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں بانٹ دیا جائے پنجاب کو کچھ نہ بھی ملے تو بھی کوئی بات نہیں ہم اپنے پاکستان کے ساتھ جیتے ہیں ہماری سانسیں ہمارے پشتون سندھی اور بلوچی بھائیوں کے ساتھ چلتی ہیں۔اس پانی بجلی اور پیسے سے نہیں اسی طرح سے باقی بھی جو تحفظات ہیں وہ دور کیئے جائیں چاہے ان کے لیئے جو بھی اقدام کرنا پڑے اور ان کی رضامندی حاصل کر کے اس پراجیکٹ پر کام شروع کیا جائے اگر وہ راضی ہوتے ہیں تو ورنہ اس کو پوسٹ پون کر دیں مزید نئے ڈیموں کا سنگ بنیاد رکھا جائے۔۔کالا باخ کے علاوہ جو ڈیمز انڈر پراسیس ہیں انہیں مکمل کیا جائے کیونکہ ہمارا مقصد پاکستان کو خشک سالی سے بچانا ہے پانی کا مسئلہ حل کرنا ہے نہ کے کالا باغ ڈیم کو پوجنا۔۔۔
ہم نے یہ بات ہمیشہ ذہن میں رکھنی ہے کہ ہم نے اپنے بھائیوں کو اپنے سامنے کھڑا نہیں کرنا ہم نے کسی بھی طرح سے امریکن اورانڈین تھنک ٹینکس کی سازشات کا شکار نہیں ہونا پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیئے ہمارے پاس اور بھی بہت سے آپشنز ہیں مگر یہ بات آپ بھی جانتے ہیں اور میں بھی کہ ان حالات میں پاکستان پی ٹی ایم کی طرز کی 4،5 تحاریک کھڑی کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔۔۔۔!!

ایک تبصرہ:

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں