تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
بدھ، 19 مئی، 2021

 تیرااااا۔۔۔ ہونے لگا ہوں


کافی سال پہلے یہ گانا سنا تھا۔۔جیسے ہی سنا فوری طور پر جو سیچویشن سمجھ آئی وہ یہ تھی کہ جی کسی بندے کا ویاہ ہے اور دولہا صاحب نکاح نامے پر سائن کرنے سے پہلے دل ہی دل میں اپنی دلہن کو کہہ رہے ہیں کہ

تیرا۔۔۔ ہونے لگا ہوں۔۔۔


جب سیچویشن یہ بنی تو ماسٹر صاحب کے تصورات میں بھی اک ماہ جبیں حیا کے بوجھ سے جھکی لانبی پلکوں سمیت عود آئی،میں گانا سنتے ہی چشم تصور سے وہاں پہنچ گیا جہاں مولوی صاحب نے کہا بیٹا کہو قبول ہے۔۔۔میں نے اس نازنین کی مشرقیت کے غماز سرخ ہوتے رخساروں کی حدت میں کھوئے ہوئے بے ساختہ کہا قبول ہے۔۔قبول ہے۔۔قبول ہے۔۔۔

پھر بابا جانی لڈو اٹھا کے کہتے بیٹا منہ میٹھا کرو۔۔لڈو میرے سامنے کرتے کہ لو نا۔۔لو نا۔۔۔لیکن میرا دھیان ہی کدھر بابا جانی کی طرف میں تو گانے پر فوکس کیے ہوئے ہوں جس کو میں سمجھ رہا تھا کہ تین بار قبول ہے قبول ہے کرنے کے بعد "ہونے لگا" سے بدل کر۔۔۔

تیراااا۔۔ہو چکا ہوں۔۔۔

ہو جانا چاہیئے تھا۔۔۔لیکن یہ کیا گانا تو ابھی بھی وہی" ہونے لگا ہوں" ہونے لگا ہوں"۔۔۔ میں اچانک بابا سے پوچھتا ہوں بابا "کب ہوگا"

یکلخت تصورات کا چشمہ گرتا ہے۔۔اور بابا جانی میرے ادھ کھلے منہ میں لڈو گھسیڑتے ہوئے کہتے "ہو گا نیئں بیٹا" ہو گئی۔۔!!

تجھ سے آٹھ سال بڑے بھائی کی منگنی ہو گئی۔۔۔میرے تصورات کا محل چھناکے سے چکنا چور ہوتا ہے۔۔حیرت سے ادھ کھلے منہ میں زبردستی ٹھونسا گیا لڈو حلق سے اتارنے کی کوشش کرتے ہوئے واپس آتا ہوں۔۔۔تو سمجھ آتی کہ 

ماسٹر صاب۔۔۔!!

ابھی تو وڈے سے بھی وڈے پائی ساب کا نمبر لگا ہے۔۔۔!!

یہ جس ماہ جبیں کے آپ ہونے لگے تھے۔۔۔وہ ساری اس گانے کی بکواس تھی۔۔۔آپ کسی کے ہونے نیئں لگے تھے۔۔وڈے پائی جان کی منگنی ہونے لگی تھی۔۔جو ہو چکی۔۔۔!!

ابھی درمیان والے پائی کے چھوہارے پینڈنگ ہیں۔۔!!

اور وڈے پائی کا لڈو بھی جو یہ سب سوچ کے اب حلق سے نہیں اتر را۔۔۔!!

 مظلوم زماں ماسٹر محمد فہیم امتیاز کنوارہ

#ماسٹرمحمدفہیم

27،ستمبر،2020

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں