اگر ہم استاد کو بطور فرد اور بطور قوم وہ عزت نہیں دے سکتے جس کا وہ حقدار ہے۔۔۔
تو ایک دن منا کر کوئی بڑا تیر نہیں مار رہے۔۔۔!!
استاد کی عظمت کے جتنے معترف ہیں ہم،استادی کے منصب کی جتنی عزت ہے ہمارے اندر یہ ایک دن کی پوسٹوں سے نہیں ہمارے طرز عمل سے اور رویوں سے معلوم پڑتا ہے۔۔۔
جہاں استاد کو طالب علم سڑکوں پر گھسیٹیں،جہاں استاد طلباء کی طرف سے تشدد کے خوف میں مبتلا نظر آتا ہوں۔۔جہاں 18 گریڈ کے استاد سے زیادہ 7 سکیل کے پولیس کانسٹیبل کی زیادہ عزت ہو۔۔۔ جہاں کلاس کے پہلے دن استاد کو بھی ریگنگ کا سامنا کرنا پڑے جہاں اساتذہ کے الٹے سیدھے نام رکھے جائیں۔۔۔وہاں تعلیم سے پہلے تربیت کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔۔۔
آج کی جنریشن کا اپنے روحانی والدین کے ساتھ رویہ ہمیں چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ ہم ٹیچر ڈے کی پوسٹیں لگا کر،وش کر کے بری نہیں ہو سکتے۔۔ہمیں نسل نو کے دلوں میں استاد کی وہ حقیقی عظمت،وہ حیا وہ لحاظ اجاگر کرنا ہوگا جو ایک معلم کا منصب ہے۔۔۔آج ترقی یافتہ اقوام کی ترقی کے رازوں سے پردہ اٹھایا جاتا ہے تو نظر آتا ہے کہ ان اقوام نے اپنی قوم کے معماروں کو سر آنکھوں پر بٹھایا جس کے نتیجے میں ان معماروں نے تاریخ بدلنے والی قوم دی۔۔۔آج ہمیں اپنے آپ کو ریویو کرنے کی ضرورت ہے نسل نو کو لفظ استاد کے حقیقی معنی سمجھانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ان مقدس ہاتھوں سے باشعور اور ذمہ دار شہری بن کر نکلیں۔۔خالی کھوکھلی ڈگریوں کے حامل بدتمیز،متکبر اور گنوار قسم کے لوفر بن کر نہیں۔۔۔!!
والدین سے گزارش ہے کہ تعلیم کی طرف بھیجنے سے پہلے بچوں کی تربیت کرنا شروع کیجئے۔۔۔علم سے پہلے ادب پڑھائیے۔۔۔استاد کا مرتبہ بچوں کی طرح گھٹی میں شامل کیجئے۔۔۔کہ معمار کے ہاتھوں میں نرمی سے ڈھل کر صراحی بن جاتی ہے لیکن معمار کے ہاتھوں سے بغاوت کرنے والی مٹی تو مٹکا بھی نہیں رہتی۔۔۔۔غرض جتنی بھی کتابیں رٹ لی جائیں جتنی بھی ڈگریاں اکٹھی کر لی جائیں چاہے دجلہ و غرناطہ میں بہائی و جلائی گئیں سب کتب بھی رٹ لی جائیں جب تک استاد کی عزت استاد کا احترام دلوں میں گھر نہیں کرتا،جب تک استاد کے رتبے کو حقیقی معنوں میں نہیں سمجھا جاتا۔۔جب تک استاد کے ہاتھوں میں نرم ہو چکنی مٹی کی طرح موم نہیں ہوا جاتا اس وقت تک نہ تو ایک باشعور قوم بن کر ابھر سکتے نہ ہی تاریخ کے دھارے موڑنے والی نسل تیار ہو سکتی۔۔۔!!
تحریر: ماسٹر محمد فہیم امتیاز
#ماسٹرمحمدفہیم
05 اکتوبر،2020
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔