تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
جمعرات، 20 مئی، 2021

 مروجہ ملائیت میں مولویوں(مخصوص) کی غیر معقول باتوں سے حد درجہ اختلاف رکھتا ہوں۔۔ اور روایتی فرقہ پرست ملائیت سے تو بیزار ہوں یقین مانیے جو میری تحاریر سے بھی واضح ہوتا۔۔۔لیکن۔۔۔ نہ تو سبھی علماء کو اسی لائن میں کھڑا کیا جا سکتا اور نہ ہی اختلاف کی آڑ میں علماء سے یا مذہبی طبقے سے اپنا ساڑ نکالا جا سکتا یا تضحیک کرتے ہوئے نفرت کا اظہار کیا جا سکتا۔۔۔!!


اس تمہید کا مقصد گزشتہ چند دن سے نظر آنے والی وہ بے شمار پوسٹیں ہیں جن میں مفتی طارق مسعود صاحب کے ایک بیان کو لے کر لعن طعن جاری ہے۔۔جس میں انہوں نے شادی کے حوالے سے کہا کہ تین شادیاں بیوہ یا طلاق یافتہ سے کرو چوتھی میں آپکی سولہ سالہ کنواری سے کرواوں گا۔۔یا آٹھ آٹھ سال کی دو۔۔یا چار چار سال کی چار۔۔۔ہر طرف ایک شور برپا ہے کہ جی مفتی صاحب نے یہ کہہ دیا۔۔مولوی ہوتے ای ایسے مولوی ہوتے ای ویسے۔۔۔وغیرہ وغیرہ۔۔۔جو کہ سراسر خیانت ہے۔۔!!


جی بالکل خیانت ہے۔۔۔!! یقین مانیے ایک بچے کو بھی سمجھ میں آ رہا کہ مفتی صاحب نے فگر(16) کو ازارہ تفنن پورا کرتے ہوئے یہ بات کہی۔۔!!

(اس بات کو واضح کرتے ہوئے بھی حیرت ہو رہی کہ کیا واقعتاً خود کو روشن خیال کہنے والے بھی اتنے متعصب اور تنگ ذہن ہو سکتے کہ جس چیز پر یہ خود ہمیشہ طعن کرتے آئے مولویوں پر کہ شدت پسند ہوتے الفاظ پکڑ لیتے چھوٹی چھوٹی باتوں پر فتوے لگا دیتے وغیرہ وغیرہ جب اپنا ساڑ نکالنے کا موقع ملا تو خود بھی یہی کرنے لگے)


یہ واضح کرنے کی ضرورت تو نہیں لیکن پھر بھی کروں گا۔۔اس ایک سوال کے ساتھ کہ مفتی صاحب نے کہا کہ تین شادیاں پہلے کرو چوتھی میں کرواؤں گا۔۔اگر ہمارے دیسی گورے ان الفاظ کو پکڑتے بھی کہ نیئں جی نییں یہ تو مفتی صاحب نے سنجیدہ دعویٰ کیا تو بتانا پسند کریں گے کہ تین شادیوں کے بعد چار مزید(چار چار سال والی) ہونے پر ٹوٹل کتنی بن گئیں۔۔؟؟

تین پلس چار۔۔؟؟۔۔؟؟

چلو جی مان لیا کہ مفتی ساب نے یہ چول سنجیدگی سے ماری تو کیا مفتی صاب سات نکاح پڑھوانے کا کہہ رہے۔۔؟؟؟


دیکھیے میرے بھائی۔۔۔ازارہ تفنن بہت سی باتیں کی جاتیں کہیں جاتیں۔۔اور علماء کی طرف سے تو انتہائی کم یہ چیزیں عموماً عوام کی طرف سے ہوتیں وہ بھی میرے جیسے آپ جیسے لوگ سب سے زیادہ کرتے اور اگر ان پر کوئی مولوی فتویٰ لگائے تو ہمی انتہائی بیزاری سے کہتے او جا مولوی ہر جگہ تے فتویٰ نہ کڈ لیا کر۔۔۔(میں خود اس پر بہت لکھتا کہ اسلام کو ایسا بنا کر پیش نہ کریں کہ سانس رکتا ہوا محسوس ہو،اتنا دباؤ نہیں دین حق میں کہ سہواً کچھ منہ سے نکل جانے پر یا مذاقاً کچھ کہنے پر فتویٰ لگ جائے)۔۔۔

تو یہ بات صرف اپنی دفعہ یاد نہیں رکھا کریں دوسرے کے لیے بھی یہی پیمانہ رکھا جائے۔۔۔!!


اس پوری تحریر میں نہ تو کسی کی حمایت مقصود نہ مخالفت۔۔ بلکہ ایک رویے کی نشاندہی ایک کنسیپٹ کلیئر کرنا اور ایک گزارش کرنا ہے کہ بھائی میرے چیزوں کو، معاملات کو یا کسی بھی مقدمے کو اس کی حقیقی ماہیت میں ہی دیکھا کریں اور پیش کیا کریں، اپنی پسند ناپسند کی بنیاد پر نہ تو کسی کی حمایت میں کسی بری بات پر پوچہ مارا کریں،اور نہ ہی کسی کی مخالفت میں کسی اچھی یا معمولی بات کو برا بنا کر یا بڑھا چڑھا کر پیش کیا کریں۔۔۔یہ بالکل بھی غیر متعصب اور معقول لوگوں کا شیوہ نہیں۔۔!!

تحریر: ماسٹرمحمدفہیم امتیاز

#ماسٹرمحمدفہیم

15،نومبر،2020

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں