کاشمیر ایشو پر حکومتی پالیسیز پر یا پاکستان کے کردار پر مکمل سو فیصد اطمینان کے اظہار کا مطالبہ کسی کا بھی نہیں اور ہو بھی نہیں سکتا۔۔۔ہر ہر فرد کے کچھ خدشات ہوں گے کچھ تحفظات ہوں گے کچھ اختلافات ہوں گے جو کہ ایسے حساس ایشو پر ہونا بالکل لاجیکل بات نظر آتی ہے۔۔۔
(میرے اپنے کئی ایک ہیں)
پھر سوال یہ کہ میرے جیسے (اعتدال پسندی کے دعوےدار) بندے کا ناقدین سے اختلاف کیا۔۔؟ کبھی بحث مباحثے میں نہ پڑنے والا کیوں ہر ہر بندے کو مکالمے کی طرف کھینچ رہا۔۔۔
میرا اختلاف ہمیشہ کی طرح اس بار بھی اس شدید رویے سے ہے جس سے تعصب چھلکتا نظر آتا۔۔۔ میرا اختلاف یہ ہے کہ میرے بھائی
آپ اختلاف کیجیئے۔۔ آپ غلط باتوں پر تنقید بھی کیجیئے۔۔ لیکن جو درست باتیں جو اچھے اقدامات ان کو بلاوجہ نشانہ نہ بنایا جائے جو چیزیں ٹھیک ہیں ان کو اون کیا جائے ان پر ریاست کے بیانیے کو سپورٹ کیا جائے۔۔۔
اگر آپ کسی اقدام میں بھی کمی بیشی کے خواہاں ہیں تو سپیسفکلی اس چیز کی نشاندہی کریں کہ یہ ایسے نہیں ایسے ہونا چاہیئے تھا
لیکن کبھی نقشے پر کبھی نغمے پر کبھی تو کبھی کسی اور ایسی چیز کو بنیاد بنا کر(جو پاکستان کی طرف سے کچھ کچھ نہ کچھ اچھا ہی کیا گیا چاہے کم چاہے زیادہ لیکن اچھا ہی) اس پر بھی تنقید در تنقید۔۔تنقید در تنقید کسی بھی طرح سے ایک ذمہ دار لکھاری کی نشانی نہیں۔۔۔
کسی کو نغمہ فوبیا ہوا پڑا تو کسی کو نقشہ فوبیا۔۔آپ دیکھیے کہ کیسی اللوجیکل اپروچ ہے کہ جو ہو رہا اس کو پکڑ کر ہر طرف تنقید در تنقید اور طنز و تشنیع شروع کی ہوئی۔۔۔ان کی اپنی نظر میں بھی جو نہیں ہو رہا یا جو ہونا چاہیئے ۔۔
اس پر بات نہیں کی جا رہی۔۔۔
اب اگر نغمے کو ہی دیکھا جائے تو بارہا بتایا کی میرے بھائی ایک مخصوص شعبہ ہے آئی ایس پی آر جس کا کام ہی میڈیا کا ہے،انفارمیشن کا ہے نیرٹیو بلڈنگ اور ملکی و بین الاقوامی سطح پر اپنا سٹانس شو کرنے کا ہے۔۔۔ تو اس نے اسی سلسلے میں یہ نغمہ بھی بنایا اس کے علاوہ دو ڈاکیومنٹریز بھی بنائیں اردو، انگلش دونوں۔۔۔یعنی وہ اپنا کام ہی کر رہا۔۔۔
لیکن یہاں شور اس طرح سے مچایا جا رہا جیسے پورا پاکستان ہر ہر محاذ پر یہی نغمہ اٹھا کر پھر رہا عمران خان اقوام متحدہ میں ساتھ ڈھولکی لے کر چلا گیا ہو۔۔۔فوج میں انفنٹری،اٹرلی،اور آرمڈ یونٹس کو طبلے خرید کر دے دیے ہوں، وزارت خارجہ نے رقاصائیں بھرتی کر لی ہوں۔۔یعنی تعصب کی حد نہیں تو اور کیا ہے یہ۔۔۔ کہ ایک گلوبل ایشو جس کے بیسیوں پہلو جس کو ڈیل کرنے کے بیسیوں طریقے ان سب کو نظر انداز کر کے آنکھوں کے آگے طبلے باندھ لیے جائیں کتنی تنگ نظری ہے کہ ایک گلوبل ایشو کے اوپر آپ کو پاکستان کی کاوشوں میں صرف یہ نغمہ نظر آ رہا۔۔۔اللخخخخ
ایسے ہی نقشے پر۔۔نقشے پر تنقید کرنے والوں سے تو میرا خود کا ایک سوال ہے کہ چلو ٹھیک نقشے سے کوئی فرق نہیں پڑتا پھر بتائیے کہ جب بیکن ہاؤس اور ایجوکیٹر میں غلط نقشے پڑھائے جا رہے تھے تو کیوں ناچ ناچ کر گنگرو توڑے جا رہے تھے۔۔؟؟ انہیں نقشوں کی وجہ سے بیکن ہاوس کے خلاف باقاعدہ کمپین لانچ کی گئی تھی ابھی بھی" بیکن ہاوس وار آن پاکستان" کے نام کا پیج اور گروپ دونوں موجود ہیں سرچ کر لیں۔۔۔پھر ایسا ہی نقشہ انڈیا نے بھی بنایا تھا جس کی وائلیشن پر بھارت نے ایک کروڑ روپے جرمانہ اور سات سال کی قید رکھی ہوئی۔۔۔آج پاکستان نے اتنا اہم اور بڑا قدم اٹھایا ہے تو ہمارے دانشوران ملت کو اس سے بھی تکلیف۔۔۔
پھر ایک اور پیمانہ بھی دیا کہ دیکھیے میرے بھائی آپ دو ریاستوں کا موقف دیکھ لیا کریں۔۔پاکستان کے جس اقدام پر بھارت تکلیف میں مبتلا ہو اس کی چیخیں سنائی دیں وہاں پر تو کم از کم ریاستی اقدام کو سپورٹ کر لیا کریں۔۔۔
کوئی لمبی چوڑی بات نہیں ہے۔۔اختلاف رکھنا،تنقید کرنا آپ کا جمہوری حق ہے لیکن کشمیر جیسے حساس ایشو پر جب دو ریاستیں کسی بھی قدم پر متصادم ہوں وہاں کم از کم پاکستانی بیانیے کو سپورٹ کیا کریں یا اگر سپورٹ نہیں کر سکتے تو ریاستی بیانیے کی جڑیں نہ کاٹا کریں۔۔۔یہاں تو پاکستان کے اقدام پر بھارت سے زیادہ پاکستانیوں کی چیخیں زیادہ سنائی دینے لگتی ہیں۔۔۔
مدعا یہ کی میرے بھائی غلط چیزوں پر اختلاف کریں۔۔جہاں کام نہیں ہو رہا وہاں تنقید کریں۔۔لیکن دوسری طرف جو چیزیں اچھی یا جو اقدامات کیے جا رہے انہیں اون بھی کریں انہیں سپورٹ بھی کریں،جہاں ضرورت وہاں ریاستی بیانیے کے ساتھ بھی کھڑے ہوں۔۔۔یہی ایک محب وطن،غیر متعصب اور ذمہ دار شہری ہونے کا تقاضا ہے۔
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔