تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
منگل، 26 مئی، 2020

اخے۔۔ طالبان غیرت مند اور پاکستان بے۔۔۔۔۔ تحریر ماسٹر محمد فہیم امتیاز



طال بان کی مثال دونوں طبقے کوٹ کرتے ہیں،اینٹی بھی اور پرو بھی۔۔۔
پرو طبقہ طال بان کو اون کرتے ہوئے اور امریکہ یا انڈیا کی مخالفت میں ان کی مثال دے کر تالیاں پیٹتا جو کہ میرے مخاطب نہیں اس تحریر میں

دوسرا اینٹی طبقہ ہے جو کہتا کہ جی دیکھو طال بان غیرت والے انہوں نے کافروں کو نتھ ڈال دی ہے،انہوں نے جنگ کی ہے وہ لڑے ہیں کیونکہ ان میں ایمانی غیرت ہے۔۔جبکہ پاکستان (ریاست/حکومت/ادارہ) ڈرپوک ہے بے غیرت ہے ان میں ایمانی غیرت نہیں،ڈرے بیٹھے ہیں  وغیرہ وغیرہ۔۔۔
یہ اپنی طرف سے موجودہ دور کی بڑی پرفیکٹ مثال ڈھونڈ کر دیتے ہیں کہ جی انہوں نے تو پرواہ نہیں کی عالمی برادری کی،انہوں نے تو قرضے نہیں لیا،وہ تو اقوام متحدہ کے ممبر نہیں بنے لیکن پھر بھی جیت گئے،کیوں۔۔!!
کیونکہ ان میں ایمانی غیرت تھی جبکہ پاکستان۔۔۔۔!!!

میں اسی طبقے سے مخاطب ہوں۔۔!! اور ان کے فالوورز سے خاص طور پر۔۔!!
کہ بھائی جنہیں آپ فالو کر رہے،جن کے بودے دلائل پر آپ اپنی رائے قائم کر رہے ہیں ریاست یا اداروں کے متعلق اور اس دلیل کو سامنے رکھ کر اپنے آپ کو بہت بڑا انٹلکچول سمجھ رہے ہیں۔۔۔

انہیں۔۔! انہیں تو گروہ اور ریاست میں فرق تک نہیں معلوم۔۔!!
انہیں تو ایک ملیٹنٹ گروپ اور ایک سٹیٹ کے درمیان فرق تک نہیں معلوم، جو بندہ ریاست کا موازنہ ایک ملیٹنٹ گروپ سے کر رہا ان کی بونگی کو بنیاد بنا کر آپ ریاست پر اداروں پر انگلی اٹھائے کھڑے ہیں،اور بڑے سمجھدار ناقد سمجھ رہے ہیں خود کو کہ ریاست اور اداروں کو کوس کر کر۔۔۔!!

دیکھیے۔۔ایک ملیٹنٹ گروپ طال بان کو ہی سامنے رکھیے، اس کا کام ہی لڑنا ہوتا ہے،وہ بنایا ہی لڑنے کے لیے جاتا،اس کا پرائمری ٹاسک ہوتا لڑنا۔۔۔اس پر کسی ریاست کی اس کی کروڑوں عوام کی حتیٰ کہ ان میں سے زیادہ تر پر اپنے گھر تک کی ذمہ داری نہیں ہوتی،انہوں نے اپنی زندگیوں کو وقف کیا ہوتا ہے ہر چیز سے بالا تر ہو کر صرف اور صرف کسی مقصد کے لیے مسلح جدو جہد کرنے کے لیے۔۔۔
تو وہ ایک جنگجووں کا گروہ ہوتا ہے،جو جہاں جیسے موقع ملتا وہ لڑتے کیونکہ وہ اوفینسو رول پر ہوتے ہیں اور ان کا بس یہی کام۔۔۔

اس کے برعکس،

سٹیٹ کا ریاست کا پرائمری کام عوام کی رعایا کی فلاح و بہبود ان کی جان مال عزت کی حفاظت ہوتا ہے ۔۔امن والی زندگی دینا ہوتا ہے۔۔اس پر کروڑوں لوگوں کی ذمہ داری ہوتی ہے،اس کا دنیا بھر میں دوسری ریاستوں سے تنظیموں سے لین دین ہوتا بات چیت ہوتی ہے،اس کے سینکڑوں نہیں ہزاروں معاملات ہوتے جن میں سے صرف ایک عسکری ہوتا اور وہ بھی دفاع۔۔!! ملیٹنٹس کے برعکس سٹیٹ کی فوج ہمیشہ ڈیفینس کے لیے لڑتی ہے۔۔مزے کی بات اس کہا بھی ڈیفینس ہی جاتا ہم میں سے ہر کوئی اسے اسی نام سے جانتا،بلاتا پکارتا بھی۔۔۔

ایک ریاست اور ایک گروہ کا کسی بھی صورت میں کوئی موازنہ نہیں بنتا۔۔!!

ہاں اگر آپ اس عمل(گوریلا وار ٹائپ ریزیسٹنس) کے لیے کوئی سپیسفک مثال بھی لینا چاہیں تو میرے بھائی اس حساب سے تو افواج پاک میں تو بہت سے طال بان ہیں پھر۔۔۔ہماری ایجنسیز کے جانباز ہماری سپیشل فورسز کے ایس ایس جی کے جوان جو انڈیویجویلی بھی اور کمبائنڈ بھی سینکڑوں مشن کر چکے ہیں دنیا بھر میں سینکڑوں جگہ دشمن کو دھول چٹاتے ہوئے وطن کی سلامتی کا باعث بن جاتے ہیں۔۔پتہ نیئں کتنے ہی ایسے مجاہد گمنامی میں شہید ہو گئے کوئی دنیا کے کسی کونے میں تو کوئی کسی کونے میں۔۔۔!!
تو اگر صرف یہ گوریلا وار ٹائپ ریزیسٹنس کو ہی آپ سب کچھ مانتے ہیں تو یہ الریڈی چل رہی ہے میرے بھائی لیکن یہ کام بھی فوج کے اندر ایک چھوٹے سے حصے کا ہے،اس نے سنبھالا ہوا اس کو بھی بطور ایک فیلڈ۔۔!!

لیکن اگر آپ کہیں کہ نہیں جی،پوری فوج بلکہ پوری ریاست ہی ریاست کی بنیادی تعریف اس کے سارے معاملات کو چھوڑ کر اپنی پچیس کروڑ عوام سمیت چڑھ دوڑے، اطراف کو تو آپ کو خود پر اپنی سوچ پر کام کرنے کی ضرورت ہے،چند بنیادی باتیں(جیسے ریاست اور گروہ) کا فرق تک نہ جاننے والے ذہن کو ابھی بہت سی سٹڈی کرنی پڑے گی،چیزوں کو حقیقی نقطہءنظر سے اور ان کے دائرہ کار کے اعتبار سے دیکھنے سمجھنے کی ضرورت ہے۔۔!!!
تحریر: ماسٹرمحمدفہیم امتیاز

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں