اس نیوز کا لنک ملا کچھ دیر پہلے۔۔۔!
آر ایف آئی ڈی پر 2017 میں لکھے جانے والے زائنزم کے سلسلے کی قسط ششم میں لکھا تھا۔۔!!
کافی مفصل تحریر ہے کسی بھائی کو لنک چاہیئے ہو تو کمنٹ میں لے سکتا۔۔خیر یہ نیوز اسی ویب سائٹ پر نظر آئی ابھی اور اس ویب سائٹ کی اوتھینٹسٹی کا معلوم نہیں(یہ بہت امپورٹنٹ فیکٹر)۔۔!
تشویش صرف اس چیز کی کہ میرے ذہن کے کسی گوشے میں یہ اطمینان موجود تھا کہ آر ایف آئی ڈی کو ریجیکٹ کیا جا چکا پہلے بھی کئی جگہ ہیومن مائیکرو چپنگ کوئی نیا ٹاپک نہیں بہت پرانا آئیڈیا ہے اس کے حامیوں کے ساتھ ساتھ اس کے مخالفین کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔۔۔کئی جگہ اسے پریکٹس کیا گیا تو کئی جگہ مسترد بھی۔۔۔ گو کہ یہ مسترد کرنا کوئی لانگ لاسٹنگ سلیوشن نہیں۔۔لیکن قدامت پرستی کا ٹھپہ قبول کر کے کچھ عرصہ چلایا جا سکتا تھا۔۔لیکن۔۔اس نیوز سے یہ پہلو سامنے آ رہا کہ کوئی بڑا جواز بھی بنایا جا سکتا اس پر۔۔! جیسے یہ کرونا۔۔!! ضروری نہیں یہ ہی ہو یا یہ خبر ہی مستند ہو میں اس کو صرف ایک اور پہلو کے طور پر دیکھ رہا ہوں کہ اگر ہیومن مائیکرو چپنگ کو انسانی بقا کا مسئلہ بنا دیا گیا کسی بھی وقت کسی اور شکل میں بھی تو اسے مسترد کرنا آسان نہ ہوگا۔۔۔
حل کیا ہے۔۔!
آلٹرنیٹ سیلیوشن ہی حل ہے، میں ہمیشہ اسی چیز پر فوکس رکھتا اور یقین بھی کہ دشمن کی چالوں یا اس کی وار سے زیادہ اپنی کمزوریوں کو مدنظر رکھ کر انہیں دور کرنے پر فوکس کرنا چاہیئے آپ جتنے مضبوط ہوتے جائیں گے اتنا ہی دشمن کمزور ہوتا جائے گا۔۔!! دشمن کی طاقت کا بڑا حصہ ہماری کمزوری پر مشتمل ہوتا۔۔میں اگر سپیسیفک کروں اس ٹاپک کو تو یہی کہوں گا کہ ایجوکیشن سسٹم میں جو سوٹ بوٹ والے انگلش بولنے والے گدھے(معذرت کے ساتھ) تیار کیے جا رہے ان سے کہیں بہتر ہے،نمبروں اور ڈگریوں میں رجھے دماغوں کو عملی میدان میں قابل بنایا جائے۔۔صرف سرحدی دفاع ہی نہیں۔۔جیسے جیسے دور بدل رہا جنگوں کے طریقے بدل رہے آپکو باقی شعبہ ہائے زندگی میں بھی اپنے پاوں پر کھڑا ہونا ہی پڑے گا،اگر اس پر کچھ عملدرآمد شروع ہو جاتا تو دشمن دشمن، سازش سازش کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہوگی۔ تو دجال کا ذکر نہ کریں صرف نہ انہیں کے پلیٹ فارم سے ہمارے سامنے تھالی میں رکھے ہوئے چند پوائنٹس کو اٹھا کر شور و غوغا مچائیں کہ لیں ہم نے تو جڑ ڈھونڈھ لی۔۔اس کا کوئی فائدہ نہیں سپیسیفکلی کہوں تو اگر آر ایف آئی ڈی کا بھی رد کرنا تو اس کا آلٹرنیٹو لانا ہوگا جو ہمارا اپنا ہو جس کی ڈوریں بھی اپنے ہاتھ میں ہوں اور وہ اسی وقت ممکن جب ایجوکیشن،میڈیکل اور سائنس کے دوسرے شعبوں میں ہم نمبروں کی گنتی کے بجائے اوٹ پٹ پر فوکس کریں گے۔

0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔