آپ سنی ہیں یا اہلحدیث یہ آپکی چوائس لیکن آپ کو غلط غلط کہنے والا ہونا چاہیئے چاہے وہ اپنے ہی مسلک کی بات کیوں نا ہو۔
جیسے گھوٹکی واقعے(مندر میں توڑ پھوڑ) پر سبھی نے بلا امتیاز مذہب و مسلک حملہ آوروں کو غلط کہا تھا جو کہ چند شدت پسند جاہل لوگ تھے۔
جیسے ننکانہ واقعے(گرودوارے پر پتھراؤ) پر سبھی نے بلا امتیاز مذہب ومسلک پتھراؤ کرنے والوں کو غلط کہا تھا،جو چند شدت پسند جاہل لوگ تھے۔
ایسے ہی رات کو مسجد پر حملہ کرنے والے غلط ہیں ۔ بلا امتیاز مسلک ،یہ چند شدت پسند جاہل لوگ ہیں صرف جو ہر ہر جماعت ، ہر ہر جگہ ، ہر ہر گروہ میں پائے جاتے ہیں۔
جیسے مذہبی منافرت کے شاخسانے گھوٹکی سانحہ اور ننکانہ ایشو پر پاکستان کے سبھی کے سبھی مسلمان ذمہ دار نہیں، بالکل ایسے ہی رات کی مسلکی منافرت کا شاخسانہ مسجد حملے میں بھی کوئی مسلک (سنی/اہلحدیث) ذمہ دار نہیں۔
یہ واقعہ باقاعدہ طور پر دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے، چاہے کوئی بھی کرے کسی بھی مسلک، مذہب یا گروہ سے تعلق رکھنے والے کریں، وہ لوگ انفرادی طور پر ذمہ دار ہوں گے، یاد رہے کہ اس واقعہ کو جواز بنا کر کسی بھی قسم کی جوابی کارروائی کرنے یا مذہبی منافرت پھیلانے والے بھی برابر مجرم کہلائے جائیں گے بلا امتیاز مذہب و مسلک۔
(لاہور پولیس کے مطابق یہ واقع پرانا ہے اگر یہ پرانا تو بھی دوبارہ پھیلائے جانے کے پیچھے کیا محرکات ہو سکتے بخوبی سمجھے جا سکتے ہیں ایسی صورت میں بھی ایک واضح موقف سامنے ہونا ضروری ہے تاکہ چیزوں کو منفی استعمال نہ کیا جا سکے)
یہ بات کلیئر کرنے کا مقصد یہ کہ مسلکی کیڑے نکلنے والے ہوں گے اپنی اپنی بلوں سے اور انہیں میں شامل ہو کر ریاست مخالف و اسلام مخالف عناصر بھی نکل آئیں گے۔ جو مارنے کاٹنے کی بات کریں گے، یا جلا دو گرا دو کی بات کریں گے۔ اس ایشو کو جواز بنا کر سنی وہابی فساد کو ہوا دینے کی کوشش کریں گے اور ان کا مقصد صرف اور صرف مذہبی بنیاد پر فسادات کروانا ہوگا، ملک میں فرقہ وارانہ آگ بھڑکانہ ہوگا اس کے علاوہ کچھ نہیں۔
لہٰذا ایسا جو جو بندہ/ آئی ڈی/ پیج نظر آئے اس کو فیسبک کو رپورٹ کرنے کے بعد نیشنل رسپانس سنٹر فار سائبر کرائم کو رپورٹ کریں۔
(چند دن پہلے ہی سائبر کرائم کے تحت راولپنڈی سے گرفتاریاں ہوئی ہیں)
اگر خود سے نہیں کر سکتے تو تمام تر فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی مواد/آئی ڈیز کے سکرین شاٹس اور لنک مجھے (ماسٹرمحمدفہیم) یا ٹیم سی ڈی سی کو سینڈ کر دیں ہم خود ہی اگلے اقدامات کر لیں گے۔

0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔