ملک جہانگیر بھائی کا ایک بہترین تجزیہ نظر سے گزرا، جس میں امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں کم ہوتی قربتوں اور کسی حد تک پیدا ہوتی کشیدگی کی بھی نشاندہی کی گئی تھی، جیسے ٹرمپ نے الیکشن جیت کر نان امریکن لیبر جو کہ ستر فیصد بھارتیوں پر مشتمل تھی ان کا راستہ بند کر دیا، اس کے بعد ایکسپورٹ کو لے کر امریکن حکومت کو بھارت کی طرف سے چند ایسے ہی تحفظات پیدا ہوئے جیسے کہ چین کے ساتھ ہیں جن کی ایک جھلک گزشتہ دنوں Huawei کو بین کرنا بھی تھا، پھر بھارت کی روس سے S-400 اینٹی ائیر کرافٹ میزائل ڈیفینس سسٹم کی خریداری پر بھی امریکہ ناخوش ہے، اس کے علاوہ امریکہ ڈھکے چھپے لفظوں بھارت کو انولو کرتے ہوئے انتہائی واضح موقف دے چکا کے ایران سے تیل کی خریداری پر زیرو ٹالرنس پالیسی ہے وغیرہ وغیرہ
خیر۔ جو بات مجھے پن کر رہی، اس تمام تجزیے کے تناظر میں تو وہ مزید واضح ہو جاتی کہ کیا امریکہ اس خطے میں سے اپنا ہولڈ مکمل طور پر جانے دے گا؟؟ افغانستان سے تو انخلاء کی بات کر رہا مکمل طور پر، لیکن اس کے ساتھ ہی انڈیا کے ساتھ تعلقات کی کمزور ہوتیں ڈوریں!
تو اس پورے خطے جس میں اس کا ازلی حریف چائنہ بھی موجود اور پاکستان کی صورت میں ریڈ ڈاٹ بھی، امریکہ کسی بھی صورت میں ان دونوں ممالک سے غافل ہونے کی غلطی نہیں کر سکتا، پھر امریکہ اس خطے میں بھی اپنی ازلی کمینی فطرت کے مطابق اپنی تھوڑی بہت عملداری تو ضرور رکھنا چاہے گا اور بھی بہت سے چیزیں جنہیں امریکہ کسی صورت میں بھی نظر انداز نہیں کرے گا۔ تو یہ ہونے کیا جا رہا اور بیک گراؤنڈ پر چل کیا رہا۔
مجھے جو بات کھٹک رہی وہ ٹرمپ کا کشمیر پر ثالثی کے کردار کی بات کرنا ہے!!
امریکہ کیسا ثالث ہے یہ تاریخ بتانے کو کافی ہے تو یہاں بھی کیا وہی بڑے ابو والا کارڈ کھلنے کے موڈ میں امریکہ؟ ہیومن رائٹس اور ثالثی کارڈ کا سہارا لے کر امریکہ کشمیر پر نظریں گاڑھے ہوئے تو نہیں؟ وہی کشمیر جس کی دونوں سرحدیں اس کے دو بڑے دشمنوں سے ملتی ہوں، جہاں سے امریکہ چائنہ اور پاکستان کی انفرادی نگرانی اور باقی معاملات کے علاوہ سی پیک جیسے انتہائی اہم پراجیکٹ کو بھی اپروچ میں لا سکے۔ یہاں یہ بات واضح کر دوں کہ چائنہ کی سی پیک پر اندھا دھند انویسٹمنٹ کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ اسے آلٹرنیٹو روٹ چاہیئے تھا، کیونکہ سمندروں پر امریکہ کی حکمرانی تھی چین کے ساحلی پٹی پر بھی امریکی بحری بیڑوں کی آمدورفت اور اس کے علاوہ چائنہ کے پڑوسی ممالک جنوبی کوریا اور جاپان میں بھی امریکی فوجی اڈے موجود یعنی چین ایک طرح سے امریکہ کے رحم و کرم پر تھا،جس کے الٹرنیٹو کے لیے سی پیک پراجیکٹ پر غیر متوقع انویسٹمنٹ کر دی گئی، لیکن کیا امریکہ اتنی آسانی سے ایسے پاور فل حریف کا اتنا مضبوط پتا ہاتھ سے جانے دے گا؟؟ یہ بھی ایک وجہ جو میرے تجزیے کو یہ رخ دیتی کہ امریکہ افغانستان میں خوار ہونے کے بعد کشمیر کے ذریعے سے پاکستان و چین پر پہرے سمیت اس خطے میں اپنی موجودگی کو قائم رکھنے کوشش کرنے والا ہے، اسی لیے بھارت کی طرف جھکاؤ والے رویے سے بھی پاوں کھینچ لیا گیا اور یقینی طور پر امریکہ اب اس تنازعے کو بھی اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنے کے موڈ میں ہے۔
اب بات یہ ہے کہ اگر خدانخواستہ میرا تجزیہ درست ثابت ہوتا ہے تو پاکستان کے پاس کیا کیا آپشن ہیں؟؟
یہاں ایک خطرہ اور بھی موجود ہے،بھارت اپنے حریف چائنہ کے خلاف اپنے پاؤں مضبوط کرنے اور امریکہ سے تعلقات بنانے کے لیے خود سے امریکہ کو اڈے نہ دے دے،پھر کھلم کھلا ہوں یا مخفی!!

0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔