تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
بدھ، 24 اپریل، 2019

اورماڑہ سانحہ، چھوٹا سا سوال۔ تحریر؛ ماسٹر محمد فہیم امتیاز

ہزارہ، حیات آباد، اورماڑہ
جن لوگوں کو چیک پوسٹوں اور سکیورٹی اداروں کی چیکنگ سے تکلیف تھی، ان کو کس کھاتے میں رکھا جائے اب؟
یاد رکھیے انہیں چیک پوسٹوں/ چیکنگ اور آپریشن کی بدولت 253  ٹن یعنی 253000 کلوگرام بارود نکالا گیا تھا فاٹا سے!!
یہ تین کی جگہ تیس نہیں تین سو سے بھی زائد واقعات کو وقت سے پہلے روک دیا گیا!!!
کیا یہی تکلیف تھی؟ جس کی بنا پر چیخا گیا؟
یہ جو مشران بنے پھرتے ہیں کبھی اس ماں سے پوچھیں ان چیک پوسٹوں/ ان سرچ آپریشنز کی اہمیت جس نے 25 سال پھولوں کی طرح اپنا جگر کو ٹکڑا پالا، اور وہ کسی دھماکے نے اس کے 25 ٹکڑے کر کے اس کے سامنے رکھ دیا!!
تف ہے ان وطن فروشوں پر، تف ہے جو اپنے خون سے ہی وفا نہ کر سکے۔ صرف صرف ایک بار ہر بات چھوڑ کر خود سے، اپنی عقل سے دیکھ، سوچ، سمجھ لیں۔ ایک کورا کاغذ لیں، اور کاغذ ہی کی طرح کورے ذہن کے ساتھ ایک ایک بات ایک ایک فیکٹ لکھ لیں۔ اچھا زیادہ نہیں تو صرف پی ٹی ایم کا اب تک رویہ حقوق سے چلی بات پاکستان توڑنے اور پاکستان مردہ باد تک کا فسانہ یا نقیب کو انصاف سے لے کر نقیب کے قاتلوں سے قربتیں ہی لکھ لیں۔ اور اگر وقت ملا تو فاٹا سے لے کر اوڑمارہ تک لال ہوئی اس خاکی کو بھی دیکھ لیجیے گا۔ پھر فیصلہ آپکا چاہے یہ وطن،یہ فوج  یا !!

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں