تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
اتوار، 10 جون، 2018

کیا مشرف ایک کال پر لیٹ گیا - ماسٹر محمد فہیم امتیاز



پی ٹی ایم کے ساتھ شامل پشتون بھائیوں کے سامنے جنرل مشرف اور جنرل ضیاء کی پالیسیز کو 
غلط رنگ میں پیش کر کے انہیں مینیوپلیٹ کیا جاتا ہے
میں اپنے ان پشتون بھائیوں کے سامنے کچھ حقائق رکھنا چاہتا ہوں جنہیں صرف تصویر کا ایک ہی رخ دکھایا جاتا ہے

اس تحریر میں جنرل مشرف پر بات کروں گا کہ مشرف بقول فوج فوبیئرز ایک کال پر کیوں لیٹ گیا۔۔۔۔!

نائن الیون کا ڈرامہ جو کہ بڑے ہی منظم انداز میں رچایا گیا تھا اور پھر اس کا ذمہ دار طالبان کو ٹھہرا کر افغانستان پر محاذ آرائی کا جواز گڑا گیا جو دراصل"آپریشن اینڈیورنگ " کی آڑ میں امریکہ کی اپنے مستقل اورمستقبل کے حریف پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش تھی۔۔پلان کچھ یہ تھا کہ پاکستان سے افغانستان میں موجود دہشتگردوں کے خلاف جنگ کے لیئے اڈے مانگے جائیں گے جو یقیناً نہیں دے گا اس بات کو جواز بنا کر پاکستان کو طالبان/دہشتگردوں کا حامی دکھا عالمی امن کے لیئے خطرہ ثابت کر کے کر اس پر حملہ کیا جائے گا ایسے ہی جیسے عراق کو ائیسولیٹ کر اس پر حملہ کیا گیا تھا یعنی کہ دوبارہ سے ویلینائزیشن کی وہی گیم جس میں دنیا کو یہ باور کروانا تھا کہ فلاں(ٹارگٹڈ) ملک دنیا کے لیئے خطرے کا باعث ہے اور ہوا بھی یہی امریکہ نے دو ہی آپشن رکھے یا راستہ دو یا جنگ کرو۔۔۔۔۔!

پلان بی یہ تھا کہ اگر پاکستان اپنی ظاہری پوزیشن کو دیکھتے ہوئے اڈے دے دیتا ہے تو افغانستان جسے امریکہ ترنوالہ سمجھ رہا تھا پر قبضہ کر کے پاکستان کے سر پر ایک ایک مستقل لٹکتی ہوئی تلوار کے طور پر مسلط ہو جاتا یعنی کہ ایک طرف انڈیا اور دوسری طرف امریکہ اور جب کبھی بھی پاکستان ان صیہونی طاقتوں/بلڈ لائینز کی گلوبلائزیشن میں رکاوٹ بنتا اسے دبوچ لیا جاتا اگر کسی کو لگے کہ ماسٹر امریکہ فوبیا میں امریکہ کے سر منڈ رہا ہے تو اس کے لیئے امریکہ کے مفرور جاسوس ایڈورڈ سنوڈن کا یہ انکشاف کافی ہے جس میں اس نے بتایا کہ امریکہ پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں کی جاسوسی کے لیئے سالانہ 23 ارب ڈالر خرچ کرتا ہے

اب پاکستان کے پاس دو ہی راستے تھے اے یا بی سوال یہ کیا جاتا ہے کہ بی کو کیوں چنا گیا جنگ بھی تو کر سکتے تھے۔۔۔!

یہ بات اس بنیاد پر بھی کی جاتی ہے کہ پاکستان ایٹمی طاقت تھا 1998 میں کامیاب تجربات کر چکا تھا وغیرہ وغیرہ تو یہاں ایک چیز واضح کر دوں کہ ایٹمی ہتھیار تھوک کی طرح  منہ سے نہیں پھینکے جا سکتے تھے😏 انہیں یوٹیلائز کرنے کے لیئے میزائل ٹیکنالوجی درکار تھی جو اس وقت چند شارٹ رینج میزائلوں کے علاوہ بالکل بھی ڈیویلپ نہیں تھی  ایٹمی ہتھیار تو موجود تھے مگر انہیں استعمال کرنے کا ڈیلور کرنے کا کوئی انتظام نہیں تھا یعنی کہ اس وقت یہ ایٹمی ہتھیار ہمارے لیئے بارود کے ڈھیر کی حیثیت رکھتے تھے۔۔۔۔

جہازوں کے ذریعے ایٹمی حملہ دیوانے کا خواب ہی کہا جا سکتا تھا کیونکہ اس وقت پاکستان کے پاس 700 کے لگ بھگ جنگی جہاز تھے جو کہ اپنی جنگی صلاحیت کے اعتبار سے امریکہ کے نزدیک متروکہ کہلائے جس سکتے ہیں جبکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے پاس تقریباً 30،000 جنگی جہاز موجود تھے جو پاکستانی جہازوں سے کہیں جدید ٹیکنالوجی کے حامل تھے۔۔۔

پاکستان کے اذلی دشمن انڈیا اور اسرائیل بار بار امریکہ کو پاکستان پر حملے کی دعوت دے رہے تھے اور انڈیا اس سلسلے میں اپنے ائیر بیس دینے کے علاوہ بھی مکمل تعاون کی یقین دہانی کروا چکا تھا ۔چین اور روس جو کہ امریکہ کے مقابل ابھرتی ہوئی طاقتیں تھی وہ بھی اس موقع پر پاکستان کا ساتھ چھوڈ گئی تھی کیونکہ وہ خود یہی چاہتے تھے کہ امریکہ اس جنگ میں اترے اور اپنی عسکری اور معاشی قوت ضائع کرے۔۔۔

اور ان حالات میں اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اکیلا پاکستان اپنی محدود ترین جنگی قوت سے 700 جہازوں سے اور پیدل فوج سے امریکہ اسرائیل اور انڈیا جیسے تین بڑے دشمنوں سے جنگ چھیڑ لیتا اورپاکستان کا حال عراق جیسا لیبیا جیسا ہوتا تو اسے دماغی علاج کی ضرورت ہے کیونکہ یہاں عراق اور لیبیا جتنا وقت بھی نہ لگتا جنگیں زمینی حقائق،عسکری قوت اور عالمی برادری میں اپنی پوزیشن کی بنیاد پر لڑی جاتی ہیں طاقت کا توازن بری طرح پاکستان کے خلاف تھا اور عالمی برادری میں بھی پاکستان کو تنہا کرنے کا مکمل پلان ترتیب دیا جا چکا تھا اور یہ تاریخ دہرائی جاتی پہلے یہی کام عراق کے ساتھ بھی ہو چکا تھا 2003 میں ڈائریکٹ حملہ نہیں کیا گیا اسے بھی پہلے ائسو لیٹ کیا گیا تھا اور ان حالات میں بہترین حکمت عملی  اپنائی گئی اور پورے پاکستان کو راکھ کا ڈھیر بننے سے بچانے کے لییے راستہ دینے کا فیصلہ کیا گیا

یہ وہ پوائنٹ تھا وہ وقت تھا جہاں کوئی بھی عقل سمجھ رکھنے والا کوئی بھی صاحب بصیرت انسان اگر تاریخ کے جھروکوں میں جھانک کر دیکھے تو مشرف کی بلوغ ذہنی اس کی مدبرانہ حکمت عملی کا دل سے قائل ہو جائے کہ کس طرح سے مشرف نے امریکہ کو ڈبل کراس کیا اور اس کو اتنا نقصان پہنچایا جتنا امریکہ نے 1776 سے 2001 تک 225 سالہ تاریخ میں پہلے کبھی نہ اٹھایا۔۔۔میں وضاحت کرتا ہوں 👇

جہاں ایک طرف پاکستان سے فوری طور پر جنگ کے خطرےکو ٹالا گیا وہی راستہ دینے کےفیصلے کے ساتھ ہی انتہائی خاموشی سے اسامہ بن لادن سمیت  طالبان کے تمام سرکردہ کمانڈرز غائب کر دیئے گئے امریکہ آج 17 سالوں سے افغانستان نامی دلدل میں دھنسا ہوا ہے مگر اس کے ہاتھ کچھ نہ آیا

جلد ہی امریکہ کے خلاف طالبان کی مزاحمت شروع ہوئی اور ایسی مزاحمت جس نے امریکہ کو ناکوں چنے چبوا دیئے انہیں پراپرلی ٹریننگ،ہتھیار اور ٹھکانے مل رہے تھے اور جب بات کھلنے پر اس سب کے پیچھے پاکستان نکلا تو امریکہ سر پیٹ کر رہ گیا کیونکہ پاکستان نے امریکہ کے ساتھ ایسی چال چلی جس کے نتیجے میں امریکی معیشت بیٹھ چکی تھی وہ اپنا کثیر سرمایہ اس جنگ میں جھونک چکا تھا آج امریکہ 19.9 ٹریلین ڈالر کا مقروض ہے امریکن پاگل خانے امریکی فوجیوں سے بھرے پڑے ہیں۔ 3,50,000 امریکن میرین  دماغی مریض بن چکے ہیں،35000 خود کشیاں ہو چکی ہیں اس کے علاوہ 3000 کے قریب جہنم واصل اور 17000 سے زائد زخمی اور معذور ہو  چکے ہیں۔امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اس بات کا اقرار کر چکا ہے کہ امریکہ کو افغانستان میں شکست کا سامنا ہے امریکہ کو آج پنی غلطی کا اور پاکستان کی حکمت عملی کا احساس ہو رہ ہے جس کا ثبوت ٹرمپ اپنی بکواس میں دے چکا ہے مگر اب واقع دیر ہو چکی ہے کیونکہ امریکہ کے سینگ افغانستان میں پھنسانے کے بعد۔۔۔۔۔۔

پاکستان نے تیزی سے اپنی میزائل ٹیکنالوجی کو ڈیولپ کرنا شروع کر دیا اور دنیا کی تاریخ کی تیز ترین ڈیویلپمنٹ تھی جس میں پاکستان ہر چوتھے روز ایک میزائل کا تجربہ کر رہا تھا اور پھر ایک دن پرویز مشرف نے اعلان کیا کہ ہماری میزائل ٹیکنالوجی ایسی ہو چکی ہے کہ ہم انڈیا کے علاوہ بھی بہت سے ملکوں کو ہٹ کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔  اس میں سب سے بڑی اچیومنٹ اگسٹا آبدوز کہ تھی اگسٹا آبدوز پراجیکٹ مشرف نے فرانس لے ساتھ مل کر شروع کیا تھا اگسٹا آبدوز میں ایٹمی میزائل نصب کیئے جا سکتے ہیں جو کہ زیر آب 400 میٹر کی گہرائی سے کسی بھی ملک پر ایٹمی حملے کے لئے فائر کیئے جا سکتے ہیں یہ ایک بہت بڑی اچیومنٹ تھی کہ خدا نخواستہ اگر زمینی تنصیبات تباہ بھی ہو جاتی ہیں تو بھی ہم سمندر کے اندر سے کسی بھی ملک کو نیسٹ و نابود کرنے کی صلاحیت کے حامل ہیں اس کے علاوہ مشرف نے الخالد ٹینک اور جے ایف تھنڈر طیاروں کی تیاری شرع کی آج ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ اسرائیل براہ راست ہمارے میزائلز کی زد میں ہے ہم انڈر واٹر ٹو سرفیس میزائلوں کی ٹیکنالوجی سے لیس ہیں جو امریکہ جنگ یا راستہ کی بات کرتا تھا آج اسے ہم اسے نومور کہہ چکے ہیں جس پر امریکہ بال نوچنے کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتا

جیسے آج نیٹو سپلائی روک کر ہم امریکہ کو نچا سکتے ہیں یہی کام مشرف نے انڈیا کے ساتھ بھی کرنے کا منصوبہ بنایا تھا پاک ایران انڈیا گیس پائپ لائن کی صورت میں انڈیا کی لگ بھگ 40 فیصد گیس کی ضرورت اسی سے پوری ہونے تھی اور جب بھی انڈیا پاکستان کا پانی روکتا پاکستان گیس روک کر بھارت کو کھیسیانی بلی بننے پر مجبور کر سکتا تھا مگر یہ منصوبہ بعد میں زرداری و نواز کی جیبیں بھرنے کی حوس کی نذر ہو گیا

مشرف نے ڈاکٹر عبد القدیر خان کو امریکہ کے حوالے کرنے سے انکار کیا حالانکہ یہ بات ثابت ہو چکی تھی پوری دنیا جان چکی تھی کہ ڈاکٹر صاحب نے ایران،لیبیا،اور شمالی کوریا کو ایٹمی معلومات اور سامان مہیا کیا اور یہ ایک بہت ہی مدبرانہ اور بہادرانہ فیصلہ تھا کیونکہ جو امریکہ سالانہ 23 ارب ڈالر پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی جاسوسی پر لگا رہا ہے وہ ڈاکٹر صاحب کو سزا دینے کے بجائے ان سے پاکستان کے ایٹمی اثاثہ جات کے متعلق معلومات نکلواتے اور پاکستان سمیت ایران اور لیبیا کا ایٹمی پروگرام بھی خطرے کی زد میں آ جاتا مگر مشرف پالیسیز کی بدولت امریکہ یک بار پھر ہاتھ ملتا رہ گیا

لکھنے کو بہت کچھ ہے مگر پوسٹ کی طوالت کو مدنظر رکھتے ہوئے ختم کرتا لاسٹ پر اپنی یک پرانی پوسٹ ک خلاصہ کوٹ کروں گا کہ ہمارا انٹلیکچویل لیول وہ نہیں جو افواج پاک اور تھنک ٹینکس کی پالیسیز کو سمجھ سکے(ان پالیسیز کی یک مثال اوپر بیان کر چکا ہوں) لہٰذا اینالائز کریں دیکھیں سمجھیں اور وطن عزیز کے محافظوں کے متعلق اپنے خیالات پاک رکھیں

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں