پختون تحفظ موومنٹ کے کچھ مطالبات ہیں اور انہیں مطالبات کو منوانے کے لیئے شروع کی گئی ہے اگر مطالبات پورے ہو جاتے ہیں یا گورنمنٹ ایگری ہو جاتی ہے کہ آئیں بیٹھے اپنے مسئلے مسائل بتائیں ہم تیار ہیں سننے کو حل کرنے کو اس کے بعد پھر اگرتحریک کو مزید آرگنائز کرنے کا کہا جاتا ہے رابطہ کمیٹیاں بنانے کا کہا جاتا ہے تو اس سے کیا مراد۔۔۔؟
• مطالبات سے مطلب ہے یا تحریک سے غرض ہے۔۔؟
•پختونوں کے حقوق عزیز ہیں یا اپنی سرداری مقصود ہے۔۔؟
•فوج کی طرف سے مذاکرات کی پیش کش کے بعد بھی تحریک کو منظم کرنے اور رابطہ کمیٹیا قائم کرنے کا کیا جواز۔۔؟
•اگر مطالبات پورے ہو جانے کے بعد یہ موومنٹ جاری رہنی ہے تو پھر اس کی بنیاد کن نقاط پر۔۔؟
•رمضان کا پورا مہینہ پی ٹی ایم کو منظم کرنے کا کہنے والے کیا مذاکرات کے ذریعے حل نہیں چاہتے۔۔؟
منظور پشتین نے کہا ہے وہ پشتون علاقوں سے ایک ایک نمائندہ لے کر کمیٹی بنائے گا جو مذاکرات کے متعلق فیصلہ کرے گی کے کس طرح سے کرنے ہیں کس کے ساتھ اور کن معاملات پر کرنے ہیں۔(چلیں ٹھیک ہو گیا بنا لیں)
مگر اس کے ساتھ پھر اس کا کیا مطلب کہ ہم کراچی میں جلسہ کریں گے وہاں پر رابطہ کمیٹیاں بنائیں گے
ہم پورا رمضان پی ٹی ایم کو منظم کرنے پر لگائیں گے مزید آرگنائز کریں گے اس پر ورکنگ کریں گے وغیرہ وغیرہ
منظور پشتین جو کہ پختون بھائیوں کے حق کے لیئے کھڑا ہے(بقول پی ٹی ایم) جو پشتونوں کے لیئے حقوق طلب کر رہا ہے جو مطالبات کی پوٹلی اٹھائے ہوئے ہے اسے تو چاہیئے کہ جیسے ہی حکومت کی طرف سے فوج کی طرف سے مذاکرات کی بات ہو اسے دعوت دی جائے کہ آئیں اپنے مسئلے مسائل بتائیں تو اسے تو سر کے بل دوڑتے ہوئے جانا چاہیئے کہ چلیں محنت رنگ لائی۔
مگر یہاں جب کور کمانڈر کی جانب سے دعوت دی گئی ہے ایسا سے شفقت بھرپور پیغام بھیجا گیا ہے تو پھر یہ رویہ سوالیہ نشان ہے۔۔۔!
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔