گزشتہ دو تین دن میں خان پور میں 12 سالہ بچہ،ساہیوال میں گونگی بہری بچی،بہاولپور میں چار سالہ بچہ اور چارسدہ میں ڈھائی سالہ بچی کے ساتھ جنسی درندگی کے کیسز سامنے آ چکے۔۔یہ چار سال یہ ڈھائی سال یہ کیا ہے۔۔؟ کیا عمر ہوتی یہ کہ جو بچہ ٹھیک سے بات کرنے کے قابل بھی نہیں ہوتا وہ بھی شیطانیت کا شکار ہو جاتا۔۔۔چارسدہ کی ڈھائی سالہ زینب کا زیادتی کے بعد پیٹ اور سینہ چاک کیا گیا جو کہ سیدھا سیدھا ڈارک ویب کا کیس نظر آتا۔۔۔اس کا ذمہ دار کون ہے۔۔!! وہ جنسی درندے۔۔؟؟
نہیں تو وہ تو ٹھہرے ہی مجرم۔۔اس کے ذمہ دار ایوانوں میں بیٹھی وہ لاشیں ہیں جن پر ماتم کا بھی کوئی اثر نہیں ہوتا۔۔!! اس کا ذمہ دار وہ قاضی ہے جو ہر معاملے پر سوموٹو لے سکتا لیکن اپنی بچیوں کی عصمت پر نہیں۔۔!!
موجودہ حکومت کی طرف سے سب سے بڑی ڈس اپوائنٹمنٹ نظام انصاف پر ہوئی۔۔یہ نام اب جچتا نہیں۔۔اس کا نام بدل کر تحریک ظالمان رکھ دینا چاہئے۔۔۔کیا چیز مانع ہے۔۔؟؟ کوئی ہے بتانے والا کہ آخر کیا چیز مانع ہے لاانفورسمنٹ میں۔۔؟؟
میں نے آج تک مہنگائی کے خلاف نہیں لکھا کہ چلو یہ مجبوری سہی قرضہ سہی سابق قرضہ سہی اداراتی خسارہ سہی،چلیں حکومت بے بس سہی لیکن یہ نظام انصاف تو بے بسی نہیں۔۔یہ تو بے حسی ہے۔۔بے حسی کیسے قبول کرے یہ قوم۔۔؟؟
زینب الرٹ بل بھی پیش ہوا تھا کوئی۔۔! کیا ہوا اسکا،کیا کیا اس نے،ایک اور زینب لٹ گئی چارسدہ میں، کئی اور بیٹیاں شیطانیت کی بھینٹ چڑھ گئیں۔۔!!
قصور کے زینب کیس پر جب کھل کا معاملات سامنے آ گئے تھے کہ ڈارک ویب کے کیسز یہ اس وقت ایک تحریر لکھی تھی،جو لکھتے لکھتے میرے ہاتھ کپکپانے لگ گئے تھے،سال سے اوپر ہو گیا ڈرافٹ میں موجود پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں کر پایا تھا۔۔آج پوسٹ کروں گا۔۔!! آئینہ دیکھانے کے لیے۔۔!!
#ماسٹرمحمدفہیم
10،اکتوبر،2020
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔