وقت کے ساتھ ساتھ بہت سی چیزوں سے پاوں کھینچتا جا رہا ہوں۔۔لمبے چوڑے پنگوں،توتو میں میں، بحث مباحثوں،رسہ کشیوں ۔۔کیونکہ یہ احساس تقویت پکڑتا جا رہا ہے کہ معاشرے میں خود ایک اچھا انسان بننا ہی سب سے پہلی ترجیح بنتی۔۔۔دنیا میں سب سے بڑی اچھائی بھی شاید یہی ہے۔۔خود کی ذمہ داریوں کو سمجھنے لگ جانا۔۔!
ایکٹوسٹ ہونا یا کوئی بہت بڑا انقلابی ٹائپ۔۔۔اب ان چیزوں سے دل اچاٹ سے ہوتا نظر آتا۔۔۔!! زندگی کی 24 بہاروں میں یہ اندازہ ہوا۔۔کہ۔اہمیت صرف اسی خیر کی ہے جس کا آپ سبب بن گئے کہیں بھی کیسے بھی۔۔!! بگاڑ بہت زیادہ ہے۔۔انسان کے سفرنگ فٹ پرنٹس ہی اتنے ہیں کہ انسان کے جینے کے لیے کئیوں کو مرنا پڑتا کئی چیزوں کو بگڑنا پڑتا ہے(جانور،پودے،کئی اور مخلوقات،فطرت وغیرہ وغیرہ)۔۔۔
خیر کا سبب بننے کی کوشش میں ساری عمر بھی گزار دی جائے تو بھی میں سمجھتا کہ شاید کچھ حق ادا ہو جائے کچھ کفارہ ہو جائے ان سفرنگ فٹ پرنٹس کا جو انسان کی ایگزیسٹنس کی وجہ سے۔۔یا یوں کہہ لیں آج کے انسان کی ترقی کی وجہ سے ثبت ہوتے۔۔۔
خیر۔۔کبھی کبھی دوڑتے دوڑتے چند لمحے اپنے لیے بھی نکال لینے چاہیئے۔۔۔چیزوں کو ریویو کرنے کے لیے۔۔آپ بھی کیا کریں۔۔یہ آپ میں بہت سی مثبت تبدیلیوں کا باعث بنے گا۔۔۔
چیزوں کو بہتر کرنے میں،لوگوں کے لیے خیر والا بننے میں،فطرت کے لیے اچھا ثابت ہونے میں،اپنی ذات سے اپنے ارد گرد پائی جانے والی ہر چیز کو نقصان سے بچانے میں،اپنی ذات کو اپنے سرکل کے لیے مفید بنانے میں بہت محنت درکار ہوتی ہے۔۔میں سمجھتا ہوں۔۔جتنی محنت یہ درکار۔۔مجھے شاید کسی اور کام کی فرصت ہی نہ ملے۔۔۔!!!
اللہ پاک کرم فرمائے اپنا تو ہی کچھ بات بنے۔۔میرے جیسے کی تو عقل خدا کی حکمتوں کو اس کی اتاری گئی وسعتوں کو سمجھنے سے بھی قاصر نظر آتی۔۔انجانے میں ہی نا جانے کتنی خرابیوں کا سبب بن جاتا ہوں۔۔جان بوجھ کر بھی کہاں تک بہتری میں خیر میں کامیاب ہو پاوں گا۔۔۔مجھ سے تو کبھی چاہتے ہوئے بھی چلتے ہوئے پاوں کی نیچے آنے والی سبھی چونٹیوں کو نہیں بچایا گیا،24 سالوں میں کتنے قدم چلا ہوں میں اور میرے پاوں کے نیچے کتنی جانیں روندی گئی ہوں گی۔۔؟ 24 سالوں میں کتنا کھایا ہے میں نے اور اس کھانے کے لیے کتنی مخلوقات چرند،پرند،پودے قربان اور بے گھر ہوئے، میرے منہ میں جانے والا چاول کا نوالہ بھی کسی کھیت میں بسیرا کیے ہوئے معصوم بے زبان جانوروں کی بلوں کو پانی سے بھر دینے کے بعد میرے منہ تک پہنچتا ہے،میں کتنی آلودگی کا باعث بن کر کتنی جانوں پر بار ثابت ہوا 24 سالوں میں مجھے تو حساب بھی نہیں۔۔!! ابھی میری وجہ سے دُکھنے والے دل تو میں نے شمار ہی نہیں کیے۔۔!!
اس دنیا میں آنے کے بعد ان 24 سالوں میں کتنے بگاڑ کا سبب بنا میرے لیے تو یہ حساب ہی مشکل۔۔بس یہی ذہن میں آتا ہے کفارے میں باقی زندگی گزار لی جائے پھر بھی شاید کچھ بیلنس ہو سکے۔۔۔ ہر ہر جگہ خیر کی وجہ بننے کی ایک جہد مسلسل میں اترنا ہی واحد راستہ نظر آتا ہے۔۔لوگوں کو بدلنا،کسی کے معاملات میں کودنا،اس پچاس ساٹھ سالہ(اوسط) زندگی میں اسمان سر پر اٹھائے رکھنا سب فضول نظر آتا ہے،خیر۔۔اک خیر ہی ہے جسے دوام حاصل ہے۔۔یہ خیر آپکے ہاتھ سے ہو زبان سے ہو،سوچ سے ہو ،وجود سے یا روح سے۔۔!! خیر کا کوئی دائرہ نہیں۔۔ہر غلط کو ٹھیک کرنے کی کوشش ہر ابتر کو بہتر کرنے کی کوشش ہر درد کا مداوا کرنے کی کوشش ہر مخلوق سے محبت شاید یہ سب مل کر کچھ خیر کی طرف لے جائیں۔۔۔
اس کے لیے بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کا کرم ہی چاہیئے،اسی سے توفیق اسی کے کن کی محتاجی ہے۔۔اللہ پاک ہی اس ناتواں وجود کو باعث خیر بنائے۔۔اپنی ہر ہر مخلوق کے لیے 🙏🏻🙏🏻🙏🏻
تحریر: ماسٹرمحمدفہیم امتیاز
#ماسٹرمحمدفہیم
20،اکتوبر،2020
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔