تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
بدھ، 22 جنوری، 2020

ایک سوال ۔۔ ماسٹر محمد فہیم امتیاز


گزشتہ دنوں ملک بھر میں کئی جگہ ڈاکٹروں کی ہڑتال دیکھنے میں آئی، اس کے علاوہ بھی متعدد بار ملک کے کئی حصوں میں ڈاکٹرز کی طرف سے مکمل ہڑتال ، حتی کہ نجی کلینکس اور ایمرجنسی تک بند کر دینے کے واقعات ہوتے رہے،لوگ اپنے پیاروں کو،بیماروں کو موت کے منہ میں لے کر ذلیل ہوتے رہے۔
اسی طرح وکلاء کی ہڑتال کئی بار دیکھنے میں آئی حتی کہ اسلام آباد میں چالیس دن تک کچہریوں کو تالے لگے رہے، پھر گزشتہ دنوں کی وکلاء گردی بھی سامنے توڑ پھوڑ سڑکوں پر نکل کر فائرنگ ، مریضوں پر تشدد ڈاکٹروں پر تشدد کئی اموات ہوئیں۔
بالکل اسی طرح اساتذہ اکرام نے بھی ہڑتالیں کیں اور صرف ہڑتالیں نہیں باقاعدہ جھڑپیں ہوتی رہیں کراچی کی سڑکوں پر پورے صوبے میں ایک دن تعلیمی اداروں میں عام تعطیل کا اعلان کر دیا گیا تھا، اسی طرح پنجاب میں ہزاروں اساتذہ نے ہڑتال کیے رکھی۔
آپ جہاں جہاں جس جس شعبے میں ادارے میں نظر دوڑائیں گے ، آپکو ایک مافیا نظر آئے گا، جو کسی بھی بات کو جواز بنا کر سڑکوں پر نکل آتے ہیں، توڑ پھوڑ، ریاست مخالف نعرے بازی ، دھرنے ، ہڑتالیں کام بند کر کے بیٹھ جاتے ہیں۔

اب سوال یہ کہ۔۔!!
کیا کبھی فوج نے ہڑتال کی۔۔؟ کہ لو ہم سرحد پر پہرہ نہیں دیتے، دہشتگردوں سے بھی نہیں لڑتے وغیرہ وغیرہ۔۔؟؟
اگر فوج ہڑتال کر دے، اور بارڈر خالی چھوڑ کر سڑکوں پر آ جائے تو۔۔۔؟
کیا معاملہ بنے گا۔۔؟ چلو ساری نہ سہی اگر کچھ حصے کا بارڈر ہی فوج خالی چھوڑ دے تو۔۔؟؟ مشرقی سرحد سے ایک پٹی ہی یا کشمیر کی پٹی کا کچھ حصہ ہی۔۔؟؟ اس پر سوچیے اور جواب دیجئے کمنٹ میں۔۔!

یاد رہے کہ  دفاع کی طرح پاکستان میں تمام تر ادارے صحت ، تعلیم ، عدلیہ ، انتظامیہ سبھی عوام کے ٹیکسز ہی سے چلتے ہیں، ان کا بھی وہی نظام جو وزارت دفاع کا! تو جیسے باقی سب کرتے یا کر سکتے وکلاء ، ڈاکٹرز، اساتذہ کی طرح فوج بھی جو ہر ہر حال میں ہر مشکل گھڑی میں ڈٹی رہی سرحدیں چھوڑ کر آ گئی تو۔۔!!


0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں