سی ڈی سی چیٹ روم میں کی گئیں آج کی باتیں۔۔
خود کو دیکھا کریں۔۔۔
اپنے آپ کی علمی ، عقلی ، بصری سطح کو جانچا کریں۔۔ لازمی کبھی کبھار ۔ سطح کوئی سی بھی ہو۔۔ ٹھہری ہوئی نییں ہونی چاہیئے۔۔۔ وقت کے ساتھ ساتھ اگر آپ بہتر ہو رہے ہیں تو راستہ پکڑیں رہیں۔۔ ان شاءاللہ صاحب بصیرت لوگوں میں دیکھا جانے لگے گا آپکو۔۔۔
میں جب خود کو جانچتا ہوں تو میرے لیے پیمانہ چیزوں کی اہمیت ہوتی ہے۔۔۔ اہمیت کی اہمیت پر لکھ بھی چکا باقاعدہ ایک بار ویسے۔۔۔
تو میں کہہ رہا تھا۔۔ اب وقت وہ ہے کہ آج سے کچھ عرصہ پہلے جو چیزیں میں بہت اہم سمجھتا تھا وہ لوگ۔۔ وہ کام۔۔ وہ باتیں آج وہ کوئی معنی نییں رکھتیں۔۔!!
کیوں۔۔!! کیونکہ
معیار وہ نہیں رہے۔۔!!
سوشل میڈیا کی ہی بات کریں تو کل تک اگر کچھ جگمگاتے نام میری توجہ کا مرکز تھے۔۔۔ تو آج میں ان چھوٹے چھوٹے لوگوں کو معتبر سمجھتا ہوں۔۔ ان چار چار فالوورز والی آئی ڈیز ان بچگانہ ذہن والوں کو جو اپنے چھوٹے اکاونٹ ، محدود علم، بچگانہ ذہن کے باوجود ۔۔ اسلام سے پاکستان سے مخلص کھڑے ہیں۔۔ جن کی اپنی ذات بہت پیچھے کہیں بہت پیچھے۔۔۔ وہ خود کچھ بھی نہیں۔۔لیکن انہوں نے جسے چنا۔۔۔۔!
نظریہ پاکستان اور پاکستان۔۔۔
وہ انہیں میری نظر میں ان بہت سو سے اوپر لے گیا۔۔ بہت ساروں سے۔۔۔ جو اپنی طرف سے بڑا ویژن ظاہر کرتے۔۔جو خود کو عقل کل گردانتے۔۔ جو بڑے بڑے لیڈر، استاد ۔۔جن کی اپروچ بھی ایوانوں تک۔۔ جن کی ریچ بھی لاکھوں تک۔۔۔ جو ٹیمز رکھتے۔۔ نام رکھتے۔۔ لکھتے لکھاتے۔۔
لیکن ان کی اپنی اپنی میں۔۔ان کی فرقہ وارانہ اپروچ۔۔ان کی خود پسندی۔۔
نے ان کے پاکستان کے لیے کیے گئے کام کو بے مول کر دیا اور ہاں میری نظر میں ہی نہیں ہر ہر اس بندے کی نظر میں جو معیار رکھتا(میں نے چند بڑی محافل میں کچھ نام لیے تو لوگوں کو ردعمل ایسا تھا جیسے ایسا نام ہی اس سیارے پر کبھی سننے میں نہیں آیا)۔۔۔
خیر کہہ رہا تھا کہ آج میرے لیے چیزوں کو اہمیت بدل چکی۔۔ بالکل بدل چکی۔۔۔
جیسے ایک بھائی نے کہا۔۔ سر آپ ڈیزرو کرتے تھے کہ عمران خان آپ جیسوں کو بلاتا اور ملتا۔۔ میں نے کہا بھائی تو چاہتا ہے کہ جہاں میں پہلے اپنا تعارف اپنی پہچان پاکستان اور پاکستانیت کے ساتھ رکھتا ہوں۔۔۔ کل کو تصویریں اور سیلفیاں لگا کر عمران خان کے ساتھ کرنے لگوں۔۔؟؟؟
تو بتانے کا مقصد بلکہ سمجھانے کا مقصد آپ جہاں مرضی پہنچ جائیں۔۔ جتنی مرضی اپروچ بنا لیں۔۔ پینٹاگون میں آپ ڈسکس ہونے لگیں یا اقوام متحدہ میں آپکی تقاریر نشر ہوں دونوں صورتوں میں آپ اپنی ذات میں کچھ نہیں ہیں۔۔ بہت سے لوگ آئے۔۔ بہت سے آنے۔۔ بہت سے چلے گئے۔۔ موجود بھی چلے جانے۔۔ اپنے نام کو زندہ رکھنا ہے تو اپنے نام کو اونچا کرنے کی نہ سوچو۔۔ جس نام سے پہچان اس پہچان کے ساتھ مخلص ہو جاؤ۔۔۔
قائد اعظم محمد علی جناح۔۔! ایک انتہائی ذہن و فطین انسان تھے۔۔ ایک کلاسی بھی تھے۔۔ ایک بہترین وکیل بھی تھے۔۔۔
کیا یہ تینوں چیزیں ان کی پہچان بن سکیں۔۔؟؟؟؟
نہیں۔۔!
ان کی پہچان بنا تو اسلام پاکستان۔۔ اور نظریہ پاکستان۔۔!
تو بتانے کا مقصد کچھ چیزیں۔۔ جو کبھی ہمارے لیے بہت بڑی ہوتی ہیں۔۔
وہ اس وقت اور ہمارے لیے ہی ہوتی ہیں۔۔۔ کسی اور وقت میں۔۔ اور کسی اور کے لیے۔۔ وہ کچھ بھی نہیں۔۔۔
آفاقیت کس کو حاصل ہے۔۔؟
اسلام کو۔۔اس کے ساتھ جڑ جائیں۔۔۔
پہچان رکھنی ہے تو پاکستان کی رکھیں۔۔ اس سے نیچے جہاں بھی رکھیں گے ایک دن ختم ہو جانی۔۔ ایسی خاک ہونی کہ خاک بھی نہیں ملنی۔۔!
چھوٹی چھوٹی چیزوں۔۔ چھوٹے چھوٹے کریڈٹ ۔ کسی چھوٹی موٹی جگمگاہٹ کو۔۔۔ وقتی معاملات کو اہمیت نہیں دینی۔۔ یہ اس قابل نہیں ہوتے کہ اہمیت دی جائے۔۔ کام کریں۔۔ سر پھینک کر۔۔ اسلام کے لیے پاکستان کے لیے۔۔ کوئی جانے نہ جانے۔۔ کوئی دیکھے نہ دیکھے۔۔۔ آپکو معلوم ہونا چاہیئے۔۔ آپکو پتہ ہونا چاہیئے کہ میری اپروچ کس طرف ہے۔۔ آپکو جو اطمینان ہوگا۔۔اسی کا نعم البدل کوئی نہیں۔۔
پھر جو اجر وہ تو وہیں پر۔۔۔دیکھیے۔۔یہاں پر اگر آپ کے کام کی شہرت ۔آپکے نام کی واہ واہ مرشد مرشد ہو بھی جاتی تو۔۔!!یہ ایک پے بیک ہے۔۔ایک قیمت ہے۔۔ایک صلہ ہے۔۔۔جو ملا اپکو آپ کے کام پر۔۔
تو آپ کو کیا چاہیئے۔۔یہ صلہ۔۔! جو چند دن کا۔۔جو ختم ہو جانے والا۔۔ جو ہر دوسرا بندہ اٹھائے بھی پھر رہا۔۔۔!
یا۔۔۔
وہ صلہ ۔۔ جہاں ضرورت بھی ہو گی۔۔ خواہش بھی ہوگی۔۔اور وہاں تم الگ کھڑے ہو گے۔۔۔ دور سے نظر آو گے۔۔کہ۔یہ ہے۔۔جو پیسے۔۔ شہرت ۔۔ نام۔۔کے پیچھے نہیں گیا ۔ یہ تھا جس نے چنا۔۔ اسلام۔۔اور چنا پاکستان۔۔!!!
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔