انتہائی انتہائی مصروف ہوں،مگر چند لفظ سوچا لکھ دوں صرف اس لیے کہ جب بھی فیسبک جنرلی بھی اوپن کی باجوہ صاحب کی توسیع پر لائنیں لگی دیکھیں۔۔۔۔ عجیب عجیب منطقیں عجیب و غریب صورتحال بنی ہوئی۔۔!!
اچھا سنیں اب
پہلی بات باجوہ صاحب ہمارے ووٹوں سے منتخب ہو کر نہیں آئے،دوسری بات نا ہی ڈائریکٹلی عوامی امور سے ان کا کوئی تعلق ہے،باجوہ صاحب ہوں یا کوئی بھی جنرل،یہ معاملہ دفاع کا فوج کا انٹرنل اور حکومتی سطح پر بھی پرائم لیول کا ہے۔۔۔
تو مجھے جس کا صبح پیپر ہے اور اس میں 60 نمبر کی بھی تیاری ہے یا نہیں۔۔
یا مجھے جس کو گھر سے دہی لانے کے لیے بھیجا گیا ہے اور میں دہی والی دوکان پر کھڑا توسیع کی خبر پر ایسے فوکس کیے ہوئے ہوں جیسے اگلا نمبر میرا تھا مگر باجوہ صاب یکی کر گئے۔۔۔
یا مجھے جس نے بجلی کا بل دینا مگر جیب میں سبزی کے پیسے بھی نہیں۔۔
یا مجھے جس کے مسائل اے سی خراب ہونے سے لے کر وائی فائی کے سگنل سلو جیسے تک ہیں۔۔۔
یا مجھے جس کو جاب پر لیٹ پہنچنے کی وجہ سے ٹکے کے ایم ڈی سے صبح نہار منہ سو باتیں سننی پڑتی ہیں۔۔۔
یا مجھے جس کا گھر جاتے ہوئے پٹرول ختم ہو گیا اور آدھی رات کو بائیک گھسیٹ کر پٹرول پمپ تک جانا عذاب لگ رہا۔۔۔
اور اور مجھے اور آپکو جسے جنہیں کیپٹن سے اوپر والے رینکس سوچ سوچ کر بتانے پڑتے۔۔۔
یا مجھے جسے ایک سپاہی کے ہاتھ میں موجود رائفل جی تھری میں استعمال ہونے والی گولی کے کیلیبر تک کا نہیں معلوم۔۔۔
یا مجھے جس کے ایٹیچوڈ کو گلی میں بیٹھا موچی بھی اپنی گانٹھے جانے والی جوتی سے روند دیتا۔۔۔
جب میں یا آپ جب کسی راہ جاتے کو کہتے چاچا جی سٹینڈ چک لو،یا بھائی بچنا آ کھمبا شاٹ ای تو وہ آگے سے کہتے "او جا کم کر اپنا میں چک لاں گا یا دیکھ لاں گا"
تو قسم سے قسم سے مجھے اس لیول کے حکومتی اور دفاعی معاملے میں ماما بننے کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔
ہم سے کوئی ایک سوال پوچھ لے نا کہ اچھا باجوہ صاب چلے جاتے اور کوئی اور آجاتا تو کیا ہوتا۔۔؟ یا باجوہ صاب نہیں گئے ایکسٹینشن ہوگئی تو کیا ہوا۔۔؟ ایتھے بولتی بند🤐🤯
نئیں نئیں میں تھوپ نہیں رہا اپنی رائے میں بتا رہا ہوں۔۔بلکہ یاد کروا رہا ہوں اپنی ایک قومی بیماری یعنی اڑتے تیر کے آگے۔۔۔۔ والی (پنجابی سمجھ گئے ہیں باقی دماغ پر زور نہ دیں پہلے ای زیادہ زور ایکسٹینشن پر لگا دیا)
نیئں نیئں میں آپکی بات ہی کی طرف آ رہا ہوں۔۔کہ جی سیاست میں بھی تو بولتے، کرتے بات تبصرے، تجزیے وغیرہ وغیرہ۔۔ہاں تو میں اوپر یہ بتا رہا تھا کہ فوجی یا جنرل یا کوئی بھی دفاعی معاملہ آپکے ووٹ سے نہیں چلتا مگر سیاست آپکے ووٹ سے چلتی ہے۔۔۔بالکل اسی طرح فوج کا یا دفاع کا ڈائریکٹلی عوامی امور سے کوئی واسطہ نہیں مگر سیاست دانوں کا ہے ہی عوام سے واسطہ تو وہاں پر اگر آپ مامے بنتے ہیں یا کسی کے بچوں کے مامے(سالے سمجھنے والے کی اپنی سوچ،میں نے تو ماما ہی کہا🙄) بنتے ہیں تو بات سمجھ میں آتی مگر مگر جب معاملہ ہی ایسا ہو جس میں آپکا لینا نہ دینا،نہ تعلق نہ واسطہ، نہ ٹکے کا پتہ نہ چونی کا علم وہاں پر ماما بننے کی ضرورت حقیقتاً نہیں ہے۔۔یقین مانیے واقعی ای نہیں ہے۔۔۔
اچھا یہاں یہ مدعا نہیں کہ ایکسٹینشن اچھی یا بری یقین مانیے میری اس پر کوئی رائے نہیں،نہ میں بے وجہ اور بے وقت کی پالش کا قائل ہوں،،بس اوپر موجود لوگ دوبارہ لائے تو ملک کے لیے فوج کے لیے بیسٹ وشز ، نیک تمنائیں وہی جو اگر چینج ہو کر کوئی اور آتا تو اس کے لیے ہوتیں۔۔۔
میں اچھا خاصا ملٹری سرکل رکھتا ہوں،اچھا خاصا جاننا اٹھنا بیٹھنا بھی ہے ایک ایوریج بندے کی نسبت زیادہ نہیں تو 50 سے 60 پرسنٹ زیادہ ضرور جانتا ہوں فوج اور ان سے متعلقہ معاملات کو۔۔۔لیکن مجھے بھی اس توسیع میں جو جو چیزیں نظر آئیں،کچھ اچھائیاں یا برائیاں یقین مانیے میرے اندر سے ایک بار بھی آواز نہیں آئی کہ ماسٹر لکھ ماسٹر چھاپ ورنہ تیری عظیم قوم ایک بہت بڑے نقصان سے دوچار ہو جائے گی۔۔۔یا لکھ تیرے لکھے بغیر فوج کا مورال ڈاون ہو جائے گا،عوام میں مایوسی پھیل جائے گی، گاؤں کے گاؤں خود کشی کر لیں گے، شہروں کے شہر ویران ہو جائیں گے،حکومت کا تخت سے تختہ ہو جائے گا۔۔۔قسم سے ایسا کچھ بھی نہیں محسوس ہوا اندر سے۔۔۔
اور صرف پوسٹیں دیکھ کر کچھ اصطلاحات ہی ذہن میں آئیں، ویلی دانشگردی ،، اڑتا تیر ،، پرائی شادی میں عبداللہ دیوانہ ،، میں چاچا خواہ مخواہ ۔۔۔
خیر بات ختم کرتا اس معذرت کے ساتھ کے آج کل ایگزام چل رہے اور کچھ اور بھی معاملات جس کی وجہ سے کافی الجھا ہوا تو اس لیے تھوڑا سا سٹائل چینج کیا جو یقیناً برا نہیں لگے گا کسی بھائی کو بھی۔۔۔اصل مدعا وہی ہے کہ میرے بھائی جب بات اپنے لیول یا اپنی سمجھ یا اپنے سے متعلقہ نہ ہو،یا کسی چیز کے متعلق خاطر خواہ علم یا گرفت نہ ہو تو یقین مانیے اس پر منہ کھولنا ضروری نہیں ہوتا،اپنے کام سے کام رکھیے اور اپنی ڈومین میں چلیں ایسے کہہ لیں کہ اپنی اوقات(فر معذرت) میں رہتے ہوئے اپنا کام کرنا چاہیئے،جہاں تک بات ہو سوشل میڈیا کی یا ایکٹوزم کی تو ہم چھوٹے موٹے لکھاری ہیں تو اپنے قلم سے مثبت ، تعمیری اور ایسا کام کرنا چاہیئے جس کا کچھ حاصل ہو،جو ہم اپنی ڈومین میں رہتے ہوئے،اپنے محدود ترین حلقہ احباب میں رہتے ہوئے کر سکیں،اپنے آپ کی،اپنے گھر کی،پھر معاشرے کے پھر وطن کی بہتری کے لیے تعمیر کے لیے جو بھی کر سکیں وہ کریں۔۔نہ کہ ایسے ہی ایک ہجوم کی طرح کوئی بھی ٹاپک پکڑ کر دس دن اس پر ٹکریں پھر دوسرا ٹاپک پکڑ کر دس دن اس پر ٹکریں مارتے رہیں۔۔۔تو جس کا کام اسی کو ساجھے۔۔لہذا آپ جس جگہ پر ہیں،اور جہاں پر کوئی کردار ادا کر سکتے ہیں وہاں پر کیجیے تاکہ کچھ حاصل بھی ہو،وقت بھی برباد نہ ہو اور دیکھنے ،سننے،پڑھنے والا بندہ آپکو یا مجھے سینسیبل بندہ کہنے یا سمجھنے کی کوشش ضرور کرے نہ کہ کسی پاگل خانے سے بھاگے ہوئے مجنوں کا سا منہ نکالے ہونق بنا شکل تکتا رہے۔۔۔
نوٹ: اب اس پوسٹ پر بھی کچھ مامے بننے آ جائیں گے(فر معذرت😁)

0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔