نظریات شدید کیوں ہوتے ہیں۔۔۔؟
یا ان کا بہاو میں تندہی کیوں ہوتی ہے۔۔۔؟
اس میں سب سے اہم وجہ ان کا یکطرفہ ہونا ہوتا ہے۔۔جب بھی یکطرفہ نظریات ہوں گے۔۔تو کہیں ناکہیں ان کا بہاؤ شدید ہو گا۔۔۔نظریات کے اس اندھا دھند بہاؤ اور اس شدت پر قابو پانے کے لیے۔۔ان کی درست ڈائریکشن متعین کرنے کے لیے ۔۔۔نظریات میں "غیر متعصب" ٹکراؤ بہت ضروری ہوتا ہے۔۔جو انسان نے خود پیدا کرنا ہوتا ہے۔۔۔
یکطرفہ نظریات کا حامل ہونے سے مراد یہ کہ۔۔کسی ایک گروہ کسی ایک جماعت کسی ایک کی حمایت یا مخالفت۔۔ کسی بھی ایک نظریے پر اس طرح سے کاربند ہونا کہ مسلسل اسے ہی دیکھتے،سنتے رہنا،اسے ہی درست سمجھتے رہنا۔۔۔دوسرے متصادم نظریات کے متعلق رائے بھی اپنے طبقے ہی کی بتائی ہوئی باتوں پر قائم کرنا وغیرہ وغیرہ۔۔۔
چند مثالیں رکھتا ہوں۔۔
جیسے مسالک میں آپ سنی پیدا ہوے۔۔
سنیت کو ہی پڑھتے گے مسلسل اسی کو پکا حق سچ مان کر اسی پر جم گے۔۔اسی کو سچا ثابت کرنے کے لیے زور مارتے گے۔۔اسی کی ہر بات کو جسٹیفائی کرتے گے۔۔۔اور دوسرے مسالک کے متعلق بھی سنیوں ہی کی بتائی ہوئی باتوں کو سچ مان کر انہیں غلط کہتے سمجھتے رہے۔۔۔
ایسے ہی آپ ن لیگ کو سپورٹ کرنے لگے یا پی ٹی آئی کو۔۔
تو بس پھر اپنی ہی پارٹی اور لیڈر کے گرد ہی گھومتے رہے،ان کی تعریفیں ان کی کارنامے ہی اکٹھے کرتے رہے۔۔ان پر لگنے والے الزامات کے انکار کے بہانے ہی ڈھونڈتے رہے۔۔۔
یا آپ پالشیوں میں رہے فوج سے محبت کرنے والے تھے۔۔۔
تو صبح شام اندھا دھند اسی کی تقلید میں لگے رہے۔۔ہر ہر اعتراض کرنے والے کو دشمن ٹھہرا دیا۔۔اسے غدار سمجھ لیا۔۔ہر مخالف کی بات کو سختی سے رد کر دیا۔۔۔
یہ عمومی رویہ ہے۔۔۔
یہی متعصبانہ ذہنیت کی بنیاد بھی بنتا اور اسی سے شدت بھی آتی نظریات میں۔۔کیونکہ آپکی نظر میں چیزیں ہی یکطرفہ(یا دوسروں کو دیکھا بھی تو اپنی ہی متعصبانہ عینک سے) اور انہی کے گرد آپ گھومے جا رہے ہر وقت ہر طرح تو ڈیفینٹلی اس طرف آپکا بہاؤ تیز ہونا ہی۔۔۔آپ میں شدت آنی ہی۔۔۔
خیرکرنا یہ کہ۔۔۔
مخالف نظریات کو سپیس دینی ہے۔۔۔ یعنی ذہن کے کواڑ جو یکطرفہ نظریات داخل کر کے بند کر لیے ہیں انہیں کھول کر باقی متصادم نظریات کو بھی داخل کریں ذہن میں تاکہ نظریات میں ٹکراؤ ہو،صحیح اور غلط کو برابر رکھ کر ماپا جا سکے۔۔۔ ہر ہر مخالف بات/نظریے کو سننا۔۔صرف سننا ہی نہیں غیر متعصب ہو کے سمجھنا بھی۔۔۔اور انہی پیمانوں پر ان کے سچ جھوٹ کو بھی پرکھنا ہے جن پر اپنوں کو پرکھتے۔۔۔۔
جیسے آپ سنی ہیں
تو باقی مسالک اہلحدیث،دیوبندی،اہل تشیع کے متعلق وہ بات ماننے کے بجائے جو آپ کے طبقے (سنی) میں مشہور ہو۔۔۔خود سے ان سبھی دوسرے مسالک کی بات سنیں بھی اور "غیر متعصب" رہتے ہوئےسمجھیں بھی۔۔ان کی جو بات ٹھیک ہو انہیں بالکل مانیں۔۔۔آپکی جو بات غلط ہو اسے بھی تسلیم کریں۔۔۔(یعنی آپ کے ذہن میں جو یکطرفہ سنی نظریات کا اندھا دھند بہاؤ تھا اس کی مخالف سمت سے دوسرے مسالک کے نظریات بھی اسی طرح غیر متعصب انداز میں آ کر ٹکرائیں) پھر جنبل اپ ہو کر جو جو غلط لگے دونوں سائیڈوں سے نکال دیں۔۔جو جو ٹھیک لگے وہ دونوں کا قبول کر لیں۔۔۔
بالکل اسی طرح سے۔۔۔اپنی سیاسی وابستگی میں بھی فریق مخالف کی بات کو ضرور سنیں اور سمجھیں۔۔بجائے اندھا دھند اس کی نفی کرنے کے بغیر اس کا موقف سمجھے۔۔۔یا متعصبانہ رویہ رکھتے ہوئے ان کے لیے اور پیمانہ وضع کرنے اور اپنے لیے اور پیمانہ۔۔۔۔۔
ایسے ہی اگر آپ پرو آرمی ہیں تو مخالفین کا معلوم ہونے کے باوجود بھی کہ وہ ان ڈائرکٹلی ریاست کو نقصان پہنچا رہے۔۔۔مخالفین کی بات سنیں۔۔جو جو اعتراضات وہ فوج پر کرتے انہیں سمجھیں۔۔اچھے سے تحمل سے۔۔۔غیر متعصب ہو کر۔۔۔
پھر ان کی جو باتیں درست ہوں ان سے ایگری کریں(اس پر الگ تحریر موجود)۔۔جو غلط ہو انہیں مدلل انداز میں رد کرتے جائیں۔۔ایک نظریے کے تحت۔۔نہ کے تعصب کے تحت۔۔۔
تو یہ جو دو طرفہ نظریات کا دیکھنا پڑھنا سننا اور انہیں #مشترک پیمانوں ماپ کر سمجھنے کا عمل ہوتا، یہ آپکے نظریات کو خالص بناتا،نظریات کی بنیاد بناتا۔۔پراسپیکٹ کو براڈڈ کرتا۔۔۔اسی سے آپکا ویژن بنتا ہے
صحیح اور غلط کا فرق بھی واضح ہوتا۔۔مزاج میں خود بخود ٹھہراؤ آنے لگتا۔۔۔پھر آپ مخالفین کی بات سن کر بھڑک نہیں اٹھتے۔۔۔اپنی بات منوانے کے لیے ضد ہٹ دھرمی یا غیر اخلاقی رویہ نہیں اپناتے۔۔۔کیونکہ آپ سمجھ چکے ہوتے ہیں دو طرفہ بلکہ ہمہ جہت مطالعہ کر چکے ہوتے ہیں، آپکا ویژن بڑا براڈڈ ہو چکا ہے۔۔تقابلی مطالعے و مشاہدے سے گزرنے کے بعد آپکو سنیریو بڑا کلیئر ہوتا ہے۔۔۔تو شدت خود بخود رخصت ہو جاتی ہے۔۔۔نظریات اپنی بنیاد میں مضبوط اور ماہیت میں معتدل ہونے لگتے، مزاج میں ٹھہراؤ آنے لگتا ہے۔۔۔
#ماسٹرمحمدفہیم
#CDCTeamOfPAK
23،دسمبر،2020
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔