تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
منگل، 18 مئی، 2021

کشمیر حقیقت پسندانہ تجزیے میں

 کشمیر: حقیقت پسندانہ تجزیے میں


7 دہائیاں گزر گئیں کشمیر تنازعے کو۔۔ کشمیری شہید ہوتے جا رہے ہم بین کرتے جا رہے۔۔۔پاکستانیوں کی چیخ پکار،کشمیریوں کا جذبہ اور قربانیاں،اقوام متحدہ کی قراردادیں،ہمارے سفارتی اقدامات سب مل کر بھی کشمیریوں کو ان کا حق نہ دلا سکے۔۔!!! کیا آپ سمجھتے ہیں کہ جو کچھ ہوتا رہا یا کیا جاتا رہا کشمیر کے لیے جس سے 72 سالوں میں کشمیر آزاد نہ ہو سکا اگلے پانچ سات یا دس سالوں میں آزاد ہو جائے گا۔۔؟؟؟


اگر آپکا جواب نہیں میں ہے تو یقینی طور پر ہمیں یہ بات سمجھ آ جانی چاہیئے کہ اگر صحیح معنوں میں کشمیر کی آزادی مقصود ہے تو جذبات سے نکل کر کھوکھلے نعروں سے اوپر اٹھ کر اظہارِ یکجہتی سے ایک قدم آگے بڑھ کر سنجیدگی اور حقیقت پسندی سے معاملات کو دیکھنا ہوگا اور اسی حوالے سے لائحہ عمل بنانا ہوگا۔۔۔!!


کیونکہ ہر سال 5 فروری آتا ہے،ہم یوم کشمیر پر کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔۔پورا دن ٹویٹر پینل کشمیر کشمیر سے بھرا رہتا ہے کروڑوں لوگ اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں،لکھا جاتا ہے،بولا جاتا ہے،سیمنار ہوتے ہیں،احتجاج ہوتے ہیں،ریلیاں نکالی جاتی ہیں وغیرہ وغیرہ لیکن اگر اس سب کو یکجاں کیا جائے تو یہ سب دو،تین باتوں میں سمٹ جاتا ہے۔۔۔

"کشمیر بنے گا پاکستان"

"بھارت ظالم،جابر غاصب"

"ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں"

ہر سال ہماری ہر ہر سرگرمی کا اختتام انہیں دو تین چیزوں میں ہوتاہے،چلیں میں یہاں صرف پہلی لائن کو پکڑتا ہوں،جو سب سے زیادہ سنی بولی کہی جاتی لیکن اس سے متعلقہ ایک سوال کو شاید جاننے سمجھنے کی کوشش نہیں کی گئی۔۔


"کشمیر بنے گا پاکستان"۔۔۔اوکے ٹھیک ہے 


مگر۔۔۔!


کب۔۔؟؟ اور کیسے۔۔؟؟


یہ کب اور کیسے وہ سوال ہیں جن کو اگر ہم حقیقت پسندی سے منطقی طریقہ کار سے حل نہیں کرتے تو ستر سال تو گزر گئے خدانخوستہ سات سو بھی گزر جانے پر امید نظر نہیں آئے گی۔۔


چلیے تجزیے پر چلتے ہیں۔۔کسی بھی بین الاقوامی تنازعے پر دو طریقے ہوتے ایک سفارت کاری اور دوسرا جنگ۔۔!


سفارت کاری 70 سالوں میں کی گئی لیکن کامیاب نہیں ہو سکے۔۔! 

کیوں۔۔؟ کیوں کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان کا شمار دنیا میں تھرڈ ورلڈ کنٹریز میں کیا جاتا ہے،آپ پرچی سے بولیں چاہے پرچی کے بغیر رسمی بات کریں یا دل کے زخم کھول کر رکھ دیں دنیا کے سامنے آپکی بات کی کوئی وقعت نہیں۔۔!!! عالمی برادری پاکستان کی طرف سے کی گئی منت سماجت سے لے کر جنگ کی دھمکیوں تک سب کو انتہائی بے نیازی سے نظر انداز کر دیتی ہے،پاکستان کی طرف سے کی گئی تمام تر درخواستیں،قراردادیں ردی سمجھی جاتی ہیں۔۔۔! یہ ایک بڑی کہ وجہ ستر سالہ چھوٹی بڑی سفارتکاری کا کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔۔۔۔


دوسرا طریقہ جنگ۔۔حقیقت یہی ہے کہ جنگ کے لیے ہم بطور #قوم تیار نہیں،ہم نرم گرم بستروں،لگثری گاڑیوں اور ائیر کنڈیشن دفاتر کے عادی ہیں اور انہیں میں بیٹھ کر ہم جنگ کی باتیں بھی کرتے،دعوے بھی کرتے، نعرے بھی لگاتے، بڑے بڑے خواب بھی دیکھتے جبکہ حقیقت کی دنیا میں واپس آ کر دیکھا جائے تو معلوم ہوگا جنگیں خالی نعروں سے نہیں لڑی جاتیں۔۔ان کے لیے۔۔۔

مضبوط ترین جنگی قوت کے ساتھ ساتھ۔۔۔

مضبوط ترین اورمستحکم معیشت۔۔۔

طاقت کو توازن قائم رکھنے کے لیے نظریاتی ساتھی ممالک۔۔

بلند ہمت،غیرت مند حکمران۔۔۔

نظریاتی اعتبار سے پختہ ترین قوم۔۔۔

حکومت اور افواج کے ساتھ کھڑی لڑنے مرنے کو تیار عوام۔۔۔

چاہیئے ہوتی اور اس سب کے بعد بھی زمینی حقائق سمیت متعدد پہلو قابلِ غور ہوتے ہیں جیسے یہاں ایک مثال یہ بھی کہ کشمیر میں اگر دو #جوہری ملک ٹکراتے تو اس جنت نظیر وادی کو آزادی ملے گی یا۔۔۔۔

جاری ہے۔۔۔۔

(دوسرا اور آخری حصہ آج شام ہی کو پوسٹ کر دوں گا_ان شاءاللہ)

#ماسٹرمحمدفہیم

#KashmirSolidarityDay

#KashmirDay

#CDCTeamOfPAK

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

صفحات

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
 
فوٹر کھولیں