میں چپ کر جاتا ہوں۔۔بعض جگہ پر بالکل خاموش ہو جاتا ہوں۔۔۔جیسے مہوش حیات کو ملنے والے تمغہ امتیاز پر نہیں لکھا ،جیسے حریم شاہ کو وزیراعظم کی کرسی پر دیکھ کر نہیں بولا میں۔۔۔!کیوں۔۔؟ کیونکہ میرے لیے یہ اور اس سے بہت زیادہ بھی غیر متوقع نہیں۔۔۔
لیکن میں وہاں نہیں بولتا جہاں میرے پاس حل نہیں،میرے سامنے راستہ نہیں۔۔تو صرف واہ واہ کے لیے لکھنے سے رہا،یا رسم پوری کرنے کا شوق بھی نہیں۔۔۔!
اور ہاں میری خاموشی کا ہرگز یہ مطلب بھی نہیں کہ مجھے معلوم نہیں،یقین مانیے یقین مانیے ان دو طبقات جو دو انتہاؤں پر ہیں پاکستان کو لے کر،یا اس کے محافظوں کو لے کر یا اس کے حاکموں کو لے کر ان کی اکثریت سے کہیں زیادہ جانتا ہوں کہیں زیادہ۔۔۔لیکن میں چپ کر جاتا ہوں۔۔اسں لیے نہیں کہ میرے پاس جواب نہیں اس لیے کہ سامعین میں جواب سننے کا حوصلہ نہیں۔۔۔ یہاں کچھ کے گھروندے گر پڑیں گے،کچھ کی چیخیں سسکیوں میں گھٹ جائیں گیں،کچھ اس جواب سے اپنے جواب نکالنے کو دوڑیں گے۔۔!
جیسے مجھ سے بارہا یہ سوال پوچھا گیا کہ اگر جہاد سے کشمیر آزاد ہو سکتا ہے تو پھر جہاد کیوں نہیں۔۔۔!
مجھ سے بارہا ایسے ایسے سوالات پوچھے جاتے ہیں جس کا جواب پوچھنے والا خود نہیں سہہ سکتا۔۔!
جواب چاہیئے۔۔؟ تو دیکھیے جواب نظر آ رہا ہے مہوش حیات کے سینے پر جڑے تمغہ امتیاز میں ۔۔غور سے دیکھیے اس تمغے میں جواب موجود ہے۔۔!! جواب چاہیئے تو دیکھیے وزارت عظمیٰ پر تشریف فرما اس ٹک ٹاکر کو اس نشست میں جواب موجود ہے۔۔! جواب چاہیئے تو پڑھیے میں نے لکھا ""آئینے کے سامنے بطور امت" یہ جواب ہے آپکے بہت سے سوالوں کا۔۔۔ لیکن مجھے نہیں معلوم آپ میں سے کتنے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کی ہمت رکھتے ہیں۔۔!
تو کوشش کیجئے اچانک سے نہیں تو آہستہ آہستہ ہی اس سچ کو ہضم کرنے کی،اس کا سامنا کرنے کی۔۔میں آخر میں کہتا جاؤں۔۔انسان فطری طور پر بھوکا ہے، لالچی ہے،یہ اپنی بھوک ضرور مٹاتا ہے یہ اپنے لالچ کو پانی ضرور دیتا ہے جب جب بھی اسے موقع ملے پھر چاہے وہ پیٹ کی ہو یا جسم کی۔۔۔ اور یہ بھی کہ دولت اور طاقت (اقتدار) ایک راستہ ہیں جو رسائی دیتے ہیں انسان کو اپنے فطری بھوک مٹانے کے لیے ہر ہر صحیح اور ہر ہر غلط تک۔۔۔۔!!! تو جب پیٹ اور جسم کی بھوک مٹانے کی عادت پڑ جائے تو ضمیر کی بھوک کہیں دور رہ جاتی بہت دور۔۔۔!!
آہہہہ کتنا مکروہ تصور ہے،امت کے ملت کے اس چہرے کے ساتھ آئینہ دیکھنا آآآخخخ۔۔۔!!

0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔